الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
27. باب فِي اللِّعَانِ
27. باب: لعان کا بیان۔
Chapter: Regarding Li’an (Mutual Cursing).
حدیث نمبر: 2256
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا الحسن بن علي، حدثنا يزيد بن هارون، حدثنا عباد بن منصور، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: جاء هلال بن امية وهو احد الثلاثة الذين تاب الله عليهم، فجاء من ارضه عشيا، فوجد عند اهله رجلا فراى بعينه وسمع باذنه، فلم يهجه حتى اصبح، ثم غدا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني جئت اهلي عشاء فوجدت عندهم رجلا، فرايت بعيني وسمعت باذني، فكره رسول الله صلى الله عليه وسلم ما جاء به واشتد عليه، فنزلت: والذين يرمون ازواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا انفسهم فشهادة احدهم سورة النور آية 6، الآيتين كلتيهما، فسري عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ابشر يا هلال، قد جعل الله عز وجل لك فرجا ومخرجا"، قال هلال: قد كنت ارجو ذلك من ربي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارسلوا إليها"، فجاءت، فتلاها عليهما رسول الله صلى الله عليه وسلم وذكرهما واخبرهما ان عذاب الآخرة اشد من عذاب الدنيا، فقال هلال: والله لقد صدقت عليها، فقالت: قد كذب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لاعنوا بينهما"، فقيل لهلال: اشهد، فشهد اربع شهادات بالله إنه لمن الصادقين، فلما كانت الخامسة، قيل له: يا هلال اتق الله، فإن عذاب الدنيا اهون من عذاب الآخرة، وإن هذه الموجبة التي توجب عليك العذاب، فقال: والله لا يعذبني الله عليها كما لم يجلدني عليها، فشهد الخامسة ان لعنة الله عليه إن كان من الكاذبين، ثم قيل لها: اشهدي، فشهدت اربع شهادات بالله إنه لمن الكاذبين، فلما كانت الخامسة، قيل لها: اتقي الله، فإن عذاب الدنيا اهون من عذاب الآخرة، وإن هذه الموجبة التي توجب عليك العذاب، فتلكات ساعة، ثم قالت: والله لا افضح قومي، فشهدت الخامسة ان غضب الله عليها إن كان من الصادقين، ففرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما، وقضى ان لا يدعى ولدها لاب ولا ترمى ولا يرمى ولدها، ومن رماها او رمى ولدها فعليه الحد، وقضى ان لا بيت لها عليه، ولا قوت من اجل انهما يتفرقان من غير طلاق ولا متوفى عنها، وقال:" إن جاءت به اصيهب اريصح اثيبج حمش الساقين، فهو لهلال، وإن جاءت به اورق جعدا جماليا خدلج الساقين سابغ الاليتين، فهو للذي رميت به"، فجاءت به اورق جعدا جماليا خدلج الساقين سابغ الاليتين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لولا الايمان، لكان لي ولها شان". قال عكرمة: فكان بعد ذلك اميرا على مضر، وما يدعى لاب.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ وَهُوَ أَحَدُ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ، فَجَاءَ مِنْ أَرْضِهِ عَشِيًّا، فَوَجَدَ عِنْدَ أَهْلِهِ رَجُلًا فَرَأَى بِعَيْنِهِ وَسَمِعَ بِأُذُنِهِ، فَلَمْ يَهِجْهُ حَتَّى أَصْبَحَ، ثُمَّ غَدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي جِئْتُ أَهْلِي عِشَاءً فَوَجَدْتُ عِنْدَهُمْ رَجُلًا، فَرَأَيْتُ بِعَيْنَيَّ وَسَمِعْتُ بِأُذُنَيَّ، فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا جَاءَ بِهِ وَاشْتَدَّ عَلَيْهِ، فَنَزَلَتْ: وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلا أَنْفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ سورة النور آية 6، الْآيَتَيْنِ كِلْتَيْهِمَا، فَسُرِّيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَبْشِرْ يَا هِلَالُ، قَدْ جَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَكَ فَرَجًا وَمَخْرَجًا"، قَالَ هِلَالٌ: قَدْ كُنْتُ أَرْجُو ذَلِكَ مِنْ رَبِّي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرْسِلُوا إِلَيْهَا"، فَجَاءَتْ، فَتَلَاهَا عَلَيْهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَّرَهُمَا وَأَخْبَرَهُمَا أَنَّ عَذَابَ الْآخِرَةِ أَشَدُّ مِنْ عَذَابِ الدُّنْيَا، فَقَالَ هِلَالٌ: وَاللَّهِ لَقَدْ صَدَقْتُ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ: قَدْ كَذَبَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَاعِنُوا بَيْنَهُمَا"، فَقِيلَ لِهِلَالٍ: اشْهَدْ، فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ، فَلَمَّا كَانَتِ الْخَامِسَةُ، قِيلَ لَهُ: يَا هِلَالُ اتَّقِ اللَّهَ، فَإِنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ، وَإِنَّ هَذِهِ الْمُوجِبَةُ الَّتِي تُوجِبُ عَلَيْكَ الْعَذَابَ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا يُعَذِّبُنِي اللَّهُ عَلَيْهَا كَمَا لَمْ يُجَلِّدْنِي عَلَيْهَا، فَشَهِدَ الْخَامِسَةَ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ، ثُمَّ قِيلَ لَهَا: اشْهَدِي، فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ، فَلَمَّا كَانَتِ الْخَامِسَةُ، قِيلَ لَهَا: اتَّقِي اللَّهَ، فَإِنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ، وَإِنَّ هَذِهِ الْمُوجِبَةُ الَّتِي تُوجِبُ عَلَيْكِ الْعَذَابَ، فَتَلَكَّأَتْ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَتْ: وَاللَّهِ لَا أَفْضَحُ قَوْمِي، فَشَهِدَتِ الْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ، فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، وَقَضَى أَنْ لَا يُدْعَى وَلَدُهَا لِأَبٍ وَلَا تُرْمَى وَلَا يُرْمَى وَلَدُهَا، وَمَنْ رَمَاهَا أَوْ رَمَى وَلَدَهَا فَعَلَيْهِ الْحَدُّ، وَقَضَى أَنْ لَا بَيْتَ لَهَا عَلَيْهِ، وَلَا قُوتَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُمَا يَتَفَرَّقَانِ مِنْ غَيْرِ طَلَاقٍ وَلَا مُتَوَفَّى عَنْهَا، وَقَالَ:" إِنْ جَاءَتْ بِهِ أُصَيْهِبَ أُرَيْصِحَ أُثُيْبِجَ حَمْشَ السَّاقَيْنِ، فَهُوَ لِهِلَالٍ، وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَوْرَقَ جَعْدًا جُمَالِيًّا خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ، فَهُوَ لِلَّذِي رُمِيَتْ بِهِ"، فَجَاءَتْ بِهِ أَوْرَقَ جَعْدًا جَمَالِيًّا خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا الْأَيْمَانُ، لَكَانَ لِي وَلَهَا شَأْنٌ". قَالَ عِكْرِمَةُ: فَكَانَ بَعْدَ ذَلِكَ أَمِيرًا عَلَى مُضَرَ، وَمَا يُدْعَى لِأَبٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ (جو کہ ان تین اشخاص میں سے ایک تھے جن کی اللہ تعالیٰ نے (ایک غزوہ میں پچھڑ جانے کی وجہ سے سرزنش کے بعد) توبہ قبول فرمائی تھی، وہ) اپنی زمین سے رات کو آئے تو اپنی بیوی کے پاس ایک آدمی کو پایا، اپنی آنکھوں سے سارا منظر دیکھا، اور کانوں سے پوری گفتگو سنی، لیکن صبح تک اس معاملہ کو دبا کر رکھا، صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! رات کو میں گھر آیا تو اپنی بیوی کے پاس ایک مرد کو پایا، اپنی آنکھوں سے (سب کچھ) دیکھا، اور کانوں سے (سب) سنا، ان کی ان باتوں کو آپ نے ناپسند کیا اور ان پر ناگواری کا اظہار فرمایا، تو یہ دونوں آیتیں نازل ہوئیں «والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم فشهادة أحدهم» اور جو لوگ اپنی بیویوں پر بدکاری کی تہمت لگائیں اور ان کے پاس کوئی گواہ بجز ان کی ذات کے نہ ہو تو ایسے لوگوں میں سے ہر ایک کا ثبوت یہ ہے کہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر کہیں کہ وہ سچوں میں سے ہیں اور پانچویں مرتبہ کہے کہ اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹوں میں سے ہو (سورۃ النور: ۷، ۶) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب وحی کی کیفیت دور ہوئی تو آپ نے فرمایا: ہلال! خوش ہو جاؤ، اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے کشادگی کا راستہ نکال دیا ہے، ہلال رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے اپنے پروردگار سے اسی کی امید تھی۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے بلواؤ، تو وہ آئی تو آپ نے دونوں پر یہ آیتیں تلاوت فرمائیں، اور نصیحت کی نیز بتایا کہ: آخرت کا عذاب دنیا کے عذاب سے بہت سخت ہے۔ ہلال رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اللہ کی میں نے اس کے متعلق جو کہا ہے سچ کہا ہے، وہ کہنے لگی: یہ جھوٹے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے درمیان لعان کراؤ، چنانچہ ہلال رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ وہ گواہی دیں تو انہوں نے چار بار اللہ کا نام لے کر گواہی دی کہ وہ سچے ہیں، پانچویں کے وقت کہا گیا: ہلال! اللہ سے ڈرو کیونکہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب کے مقابلے میں بہت آسان ہے، اور اس بار کی گواہی تمہارے لیے عذاب کو واجب کر دے گی، وہ بولے: اللہ کی قسم! جس طرح اللہ تعالیٰ نے مجھے کوڑوں سے بچایا ہے اسی طرح عذاب سے بھی بچائے گا، چنانچہ پانچویں گواہی بھی دے دی کہ اگر وہ جھوٹے ہوں تو ان پر اللہ کی لعنت ہو۔ پھر عورت سے گواہی دینے کے لیے کہا گیا، تو اس نے بھی چار بار گواہی دی کہ وہ جھوٹے ہیں، پانچویں بار اس سے بھی کہا گیا کہ اللہ سے ڈر جا کیونکہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب کے مقابلے میں بہت آسان ہے، اور اس دفعہ کی گواہی عذاب کو واجب کر دے گی، یہ سن کر وہ ایک لمحہ کے لیے ہچکچائی پھر بولی: اللہ کی قسم میں اپنی قوم کو رسوا نہ کروں گی، چنانچہ پانچویں بار بھی گواہی دے دی کہ اگر وہ سچے ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان تفریق کرا دی، اور فیصلہ فرمایا کہ اس کا لڑکا باپ کی طرف نہ منسوب کیا جائے، اور لڑکے اور عورت کو تہمت نہ لگائی جائے جو اس پر یا اس کے لڑکے پر اب تہمت لگائے گا تو اس پر تہمت کی حد جاری کی جائے گی، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ اسے نان نفقہ اور رہائش نہیں ملے گی، کیونکہ ان کی جدائی نہ تو طلاق کی بنا پر ہوئی ہے اور نہ شوہر کے انتقال کی وجہ سے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ بھورے بالوں والا، پتلی سرین والا، چوڑی پیٹھ والا اور پتلی پنڈلیوں والا بچہ جنے تو وہ ہلال کا (نطفہ) ہے، اور اگر مٹیالے رنگ والا، گھنگرالے بالوں والا، موٹی پنڈلیوں والا، اور بھاری سرین والا جنے تو اس کا جس کے نام کی تہمت لگائی گئی ہے، چنانچہ اس عورت کا بچہ مٹیالے رنگ کا گھنگرالے بالوں والا، موٹی پنڈلیوں والا اور بھاری سرین والا پیدا ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر قسمیں نہ ہوتیں تو میرا اور اس کا معاملہ کچھ اور ہوتا۔ عکرمہ کہتے ہیں: یہی بچہ آگے چل کر مضر کا امیر بنا، اسے باپ کی جانب منسوب نہیں کیا جاتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏وانظر حدیث رقم (2254)، (تحفة الأشراف: 6139)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/238، 245) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عباد بن منصور کی اکثر ائمہ نے تضعیف کی ہے اس لئے ان کی اس روایت کے جن بیانات کی متابعت سابقہ حدیث سے ہو جاتی ہے انہیں کو لیا جائیگا اور باقی منفرد بیانات سے قطع نظر کیا جائے گا)

Ibn Abbas said “Hilal bin Umayyah was one of the three persons whose repentance was accepted by Allaah. One night he returned from his land and found a man along with his wife. He witnessed with his eyes and heard with his ears. He did not threaten him till the morning. ” Next day he went to the Messenger of Allah ﷺ in the morning and said Messenger of Allah ﷺ “I came to my wife in the night and found a man along with her. I saw with my own eyes and heard with my own ears. The Messenger of Allah ﷺ disliked what he described and he took it seriously. There upon the following Quranic verse came down “And those who make charges against their spouses but have no witnesses except themselves, let the testimony of one of them. . . . ” When the Messenger of Allah ﷺ came to himself (after the revelation ended) he said “Glad tidings to you Hilal, Allaah the exalted has made ease and a way out for you. ” Hilal said “I expected that from my Lord. The Messenger of Allah ﷺ said “Send for her. She then came. ” The Messenger of Allah ﷺ recited the verses to them and he reminded them and told them that the punishment in the next world was more severe than that in n this world. Hilal said “I swear by Allah I spoke the truth against her. ” She said “He told a lie. ” The Messenger of Allah ﷺ said “Apply the method of invoking curses on one another. Hilal was told “Bear witness. So he bore witness before Allaah four times that he spoke the truth. ” When he was about to utter the fifth time he was told “Hilal fear Allah, for the punishment in this world is easier than that in the next world and this is the deciding one, that will surely cause punishment to you. ” He said “I swear by Allaah. Allah will not punish me for this (act), as He did not cause me to be flogged for this (act). ” So he bore witness a fifth time invoking the curse of Allah on him if he was of those who tell a lie. Then the people said to her, Testify. So she gave testimony before Allaah that he was a liar. When she was going to testify the fifth time she was told “Fear Allah, for the punishment in this world is easier than that in the next world. This is the deciding one that will surely cause punishment to you. ” She hesitated for a moment. And then said “By Allah, I will not disgrace my people. ” So she testified a fifth time invoking the curse of Allah on her if he spoke the truth. Messenger of Allah ﷺ separated them from each other and decided that the child will not be attributed to its father. Neither she nor her child will be accused of adultery. He who accuses her or her child will be liable to punishment. He also decided that there will be no dwelling and maintenance for her (from the husband) as they were separated without divorce and death. He then said “If she gives birth to a child with reddish hair, light buttocks, wide belly and light shins he will be the child of Hilal. If she bears a dusky child with curly hair, fat limbs, fat shins and fat buttocks he will be the child of the one who was accused of adultery. She gave birth to a child with curly hair, fat limbs, fat shins and fat buttocks. The Messenger of Allah ﷺ said “Had there been no oaths, I would have dealt with her severely. ” Ikrimah said “Later on he became the chief of the tribe of Mudar. He was not attributed to his father. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2248


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عباد بن منصور ضعيف مختلط مدلس و عنعن
وتفرد بھذا اللفظ و أصل الحديث صحيح
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 85
   سنن أبي داود2254عبد الله بن عباسلولا ما مضى من كتاب الله لكان لي ولها شأن
   سنن أبي داود2256عبد الله بن عباسلولا الأيمان لكان لي ولها شأن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2256  
´لعان کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ (جو کہ ان تین اشخاص میں سے ایک تھے جن کی اللہ تعالیٰ نے (ایک غزوہ میں پچھڑ جانے کی وجہ سے سرزنش کے بعد) توبہ قبول فرمائی تھی، وہ) اپنی زمین سے رات کو آئے تو اپنی بیوی کے پاس ایک آدمی کو پایا، اپنی آنکھوں سے سارا منظر دیکھا، اور کانوں سے پوری گفتگو سنی، لیکن صبح تک اس معاملہ کو دبا کر رکھا، صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! رات کو میں گھر آیا تو اپنی بیوی کے پاس ایک مرد کو پایا، اپنی آنکھوں سے (سب کچھ) دیکھا، اور کانوں سے (سب) سنا، ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2256]
فوائد ومسائل:

یہ روایت ضعیف ہے۔
مضر (جو ہمارے نسخے میں ہے) صاحب عون اور صاحب بذل نے اسے مضر مراد لیا ہے۔
ترجمے میں اس مفہوم کو اختیار کیا گیا ہے۔
لیکن ابوداؤد کے بعض نسکون میں یہ مصر  ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ بچہ برا ہوکر کسی شہر کا حاکم بنا۔
دیکھے: (سنن ابی داود بتحقیق محمد عوامہ:1003 دارالقبلہ لثقافۃ الاسالامیہ جدہ)

آیت لعان کی بابت اختلاف ہے کہ یہ آیت ہلال بن امیہ کے لیے اترییا عویمر عجلانی کے لیے جمہور علماء کے نزدیک یہ ایت ہلال بن امیہ کے لیےنازک ہوئی کیونکہ ہلال بن امیہ کا لعان اسلام میں سب سےپہلے ہوا جبکہ علماء نے کہا کہ شاید دونوں ہی اس مسئلہ کو پوچھ چکے ہوں پھر یہ آیت نازل ہوئی ہو۔
والله اعلم
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2256   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2254  
´لعان کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ (زنا کی) تہمت لگائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ثبوت لاؤ ورنہ پیٹھ پر کوڑے لگیں گے، تو ہلال نے کہا کہ: اللہ کے رسول! جب ہم میں سے کوئی شخص کسی آدمی کو اپنی بیوی کے ساتھ دیکھے تو وہ گواہ ڈھونڈنے جائے؟ اس پر بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہی فرمائے جا رہے تھے کہ: گواہ لاؤ، ورنہ تمہاری پیٹھ پر کوڑے پڑیں گے، تو ہلال نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ نبی بنا کر بھیجا ہے میں بالکل سچا ہوں اور اللہ تعا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2254]
فوائد ومسائل:
انسان کتنا ظاہر بین ہے کہ آخرت کے معاملے کو بعید اور پوشیدہ سمجھتا ہے لیکن نور ایمان ہی سے یہ فاصلے پاٹے جاتے ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2254   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.