الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
14. باب فِي الْبَتَّةِ
14. باب: طلاق بتہ (یعنی قطعی طلاق) کا بیان۔
Chapter: Regarding An Irrevocable (Al-Battah) Divorce.
حدیث نمبر: 2208
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سليمان بن داود العتكي، حدثنا جرير بن حازم، عن الزبير بن سعيد، عن عبد الله بن علي بن يزيد بن ركانة، عن ابيه، عن جده، انه طلق امراته البتة، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما اردت؟" قال: واحدة، قال:" آلله؟" قال: آلله؟ قال:" هو على ما اردت". قال ابو داود: وهذا اصح من حديث ابن جريج، ان ركانة طلق امراته ثلاثا، لانهم اهل بيته وهم اعلم به. وحديث ابن جريج رواه عن بعض بني ابي رافع، عن عكرمة، عن ابن عباس.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ، فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا أَرَدْتَ؟" قَالَ: وَاحِدَةً، قَالَ:" آللَّهِ؟" قَالَ: آللَّهِ؟ قَالَ:" هُوَ عَلَى مَا أَرَدْتَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَنَّ رُكَانَةَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا، لِأَنَّهُمْ أَهْلُ بَيْتِهِ وَهُمْ أَعْلَمُ بِهِ. وَحَدِيثُ ابْنِ جُرَيْجٍ رَوَاهُ عَنْ بَعْضِ بَنِي أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ.
رکانہ بن عبد یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دے دی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے پوچھا: تم نے کیا نیت کی تھی؟ انہوں نے کہا: ایک کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہے ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کا تم نے ارادہ کیا ہے وہی ہو گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ روایت ابن جریج والی روایت سے زیادہ صحیح ہے جس میں ہے کہ رکانہ نے اپنی بیوی کو تین طلاق دی تھی کیونکہ یہ روایت ان کے اہل خانہ کی بیان کردہ ہے اور وہ حقیقت حال سے زیادہ واقف ہیں اور ابن جریج والی روایت بعض بنی رافع (جو ایک مجہول ہے) سے منقول ہے جسے وہ عکرمہ سے روایت کرتے ہیں اور وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، (دیکھئیے حدیث نمبر: ۲۰۹۶)

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (2206)، (تحفة الأشراف: 3613) (اس کے تین رواة ضعیف ہیں، دیکھئے: إرواء الغلیل: 2063) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Ali bin Yazid bin Rukanah reported on the authority of his father from his grandfather that he (Rukanah) divorced his wife absolutely; so he came to the Messenger of Allah ﷺ. He asked (him): What did you intend? He said: A single utterance of divorce. He said: Do you swear by Allah? He replied: I swear by Allah. He said: It stands as you intended. Abu Dawud said: This tradition is sounder than that of Ibn Juraij that Rukanah divorced his wife by three pronouncements, for they are the members of his family and they are more aware for him. The tradition of Ibn Juraij has been narrated by some children of Abu Rafi from Ikrimah on the authority of Ibn Abbas.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2202


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1177) ابن ماجه (2051)
الزبير بن سعيد: لين الحديث (تق: 1995) وفي التحرير: ”بل ضعيف متفق علي تضعيفه“
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 83
   جامع الترمذي1177ركانة بن عبد يزيدما أردت بها قلت واحدة قال والله قلت والله قال فهو ما أردت
   سنن أبي داود2208ركانة بن عبد يزيدما أردت قال واحدة قال آلله قال آلله قال هو على ما أردت
   سنن أبي داود2206ركانة بن عبد يزيدما أردت إلا واحدة فقال ركانة والله ما أردت إلا واحدة فردها إليه رسول الله
   سنن ابن ماجه2051ركانة بن عبد يزيدما أردت بها إلا واحدة قال فردها عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2208  
´طلاق بتہ (یعنی قطعی طلاق) کا بیان۔`
رکانہ بن عبد یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دے دی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے پوچھا: تم نے کیا نیت کی تھی؟ انہوں نے کہا: ایک کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہے ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں اللہ کی قسم کھا کر کہہ رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کا تم نے ارادہ کیا ہے وہی ہو گا۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ روایت ابن جریج والی روایت سے زیادہ صحیح ہے جس میں ہے کہ رکانہ نے اپنی بیوی کو تین طلاق دی تھی کیونکہ یہ روایت ان کے اہل خانہ کی ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2208]
فوائد ومسائل:
اس روایت کی صحت میں اختلاف ہے۔
ہمارے فاضل محقق شیخ زبیر علی زئی اور بعض محقیقین کے نزدیک ضعیف ہے ابوداؤد کا یہ کہنا ہے کہ یہ حدیث ابن جریج کی حدیث سے صحیح تر ہے کا یہ معنی ہے کہ یہ فی الواقع اصطلاحی تعریف کے مطابق صحیح ہے بلکہ مراد یہ ہے کہ یہ سند دوسری کے مقابلے میں قدرے بہتر ہے۔
مگر حقیقتا دونوں ہی میں ضعف ہے۔
(دیکھیے ارواءالغلیل:1437)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2208   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2206  
´طلاق بتہ (یعنی قطعی طلاق) کا بیان۔`
نافع بن عجیر بن عبد یزید بن رکانہ سے روایت ہے کہ رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی سہیمہ کو طلاق بتہ ۱؎ (قطعی طلاق) دے دی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی اور کہا: اللہ کی قسم! میں نے تو ایک ہی طلاق کی نیت کی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اللہ کی تم نے صرف ایک کی نیت کی تھی؟ رکانہ نے کہا: قسم اللہ کی میں نے صرف ایک کی نیت کی تھی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیوی انہیں واپس لوٹا دی، پھر انہوں نے اسے دوسری طلاق عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں دی اور تیسری عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2206]
فوائد ومسائل:
بتۃ بمعنی قطع (کاٹنا) ہے۔
یعنی طلاق دینے والا کہے کہ میں تجھے بتہ طلاق دیتا ہوں۔
یعنی ایسی طلاق جس میں رجوع نہیں اور اپنا تعلق پوری طرح کاٹتا ہوں۔
اور اس کی مراد تین طلاق ہو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2206   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1177  
´آدمی کے اپنی بیوی کو قطعی طلاق (بتہ) دینے کا بیان۔`
رکانہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اپنی بیوی کو قطعی طلاق (بتّہ) دی ہے۔ آپ نے فرمایا: تم نے اس سے کیا مراد لی تھی؟، میں نے عرض کیا: ایک طلاق مراد لی تھی، آپ نے پوچھا: اللہ کی قسم؟ میں نے کہا: اللہ کی قسم! آپ نے فرمایا: تو یہ اتنی ہی ہے جتنی کا تم نے ارادہ کیا تھا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطلاق واللعان/حدیث: 1177]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں زبیر بن سعید اور عبد اللہ بن علی ضعیف ہیں،
اورعلی بن یزید بن رکانہ مجہول ہیں،
نیز بروایتِ ترمذی بقول امام بخاری:
اس حدیث میں سخت اضطراب ہے،
تفصیل کے لیے دیکھئے:
الارواء (رقم 2063)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1177   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.