الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
Zakat (Kitab Al-Zakat)
42. باب فِي فَضْلِ سَقْىِ الْمَاءِ
42. باب: پانی پلانے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: On The Excellence Of Supplying Drinking Water.
حدیث نمبر: 1681
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن رجل، عن سعد بن عبادة، انه قال: يا رسول الله، إن ام سعد ماتت، فاي الصدقة افضل؟ قال: الماء"، قال: فحفر بئرا، وقال: هذه لام سعد.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمَّ سَعْدٍ مَاتَتْ، فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: الْمَاءُ"، قَالَ: فَحَفَرَ بِئْرًا، وَقَالَ: هَذِهِ لِأُمِّ سَعْدٍ.
سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ام سعد (میری ماں) انتقال کر گئیں ہیں تو کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی۔ راوی کہتے ہیں: چنانچہ سعد نے ایک کنواں کھدوایا اور کہا: یہ ام سعد ۱؎ کا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 1678، (تحفة الأشراف:3834) (حسن)» ‏‏‏‏ (یہ روایت حدیث نمبر 1679 سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ خود اس کی سند میں رجل ایک مبہم راوی ہے)

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کا ثواب ام سعد رضی اللہ عنہا کے لئے ہے۔

Narrated Saad ibn Ubadah: Saad asked: Messenger of Allah, Umm Saad has died; what form of sadaqah is best? He replied: Water (is best). He dug a well and said: It is for Umm Saad.
USC-MSA web (English) Reference: Book 9 , Number 1677


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (3694) ابن ماجه (3684)
ذكره الحاكم في المستدرك فقال الذهبي ”لا،فإنه غيرمتصل“ (تلخيص المستدرك: 1/ 414)
يعني سعيد ابن المسيب لم يدرك سعد بن عبادة
وللحديث شواھد ضعيفة عند النسائي (3696) وغيره
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 68
   سنن أبي داود1681سعد بن عبادةالصدقة أفضل قال الماء قال فحفر بئرا وقال هذه لأم سعد
   سنن أبي داود1679سعد بن عبادةالصدقة أعجب إليك قال الماء
   سنن ابن ماجه3684سعد بن عبادةسقي الماء
   سنن النسائى الصغرى3694سعد بن عبادةأمي ماتت أفأتصدق عنها قال نعم أي الصدقة أفضل قال سقي الماء
   سنن النسائى الصغرى3695سعد بن عبادةسقي الماء
   سنن النسائى الصغرى3696سعد بن عبادةأمي ماتت أفأتصدق عنها قال نعم أي الصدقة أفضل قال سقي الماء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ مفتي كفايت الله حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 1681  
´پانی پلانے کی فضیلت`
«. . . عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمَّ سَعْدٍ مَاتَتْ، فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: الْمَاءُ . . .»
. . . سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ام سعد (میری ماں) انتقال کر گئیں ہیں تو کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ: 1681]

فوا ئد و مسائل:
یہ روایت ضعیف ہے، اس کی سند منقطع ہے کیونکہ رجل (سعید ابن المسیب یا حسن البصری) کی ملاقات سعد بن عبادہ سے ثابت نہیں ہے۔
امام حاکم رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا تو امام ذہبی رحمہ اللہ نے ان کا رد کرتے ہوئے کہا:
«قلت: لا؛ فإنہ غیر متصل» [تلخیص المستدرک للحاکم: ج1 ص414] حوالہ: محدث فورم 10278
   محدث فورم، حدیث\صفحہ نمبر: 10278   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3684  
´پانی صدقہ کرنے کی فضیلت کا بیان۔`
سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی پلانا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3684]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی بنا پر اسے حسن قرار دیا ہے اور اس پر سیر حاصل بحث کی ہے جس سے حدیث کے حسن ہونے والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
.واللہ أعلم۔
مزید تفصیل لے لیے دیکھیے۔ (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 37/ 123، 125، وصحيح سنن أبي داؤد للألباني (مفصل) 5/ 366، 369 رقم: 1474، 1476)
بنا بریں پانی پلانا بڑی نیکی ہے، خواہ وہ نلکا لگوانے یا کنواں کھدوانے کی صورت میں ہو یا کولر لگا دیا جائے یا گھڑے میں پانی پھر کر رکھ دیا جائے یا نلکے سے گلاس بھر کر كسی کو لا دیا جائے۔
اپنے اپنے موقع محل کے مطابق یہ سب صورتیں نیکی میں شامل ہیں۔

(2)
جب ضرورت سے زائد پانی موجود ہو تو ضرورت مند کو وہ پانی لینے سے منع کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔

(3)
پانی استعمال کرنے والوں کو چاہیے کہ اسے ضائع نہ کریں، جیسے بعض دفعہ ایک آدمی آدھا گلاس پانی پینا چاہتا ہے تو پہلے گلاس کو دھوتا ہے، خواہ وہ بالکل صاف ہو، پھر گلاس بھر کر پانی لیتا ہے اور آدھا گلاس پی کر باقی گرادیتا ہے۔
یا وضو کرنے میں اتنا پانی استعمال کرتا ہے جس سے کئی آدمی وضو کر سکتے ہیں۔
یہ اللہ کی نعمت کی نا شکری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3684   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1681  
´پانی پلانے کی فضیلت کا بیان۔`
سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ام سعد (میری ماں) انتقال کر گئیں ہیں تو کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی۔‏‏‏‏ راوی کہتے ہیں: چنانچہ سعد نے ایک کنواں کھدوایا اور کہا: یہ ام سعد ۱؎ کا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1681]
1681. اردو حاشیہ: مرنے والے کی طرف سے مذکورہ بالا انداز میں مالی صدقہ ایصال ثواب کی شاندار مشروع مثال ہے۔خود ساختہ رسموں ریتوں اور بدعات نے صاف ستھرے پاکیزہ دین کو دھند لاکر کے رکھدیا ہے۔ یہ احادیث پانی کے صدقے کی فضیلت بھی واضح کرتی ہیں۔کہ انسانوں جانوروں مسافروں اور نمازیوں وغیرہ کےلئے ضرورت کی جگہ پر اس کا اہتمام بڑے اجر کا کام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1681   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.