حدثنا القعنبي، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، انه قال: سئل اسامة بن زيد وانا جالس، كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسير في حجة الوداع حين دفع؟ قال:" كان يسير العنق، فإذا وجد فجوة نص"، قال هشام: النص فوق العنق. حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ: سُئِلَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَأَنَا جَالِسٌ، كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ حِينَ دَفَعَ؟ قَالَ:" كَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ، فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ"، قَالَ هِشَامٌ: النَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ.
عروہ کہتے ہیں کہ میں بیٹھا ہوا تھا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سوال کیا گیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں عرفات سے لوٹتے وقت کیسے چلتے تھے؟ فرمایا: تیز چال چلتے تھے، اور جب راستہ پا جاتے تو دوڑتے۔ ہشام کہتے ہیں: «نص»، «عنق» سے بھی زیادہ تیز چال کو کہتے ہیں۔
Hisham bin Urwah reported on the authority of his father Usamah bin Zaid was asked when I was sitting along with him, how did the Messenger of Allah ﷺ travel during the Farewell Pilgrimage when he proceeded from ‘Arafah to Al Muzdalifah? He replied he was travelling at a quick pace and when he found an opening he urged on his Camel. Hisham said “Nass (running or urging on the Camel) is above ‘anaq (going at a quick pace). ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1918
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1666) صحيح مسلم (1286)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3017
´عرفات سے لوٹنے کا بیان۔` اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان سے پوچھا گیا: عرفات سے لوٹتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے چلتے تھے؟ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم «عنق» کی چال (تیز چال) چلتے، اور جب خالی جگہ پاتے تو «نص» کرتے یعنی دوڑتے۔ وکیع کہتے ہیں کہ «عنق» سے زیادہ تیز چال کو «نص» کہتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3017]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) عنق اس درمیانی رفتار کو کہتے ہیں جو بہت آہستہ بھی نہ ہو اور زیادہ تیز بھی نہ ہو۔
(2) نص اونٹ کی تیز رفتار کو کہتے ہیں۔
(3) بھیڑ بھاڑ کے مقامات پر تیز رفتاری مناسب نہیں کیونکہ اس سے دوسروں کو تکلیف ہوتی ہے اور حادثے کا خطرہ ہوتا ہے۔
(4) جانور سے اس کی طاقت کے مطابق ضرورت کے مطابق زیادہ کام بھی لیا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ نہیں ہونا چاہے کہ ہمیشہ زیادہ سے زیادہ کا م لینے کی کوشش کی جائے بلکہ اس کے آرام کا بھی خیال رکھنا جاہیئے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3017
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1923
´عرفات سے لوٹنے کا بیان۔` عروہ کہتے ہیں کہ میں بیٹھا ہوا تھا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سوال کیا گیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں عرفات سے لوٹتے وقت کیسے چلتے تھے؟ فرمایا: تیز چال چلتے تھے، اور جب راستہ پا جاتے تو دوڑتے۔ ہشام کہتے ہیں: «نص»، «عنق» سے بھی زیادہ تیز چال کو کہتے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1923]
1923. اردو حاشیہ: تابعین کرام اور صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین میں اس مسئلے کا مذاکرہ دلیل ہے۔خیر القرون کے یہ حضرات رسول اللہ ﷺ کے ایک ایک فعل کے امین اور اس کے قائل وفاعل تھے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1923