الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
14. باب فِي الْبَتَّةِ
14. باب: طلاق بتہ (یعنی قطعی طلاق) کا بیان۔
Chapter: Regarding An Irrevocable (Al-Battah) Divorce.
حدیث نمبر: 2206
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابن السرح، وإبراهيم بن خالد الكلبي ابو ثور في آخرين، قالوا: حدثنا محمد بن إدريس الشافعي، حدثني عمي محمد بن علي بن شافع، عن عبد الله بن علي بن السائب، عن نافع بن عجير بن عبد يزيد بن ركانة، ان ركانة بن عبد يزيد طلق امراته سهيمة البتة، فاخبر النبي صلى الله عليه وسلم بذلك، وقال: والله ما اردت إلا واحدة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والله ما اردت إلا واحدة؟" فقال ركانة: والله ما اردت إلا واحدة، فردها إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فطلقها الثانية في زمان عمر والثالثة في زمان عثمان. قال ابو داود: اوله لفظ إبراهيم وآخره لفظ ابن السرح.
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ الْكَلْبِيُّ أَبُو ثَوْرٍ فِي آخَرِينَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الشَّافِعِيُّ، حَدَّثَنِي عَمِّي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ شَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُجَيْرِ بْنِ عَبْدِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ، أَنَّ رُكَانَةَ بْنَ عَبْدِ يَزِيدَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ سُهَيْمَةَ الْبَتَّةَ، فَأَخْبَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، وَقَالَ: وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ إِلَّا وَاحِدَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَاللَّهِ مَا أَرَدْتَ إِلَّا وَاحِدَةً؟" فَقَالَ رُكَانَةُ: وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ إِلَّا وَاحِدَةً، فَرَدَّهَا إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَلَّقَهَا الثَّانِيَةَ فِي زَمَانِ عُمَرَ وَالثَّالِثَةَ فِي زَمَانِ عُثْمَانَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: أَوَّلُهُ لَفْظُ إِبْرَاهِيمَ وَآخِرُهُ لَفْظُ ابْنِ السَّرْحِ.
نافع بن عجیر بن عبد یزید بن رکانہ سے روایت ہے کہ رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی سہیمہ کو طلاق بتہ ۱؎ (قطعی طلاق) دے دی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی اور کہا: اللہ کی قسم! میں نے تو ایک ہی طلاق کی نیت کی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اللہ کی تم نے صرف ایک کی نیت کی تھی؟ رکانہ نے کہا: قسم اللہ کی میں نے صرف ایک کی نیت کی تھی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیوی انہیں واپس لوٹا دی، پھر انہوں نے اسے دوسری طلاق عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں دی اور تیسری عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطلاق 2 (1177)، ق / الطلاق 19 (2051)، (تحفة الأشراف: 3613)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/ الطلاق 8 (2318) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی نافع مجہول ہیں، نیز اس حدیث میں بہت ہی اضطراب ہے اس لئے بروایت امام ترمذی امام بخاری نے بھی اس کو ضعیف قرارد یا ہے)

وضاحت:
۱؎: البتہ: «بتّ» کا اسم مرہ ہے، البتہ اور «بتات» کے معنی یقیناً اور قطعاً کے ہیں، طلاق بتہ یا البتہ ایسی طلاق جو یقینی اور قطعی طور پر پڑ چکی ہے، اورصحیح احادیث کی روشنی میں تین طلاق سنت کے مطابق تین طہر میں دی جائے، تو اس کے بعد یہ طلاق قطعی اور بتہ ہو گی، واضح رہے کہ یزید بن رکانہ کی یہ حدیث ضعیف ہے۔

Nafi bun Ujair bin Abd Yazid bin Ruknah reported Ruknah bin Abd Yazid divorced his wife Suhaimah absolutely. The Prophet ﷺ was informed about this matter. He said to him (the Prophet) I swear by Allaah that I meant it to be only a single utterance of divorce. The Messenger of Allah ﷺ said “I swear by Allaah that I meant it to be only a single divorce. The Messenger of Allah ﷺ restored her to him, Then he divorced her the second time in the time of Umar and the third time of Uthman. Abu Dawud said “This tradition contains the words of Ibrahim in its beginning and the words of Ibn Al Sarh in the end.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2200


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3283)
ونقل الدارقطني (4/33 ح 3933) بسند صحيح عن أبي داود قال: ’’وھذا حديث صحيح‘‘ وأعل بما لا يقدح
   جامع الترمذي1177ركانة بن عبد يزيدما أردت بها قلت واحدة قال والله قلت والله قال فهو ما أردت
   سنن أبي داود2208ركانة بن عبد يزيدما أردت قال واحدة قال آلله قال آلله قال هو على ما أردت
   سنن أبي داود2206ركانة بن عبد يزيدما أردت إلا واحدة فقال ركانة والله ما أردت إلا واحدة فردها إليه رسول الله
   سنن ابن ماجه2051ركانة بن عبد يزيدما أردت بها إلا واحدة قال فردها عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1177  
´آدمی کے اپنی بیوی کو قطعی طلاق (بتہ) دینے کا بیان۔`
رکانہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اپنی بیوی کو قطعی طلاق (بتّہ) دی ہے۔ آپ نے فرمایا: تم نے اس سے کیا مراد لی تھی؟، میں نے عرض کیا: ایک طلاق مراد لی تھی، آپ نے پوچھا: اللہ کی قسم؟ میں نے کہا: اللہ کی قسم! آپ نے فرمایا: تو یہ اتنی ہی ہے جتنی کا تم نے ارادہ کیا تھا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطلاق واللعان/حدیث: 1177]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں زبیر بن سعید اور عبد اللہ بن علی ضعیف ہیں،
اورعلی بن یزید بن رکانہ مجہول ہیں،
نیز بروایتِ ترمذی بقول امام بخاری:
اس حدیث میں سخت اضطراب ہے،
تفصیل کے لیے دیکھئے:
الارواء (رقم 2063)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1177   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2206  
´طلاق بتہ (یعنی قطعی طلاق) کا بیان۔`
نافع بن عجیر بن عبد یزید بن رکانہ سے روایت ہے کہ رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی سہیمہ کو طلاق بتہ ۱؎ (قطعی طلاق) دے دی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی اور کہا: اللہ کی قسم! میں نے تو ایک ہی طلاق کی نیت کی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اللہ کی تم نے صرف ایک کی نیت کی تھی؟ رکانہ نے کہا: قسم اللہ کی میں نے صرف ایک کی نیت کی تھی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیوی انہیں واپس لوٹا دی، پھر انہوں نے اسے دوسری طلاق عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں دی اور تیسری عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2206]
فوائد ومسائل:
بتۃ بمعنی قطع (کاٹنا) ہے۔
یعنی طلاق دینے والا کہے کہ میں تجھے بتہ طلاق دیتا ہوں۔
یعنی ایسی طلاق جس میں رجوع نہیں اور اپنا تعلق پوری طرح کاٹتا ہوں۔
اور اس کی مراد تین طلاق ہو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2206   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.