الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
10. باب نَسْخِ الْمُرَاجَعَةِ بَعْدَ التَّطْلِيقَاتِ الثَّلاَثِ
10. باب: تین طلاق کے بعد رجعت کا اختیار باقی نہ رہنے کا بیان۔
Chapter: The Abrogation Of Taking Back A Wife After The Third Divorce.
حدیث نمبر: 2195
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا احمد بن محمد المروزي، حدثني علي بن حسين بن واقد، عن ابيه، عن يزيد النحوي، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:"والمطلقات يتربصن بانفسهن ثلاثة قروء ولا يحل لهن ان يكتمن ما خلق الله في ارحامهن سورة البقرة آية 228 الآية، وذلك ان الرجل كان إذا طلق امراته، فهو احق برجعتها، وإن طلقها ثلاثا فنسخ ذلك، وقال: الطلاق مرتان سورة البقرة آية 229".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:"وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلاثَةَ قُرُوءٍ وَلا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ سورة البقرة آية 228 الْآيَةَ، وَذَلِكَ أَنَّ الرَّجُلَ كَانَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ، فَهُوَ أَحَقُّ بِرَجْعَتِهَا، وَإِنْ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا فَنُسِخَ ذَلِكَ، وَقَالَ: الطَّلاقُ مَرَّتَانِ سورة البقرة آية 229".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے «والمطلقات يتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء ولا يحل لهن أن يكتمن ما خلق الله في أرحامهن» اور جن عورتوں کو طلاق دے دی گئی ہے وہ تین طہر تک ٹھہری رہیں اور ان کے لیے حلال نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے رحم میں جو پیدا کر دیا ہے اسے چھپائیں (سورۃ البقرہ: ۲۲۸) یہ اس وجہ سے کہ جب آدمی اپنی بیوی کو طلاق دے دیتا تھا تو رجعت کا وہ زیادہ حقدار رہتا تھا گرچہ اس نے تین طلاقیں دے دی ہوں پھر اسے منسوخ کر دیا گیا اور ارشاد ہوا «الطلاق مرتان» یعنی طلاق کا اختیار صرف دو بار ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطلاق 54 (3529)، 75 (3584)، (تحفة الأشراف: 6253) ویأتی ہذا الحدیث برقم (2282) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: Divorced women shall wait concerning themselves for three monthly periods. Nor is it lawful for them to hide what Allah hath created in their wombs. This means that if a man divorced his wife he had the right to take her back in marriage though he had divorced her by three pronouncements. This was then repealed (by a Quranic verse). Divorce is only permissible twice.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2190


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه النسائي (3584 وسنده حسن)

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2195  
´تین طلاق کے بعد رجعت کا اختیار باقی نہ رہنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے «والمطلقات يتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء ولا يحل لهن أن يكتمن ما خلق الله في أرحامهن» اور جن عورتوں کو طلاق دے دی گئی ہے وہ تین طہر تک ٹھہری رہیں اور ان کے لیے حلال نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے رحم میں جو پیدا کر دیا ہے اسے چھپائیں (سورۃ البقرہ: ۲۲۸) یہ اس وجہ سے کہ جب آدمی اپنی بیوی کو طلاق دے دیتا تھا تو رجعت کا وہ زیادہ حقدار رہتا تھا گرچہ اس نے تین طلاقیں دے دی ہوں پھر اسے منسوخ کر دیا گیا اور ارشاد ہوا «الطلاق مرتان» یعنی طلاق کا اختیار صرف دو بار ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2195]
فوائد ومسائل:
طلاق کے سلسلے میں ہدایات کے نزول سے پہلے لوگ طلا ق دیتے اور رجوع کرتے رہتے تھے اور طلاقوں کی کوئی حد اور تعداد نہ تھی۔
قرآن مجید نے انہیں صرف تین تک محدود کردیا ہے دو قابل رجوع ہیں اور تیسری پر رجوع نہیں ہوسکتا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2195   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.