الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
The Rites of Hajj (Kitab Al-Manasik Wal-Hajj)
39. باب الْمُحْرِمِ يَتَزَوَّجُ
39. باب: محرم شادی کرے تو کیسا ہے؟
Chapter: A Muhrim Marrying.
حدیث نمبر: 1841
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا القعنبي، عن مالك، عن نافع، عن نبيه بن وهب اخي بني عبد الدار، ان عمر بن عبيد الله ارسل إلى ابان بن عثمان بن عفان يساله و ابان يومئذ امير الحاج وهما محرمان: إني اردت ان انكح طلحة بن عمر ابنة شيبة بن جبير، فاردت ان تحضر ذلك فانكر ذلك عليه ابان، وقال: إني سمعت ابي عثمان بن عفان، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا ينكح المحرم ولا ينكح".
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ أَخِي بَنِي عَبْدِ الدَّارِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ أَرْسَلَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ يَسْأَلُهُ وَ أَبَانُ يَوْمَئِذٍ أَمِيرُ الْحَاجِّ وَهُمَا مُحْرِمَانِ: إِنِّي أَرَدْتُ أَنْ أُنْكِحَ طَلْحَةَ بْنَ عُمَرَ ابْنَةَ شَيْبَةَ بْنِ جُبَيْرٍ، فَأَرَدْتُ أَنْ تَحْضُرَ ذَلِكَ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهِ أَبَانُ، وَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ أَبِي عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَنْكِحُ الْمُحْرِمُ وَلَا يُنْكِحُ".
نبیہ بن وہب جو بنی عبدالدار کے فرد ہیں سے روایت ہے کہ عمر بن عبیداللہ نے انہیں ابان بن عثمان بن عفان کے پاس بھیجا، ابان اس وقت امیر الحج تھے، وہ دونوں محرم تھے، وہ ان سے پوچھ رہے تھے کہ میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں طلحہ بن عمر کا شیبہ بن جبیر کی بیٹی سے نکاح کر دوں، میں چاہتا ہوں کہ تم بھی اس میں شریک رہو، ابان نے اس پر انکار کیا اور کہا کہ میں نے اپنے والد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: محرم نہ خود نکاح کرے اور نہ کسی دوسرے کا نکاح کرائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 5 (1409)، سنن الترمذی/الحج 23 (840)، سنن النسائی/الحج 91 (2845)، والنکاح 38 (3277)، سنن ابن ماجہ/النکاح 45 (1966)، الحج 22 (2934)، (تحفة الأشراف: 9776)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ الحج 22 (70)، مسند احمد (1/57، 64، 69، 73)، سنن الدارمی/المناسک 21 (1864) (صحیح)» ‏‏‏‏

Nubaih bin Wahb brother of Banu Abd Al Dar said Umar bin Ubaid Allah sent someone to Aban bin Uthman bin Affan asking him (to participate in the marriage ceremony). Aban in those days was the chief of the pilgrims and both were in the sacred state (wearing ihram). I want to give the daughter of Shaibah bin Jubair to Talhah bin Umar in marriage. I wish that you may attend it. Aban refused and said I heard my father Uthman bin Affan narrating a tradition from the Messenger of Allah ﷺ as saying A pilgrim may not marry and give someone in marriage in the sacred state (while wearing ihram).
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1837


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1409)
   صحيح مسلم3446عثمان بن عفانلا ينكح المحرم ولا ينكح ولا يخطب
   صحيح مسلم3450عثمان بن عفانلا ينكح المحرم
   صحيح مسلم3449عثمان بن عفانالمحرم لا ينكح ولا يخطب
   صحيح مسلم3448عثمان بن عفانلا ينكح المحرم ولا ينكح ولا يخطب
   صحيح مسلم3447عثمان بن عفانالمحرم لا ينكح ولا ينكح
   سنن أبي داود1841عثمان بن عفانلا ينكح المحرم ولا ينكح
   سنن ابن ماجه1966عثمان بن عفانالمحرم لا ينكح ولا ينكح ولا يخطب
   سنن النسائى الصغرى2845عثمان بن عفانلا ينكح المحرم ولا يخطب ولا ينكح
   سنن النسائى الصغرى2846عثمان بن عفانينكح المحرم أو ينكح أو يخطب
   سنن النسائى الصغرى2847عثمان بن عفانلا ينكح المحرم ولا يخطب
   سنن النسائى الصغرى3277عثمان بن عفانلا ينكح المحرم ولا ينكح ولا يخطب
   سنن النسائى الصغرى3278عثمان بن عفانلا ينكح المحرم ولا ينكح ولا يخطب
   بلوغ المرام598عثمان بن عفان‏‏‏‏لا ينكح المحرم ولا ينكح ولا يخطب
   مسندالحميدي33عثمان بن عفانالمحرم لا ينكح ولا يخطب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1966  
´حالت احرام میں نکاح کا حکم۔`
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محرم نہ تو اپنا نکاح کرے، اور نہ دوسرے کا نکاح کرائے، اور نہ ہی شادی کا پیغام دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1966]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
احرام کی حالت میں نکاح کرنا جائز نہیں۔

(2)
احرام والا آدمی خود شادی کرسکتا ہے، نہ کسی کے نکاح میں وکیل بن سکتا ہے۔
اپنی کسی بیٹی بہن وغیرہ کا سرپرست بن کر اس کا نکاح بھی نہیں کرسکتا-
(3)
احرام کی حالت میں کسی سے نکاح کی بات چیت بھی نہیں چلانی چاہیے۔
اگر کوئی غلطی کرے اور پیغام بھیج دے تو اسے جواب نہ دیا جائے۔

(4)
احرام حج کا ہو یاعمرہ کا ایک ہی حکم ہے-
(5)
احرام والی عورت کا نکاح بھی نہ کیا جائے، اور نہ اس کے لیے پیغام بھیجا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1966   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 598  
´احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان`
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا احرام والا نکاح نہ کرے اور نہ نکاح کرائے اور نہ منگنی کرے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 598]
598 لغوی تشریح:
«لَا يَنْكِحُ الْمُحْرِمُ» یعنی خود نکاح نہ کرے۔
«وَلَا يُنْكِحُ» یہ «اِنكاح» سے ماخوذ ہے۔ نہ کسی دوسرے کا نکاح کرے۔
«وَلَاَ يَخْطُبُ» یہ «خِطْبَةَ» (خا مکسور) سے مشتق ہے، یعنی نہ منگنی کرے۔ نکاح کے لیے کسی عورت کا مطالبہ نہ کرے۔

فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ احرام کی حالت میں خود نکاح کرنا، کسی کا نکاح کرنا، کسی کو اپنے لیے یا کسی اور کے لیے شادی کا پیغام دینا ناجائز ہے۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے جو یہ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے حالت احرام میں نکاح کیا تھا تو یہ محض وہم ہے۔ اور اس وہم کی بنیاد غالباً یہ ہے کہ یہ کام احرام سے فارغ ہوتے ہی ہو گیا تھا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ویسے بھی اس وقت چھوٹے بچے تھے، اس لیے انہوں سمجھا کہ یہ نکاح حالت احرام میں ہو گیا تھا، نیز حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا خود بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے مقام سرف میں نکاح کیا تھا اور ہم دونوں حلال تھے دیکھیے: [صحيح مسلم، النكاح، حديث: 1411]
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے زادالمعاد میں اس پر سیر حاصل بحث کی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 598   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.