الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
24. باب فِي الإِقْرَانِ
24. باب: حج قران کا بیان۔
Chapter: Regarding The Qiran Hajj.
حدیث نمبر: 1801
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا هناد بن السري، حدثنا ابن ابي زائدة، اخبرنا عبد العزيز بن عمر بن عبد العزيز، حدثني الربيع بن سبرة، عن ابيه، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كان بعسفان، قال له: سراقة بن مالك المدلجي: يا رسول الله، اقض لنا قضاء قوم كانما ولدوا اليوم، فقال:" إن الله تعالى قد ادخل عليكم في حجكم هذا عمرة فإذا قدمتم فمن تطوف بالبيت وبين الصفا و المروة فقد حل إلا من كان معه هدي".
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِعُسْفَانَ، قَالَ لَهُ: سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكٍ الْمُدْلَجِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اقْضِ لَنَا قَضَاءَ قَوْمٍ كَأَنَّمَا وُلِدُوا الْيَوْمَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَدْ أَدْخَلَ عَلَيْكُمْ فِي حَجِّكُمْ هَذَا عُمْرَةً فَإِذَا قَدِمْتُمْ فَمَنْ تَطَوَّفَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ فَقَدْ حَلَّ إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ".
سبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ جب ہم عسفان میں پہنچے تو آپ سے سراقہ بن مالک مدلجی نے کہا: اللہ کے رسول! آج ایسا بیان فرمائیے جیسے ان لوگوں کو سمجھاتے ہیں جو ابھی پیدا ہوئے ہوں (بالکل واضح) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے عمرہ کو تمہارے حج میں داخل کر دیا ہے لہٰذا جب تم مکہ آ جاؤ تو جو بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر لے تو وہ حلال ہو گیا سوائے اس کے جس کے ساتھ ہدی کا جانور ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3811)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/404)، سنن الدارمی/المناسک 38 (1899)، (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Saburah: Ar-Rabi ibn Saburah said on the authority of his father (Saburah): We went out along with the Messenger of Allah ﷺ till we reached Usfan, Suraqah ibn Malik al-Mudlaji said to him: Messenger of Allah, explain to us like the people as if they were born today. He said: Allah, the Exalted, has included this Umrah in your hajj. When you come (to Makkah), and he who goes round the House (the Kabah), and runs between as-Safa and al-Marwah, is allowed to take off ihram except he who has brought the sacrificial animals with him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1797


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   سنن أبي داود1801سبرة بن معبدأدخل عليكم في حجكم هذا عمرة فإذا قدمتم فمن تطوف بالبيت وبين الصفا و المروة فقد حل إلا من كان معه هدي
   مسندالحميدي869سبرة بن معبدنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نكاح المتعة عام الفتح
   مسندالحميدي870سبرة بن معبدإنا كنا قد آذنا لكم في هذه المتعة، فمن كان عنده من هذه النسوان شيء فليرسله، فإن الله قد حرمها إلى يوم القيامة، ولا تأخذوا مما آتيتموهن شيئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1801  
´حج قران کا بیان۔`
سبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ جب ہم عسفان میں پہنچے تو آپ سے سراقہ بن مالک مدلجی نے کہا: اللہ کے رسول! آج ایسا بیان فرمائیے جیسے ان لوگوں کو سمجھاتے ہیں جو ابھی پیدا ہوئے ہوں (بالکل واضح) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے عمرہ کو تمہارے حج میں داخل کر دیا ہے لہٰذا جب تم مکہ آ جاؤ تو جو بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر لے تو وہ حلال ہو گیا سوائے اس کے جس کے ساتھ ہدی کا جانور ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1801]
1801. اردو حاشیہ: یعنی حج کے احرم کے ساتھ عمرہ بھی کیا جاسکتا ہے یعنی بصورت قران یا تمتع۔ جبکہ قبل از اسلام ایام حج میں عمرے کو کبیرہ گناہ تصور کیا جاتاتھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1801   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.