الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
24. باب فِي الإِقْرَانِ
24. باب: حج قران کا بیان۔
Chapter: Regarding The Qiran Hajj.
حدیث نمبر: 1797
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا يحيى بن معين، قال: حدثنا حجاج، حدثنا يونس، عن ابي إسحاق، عن البراء بن عازب، قال: كنت مع علي حين امره رسول الله صلى الله عليه وسلم على اليمن، قال: فاصبت معه اواقي، فلما قدم علي من اليمن على رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: وجد فاطمة رضي الله عنها قد لبست ثيابا صبيغا وقد نضحت البيت بنضوح، فقالت: ما لك؟ فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد امر اصحابه فاحلوا، قال: قلت لها: إني اهللت بإهلال النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال لي:" كيف صنعت؟" فقال: قلت: اهللت بإهلال النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" فإني قد سقت الهدي وقرنت"، قال: فقال لي:" انحر من البدن سبعا وستين، او ستا وستين، وامسك لنفسك ثلاثا وثلاثين، او اربعا وثلاثين، وامسك لي من كل بدنة منها بضعة".
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُعِينٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَلِيٍّ حِينَ أَمَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْيَمَنِ، قَالَ: فَأَصَبْتُ مَعَهُ أَوَاقِيَ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ الْيَمَنِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَجَدْ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَدْ لَبِسَتْ ثِيَابًا صَبِيغًا وَقَدْ نَضَحَتِ الْبَيْتَ بِنَضُوحٍ، فَقَالَتْ: مَا لَكَ؟ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ أَصْحَابَهُ فَأَحَلُّوا، قَالَ: قُلْتُ لَهَا: إِنِّي أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي:" كَيْفَ صَنَعْتَ؟" فَقَالَ: قُلْتُ: أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَإِنِّي قَدْ سُقْتُ الْهَدْيَ وَقَرَنْتُ"، قَالَ: فَقَالَ لِي:" انْحَرْ مِنَ الْبُدْنِ سَبْعًا وَسِتِّينَ، أَوْ سِتًّا وَسِتِّينَ، وَأَمْسِكْ لِنَفْسِكَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، أَوْ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، وَأَمْسِكْ لِي مِنْ كُلِّ بَدَنَةٍ مِنْهَا بَضْعَةً".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو یمن کا امیر مقرر کر کے بھیجا، میں ان کے ساتھ تھا تو مجھے ان کے ساتھ (وہاں) کئی اوقیہ سونا ملا، جب آپ یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو دیکھا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رنگین کپڑے پہنے ہوئے ہیں، اور گھر میں خوشبو بکھیر رکھی ہے، وہ کہنے لگیں: آپ کو کیا ہو گیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو حکم دیا تو انہوں نے احرام کھول دیا ہے، علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے فاطمہ سے کہا: میں نے وہ نیت کی ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تو آپ نے مجھ سے پوچھا: تم نے کیا نیت کی ہے؟، میں نے کہا: میں نے وہی احرام باندھا ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو ہدی ساتھ لایا ہوں اور میں نے قِران کیا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم سڑسٹھ (۶۷) ۱؎ یا چھیاسٹھ (۶۶) اونٹ (میری طرف سے) نحر کرو اور تینتیس (۳۳) یا چونتیس (۳۴) اپنے لیے روک لو، اور ہر اونٹ میں سے ایک ایک ٹکڑا گوشت میرے لیے رکھ لو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الحج 52 (2746)، (تحفة الأشراف: 10026)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المغازي 61 (4354) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ابوداود کی روایت میں اسی طرح وارد ہے جو وہم سے خالی نہیں، قیاس یہ ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ تم (۶۷) یا (۶۶) اونٹ میری طرف سے نحر کرو اور باقی اپنی طرف سے کرنے کے لئے روک لو، اس معنی کے اعتبار سے علی رضی اللہ عنہ سارے اونٹوں کے نحر کرنے والے ہوں گے، حالانکہ یہ ثابت شدہ امر ہے کہ ان میں سے اکثر کو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے نحر کیا تھا، لہٰذا تم نحر کرو کے معنی یہ ہوں گے کہ انہیں نحر کے لئے تیار کرو اور انہیں منحر میں لے چلو تاکہ میں اپنے ہاتھ سے انہیں نحر کروں۔

Narrated Al-Bara ibn Azib: I was with Ali (may Allah be pleased with him) when the Messenger of Allah ﷺ appointed him to be the governor of the Yemen. I collected some ounces of gold during my stay with him. When Ali returned from the Yemen to the Messenger of Allah ﷺ he said: I found that Fatimah had put on coloured clothes and the smell of the perfume she had used was pervading the house. (He expressed his amazement at the use of coloured clothes and perfume. ) She said: What is wrong with you? The Messenger of Allah ﷺ has ordered his companions to put off their ihram and they did so. Ali said: I said to her: I raised my voice in talbiyah for which the Prophet ﷺ raised his voice (i. e. I wore ihram for qiran). Then I came to the Prophet ﷺ. He asked (me): How did you do? I replied: I raised my voice in talbiyah, for which the Prophet ﷺ raised his voice. He said: I have brought the sacrificial animals with me and combined Umrah and hajj. He said to me: Sacrifice sixty-seven or sixty-six camels (for me) and withhold for yourself thirty-three or thirty-four, and withhold a piece (of flesh) for me from every camel.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1793


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (2726،2746)
أبو إسحاق عنعن
ولأ صل الحديث شواھد كثيرة
و حديث البخاري (4353) و مسلم (1232) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 71
   سنن أبي داود1797براء بن عازبانحر من البدن سبعا وستين أو ستا وستين وأمسك لنفسك ثلاثا وثلاثين أو أربعا وثلاثين وأمسك لي من كل بدنة منها بضعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1797  
´حج قران کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو یمن کا امیر مقرر کر کے بھیجا، میں ان کے ساتھ تھا تو مجھے ان کے ساتھ (وہاں) کئی اوقیہ سونا ملا، جب آپ یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو دیکھا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رنگین کپڑے پہنے ہوئے ہیں، اور گھر میں خوشبو بکھیر رکھی ہے، وہ کہنے لگیں: آپ کو کیا ہو گیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو حکم دیا تو انہوں نے احرام کھول دیا ہے، علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے فاطمہ سے کہا: میں نے وہ نیت کی ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا تو آپ نے مجھ سے پوچھا: تم نے کیا نیت کی ہے؟، میں نے کہا: میں نے وہی احرام باندھا ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو ہدی ساتھ لایا ہوں اور میں نے قِران کیا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم سڑسٹھ (۶۷) ۱؎ یا چھیاسٹھ (۶۶) اونٹ (میری طرف سے) نحر کرو اور تینتیس (۳۳) یا چونتیس (۳۴) اپنے لیے روک لو، اور ہر اونٹ میں سے ایک ایک ٹکڑا گوشت میرے لیے رکھ لو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1797]
1797. اردو حاشیہ:
➊ دین میں حجت رسو ل اللہ ﷺ ہی کا قول فعل ہے کسی اور کانہیں خواہ اس کا رشتہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کتنا ہی قربت کا کیوں نہ ہو۔ جیسے کہ فاطمہ ؓ نے اپنے بارے میں واضح کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے فرمان ہی سے حلال ہوئی ہوں مگر ان کے شوہر رسول اللہ ﷺ کی اتباع میں حلال نہیں ہو سکے۔
➋ قربانیوں کے سلسلے میں صحیح تر یہ ہے کہ تریسٹھ قربانیاں نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ سے کیں اور بقیہ حضرت علی کو فرمایا تھا اور انہوں نے کیں۔ (صحیح مسلم الحج باب حجۃ النبی ﷺ حدیث:1218 ]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1797   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.