الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
44. باب فِي الْمُتَوَفَّى عَنْهَا تَنْتَقِلُ
44. باب: کیا شوہر کی موت کے بعد عورت دوسرے گھر منتقل ہو سکتی ہے؟
Chapter: Regarding Such A Woman Moving To Another Residence.
حدیث نمبر: 2300
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، عن مالك، عن سعد بن إسحاق بن كعب بن عجرة، عن عمته زينب بنت كعب بن عجرة، ان الفريعة بنت مالك بن سنان وهي اخت ابي سعيد الخدري اخبرتها، انها جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم تساله ان ترجع إلى اهلها في بني خدرة، فإن زوجها خرج في طلب اعبد له ابقوا، حتى إذا كانوا بطرف القدوم لحقهم فقتلوه، فسالت رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ارجع إلى اهلي، فإني لم يتركني في مسكن يملكه ولا نفقة، قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم"، قالت: فخرجت، حتى إذا كنت في الحجرة او في المسجد، دعاني او امر بي، فدعيت له، فقال:" كيف قلت؟" فرددت عليه القصة التي ذكرت من شان زوجي، قالت: فقال:" امكثي في بيتك حتى يبلغ الكتاب اجله"، قالت: فاعتددت فيه اربعة اشهر وعشرا، قالت: فلما كان عثمان بن عفان ارسل إلي فسالني عن ذلك، فاخبرته، فاتبعه وقضى به.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عَجْرَةَ، عَنْ عَمَّتِهِ زَيْنَبَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ عَجْرَةَ، أَنَّ الْفُرَيْعَةَ بِنْتَ مَالِكِ بْنِ سِنَانٍ وَهِيَ أُخْتُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَخْبَرَتْهَا، أَنَّهَا جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ أَنْ تَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهَا فِي بَنِي خُدْرَةَ، فَإِنَّ زَوْجَهَا خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْبُدٍ لَهُ أَبَقُوا، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِطَرَفِ الْقَدُومِ لَحِقَهُمْ فَقَتَلُوهُ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَرْجِعَ إِلَى أَهْلِي، فَإِنِّي لَمْ يَتْرُكْنِي فِي مَسْكَنٍ يَمْلِكُهُ وَلَا نَفَقَةٍ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ"، قَالَتْ: فَخَرَجْتُ، حَتَّى إِذَا كُنْتُ فِي الْحُجْرَةِ أَوْ فِي الْمَسْجِدِ، دَعَانِي أَوْ أَمَرَ بِي، فَدُعِيتُ لَهُ، فَقَالَ:" كَيْفَ قُلْتِ؟" فَرَدَدْتُ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ الَّتِي ذَكَرْتُ مِنْ شَأْنِ زَوْجِي، قَالَتْ: فَقَالَ:" امْكُثِي فِي بَيْتِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ"، قَالَتْ: فَاعْتَدَدْتُ فِيهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، قَالَتْ: فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ أَرْسَلَ إِلَيَّ فَسَأَلَنِي عَنْ ذَلِكَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَاتَّبَعَهُ وَقَضَى بِهِ.
زینب بنت کعب بن عجرۃ سے روایت ہے کہ فریعہ بنت مالک بن سنان رضی اللہ عنہا (ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن) نے انہیں خبر دی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں، وہ آپ سے پوچھ رہی تھیں کہ کیا وہ قبیلہ بنی خدرہ میں اپنے گھر والوں کے پاس جا کر رہ سکتی ہیں؟ کیونکہ ان کے شوہر جب اپنے فرار ہو جانے والے غلاموں کا پیچھا کرتے ہوئے طرف القدوم نامی مقام پر پہنچے اور ان سے جا ملے تو ان غلاموں نے انہیں قتل کر دیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا میں اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ جاؤں؟ کیونکہ انہوں نے مجھے جس مکان میں چھوڑا تھا وہ ان کی ملکیت میں نہ تھا اور نہ ہی خرچ کے لیے کچھ تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں (وہاں چلی جاؤ) فریعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: (یہ سن کر) میں نکل پڑی لیکن حجرے یا مسجد تک ہی پہنچ پائی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا لیا، یا بلانے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے کہا، (میں آئی) تو پوچھا: تم نے کیسے کہا؟ میں نے وہی قصہ دہرا دیا جو میں نے اپنے شوہر کے متعلق ذکر کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے اسی گھر میں رہو یہاں تک کہ قرآن کی بتائی ہوئی مدت (عدت) پوری ہو جائے فریعہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: پھر میں نے عدت کے چار مہینے دس دن اسی گھر میں پورے کئے، جب عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا دور خلافت آیا تو انہوں نے مجھے بلوایا اور اس مسئلہ سے متعلق مجھ سے دریافت کیا، میں نے انہیں بتایا تو انہوں نے اسی کی پیروی کی اور اسی کے مطابق فیصلہ دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطلاق 23 (1204)، سنن النسائی/الطلاق 60 (3558)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 31 (2031)، (تحفة الأشراف: 18045)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 31 (87)، مسند احمد (6/370، 420)، سنن الدارمی/الطلاق 14 (2333) (صحیح)» ‏‏‏‏

Zaynab, daughter of Kab ibn Ujrah narrated that Furay'ah daughter of Malik ibn Sinan, told her that she came to the Messenger of Allah ﷺ and asked him whether she could return to her people, Banu Khidrah, for her husband went out seeking his slaves who ran away. When they met him at al-Qudum, they murdered him. So I asked the Messenger of Allah ﷺ: "Should I return to my people, for he did not leave any dwelling house of his own and maintenance for me? She said: The Messenger of Allah ﷺ replied: Yes. She said: I came out, and when I was in the apartment or in the mosque, he called for me, or he commanded (someone to call me) and, therefore, I was called. He said: what did you say? So I repeated my story which I had already mentioned about my husband. Thereupon he said: Stay in your house till the term lapses. She said: So I passed my waiting period in it (her house) for four months and ten days. When Uthman ibn Affan became caliph, he sent for me and asked me about that; so I informed him, and he followed it and decided cases accordingly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2293


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (3332)
أخرجه الترمذي (1204 وسنده صحيح)
   جامع الترمذي1204كبشة بنت مالكامكثي في بيتك حتى يبلغ الكتاب أجله
   سنن أبي داود2300كبشة بنت مالكامكثي في بيتك حتى يبلغ الكتاب أجله قالت فاعتددت فيه أربعة أشهر وعشرا
   سنن ابن ماجه2031كبشة بنت مالكامكثي في بيتك الذي جاء فيه نعي زوجك حتى يبلغ الكتاب أجله
   سنن النسائى الصغرى3558كبشة بنت مالكاجلسي في بيتك حتى يبلغ الكتاب أجله
   سنن النسائى الصغرى3559كبشة بنت مالكاعتدي حيث بلغك الخبر
   سنن النسائى الصغرى3560كبشة بنت مالكامكثي في أهلك حتى يبلغ الكتاب أجله
   سنن النسائى الصغرى3562كبشة بنت مالكامكثي في بيتك أربعة أشهر وعشرا حتى يبلغ الكتاب أجله
   بلوغ المرام952كبشة بنت مالك‏‏‏‏امكثي في بيتك حتى يبلغ الكتاب اجله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2031  
´شوہر کی وفات کے بعد بیوہ عدت کے دن کہاں گزارے؟`
زینب بنت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہما جو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں سے روایت ہے کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن فریعہ بنت مالک رضی اللہ عنہما نے کہا: میرے شوہر اپنے کچھ غلاموں کی تلاش میں نکلے اور ان کو قدوم کے کنارے پا لیا، ان غلاموں نے انہیں مار ڈالا، میرے شوہر کے انتقال کی خبر آئی تو اس وقت میں انصار کے ایک گھر میں تھی، جو میرے کنبہ والوں کے گھر سے دور تھا، میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے شوہر کی موت کی خبر آئی ہے اور میں اپنے کنبہ والوں اور بھائیوں کے گھروں سے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2031]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  عورت کو عدت اسی مکان میں گزارنی چاہیے جہاں وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہائش پذیر تھی۔

(2)
  خاوند کی وفات پر عدت چار مہینے دس دن ہے۔
اور اگر عورت حاملہ ہو تو عدت وضع حمل (بچے کی پیدائش)
ہے اگرچہ خاوند کی وفات کے چند لمحے بعد ہی ولادت ہو جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2031   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 952  
´عدت، سوگ اور استبراء رحم کا بیان`
سیدہ فریعہ بنت مالک رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اس کا شوہر اپنے بھاگے ہوئے غلاموں کی تلاش میں نکلا۔ انہوں نے اسے قتل کر دیا۔ فریعہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے میکے لوٹ جانے کے متعلق دریافت کیا کیونکہ میرے شوہر نے اپنی ملکیت میں کوئی گھر نہیں چھوڑا اور نہ ہی نفقہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! (تم اپنے میکے جا سکتی ہو) جب میں حجرے میں پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آواز دی اور فرمایا تم اپنے پہلے مکان ہی میں اس وقت تک رہو جب تک کہ تمہاری عدت پوری نہ ہو جائے۔ فریعہ کا بیان ہے کہ میں نے پھر عدت کی مدت چار ماہ دس دن اسی سابقہ مکان میں پوری کی۔ فرماتی ہیں کہ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اس کے بعد اسی کے مطابق فیصلہ دیا۔ اسے احمد اور چاروں نے بیان کیا ہے۔ ترمذی، ذھلی، ابن حبان اور حاکم وغیرہم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 952»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الطلاق، باب في المتوفي عنها تنتقل، حديث:2300، والترمذي، الطلاق واللعان، حديث:1204، والنسائي، الطلاق، حديث:3559، وابن ماجه، الطلاق، حديث:2031، وأحمد:6 /370، وابن حبان (الإحسان): 6 /248، حديث:4279، والحاكم:2 /208.»
تشریح:
یہ حدیث دلیل ہے کہ جس خاتون کا شوہر وفات پا جائے ‘ وہ اسی مکان میں عدت پوری کرے گی جس میں وہ خاوند کے ساتھ رہائش پذیر تھی اور جہاں اسے خاوند کی وفات کی اطلاع موصول ہوئی ہے، وہاں سے کسی اور مکان میں منتقل نہیں ہو سکتی۔
محققین علماء کا یہی مذہب ہے۔
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ دوسری جگہ منتقل ہونا بھی اس کے لیے جائز ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت فُرَیعہ بنت مالک بن سنان خُدْریہ رضی اللہ عنہا» ‏‏‏‏ مشہور صحابی ٔرسول حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن تھیں۔
بیعت رضوان میں حاضر تھیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 952   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2300  
´کیا شوہر کی موت کے بعد عورت دوسرے گھر منتقل ہو سکتی ہے؟`
زینب بنت کعب بن عجرۃ سے روایت ہے کہ فریعہ بنت مالک بن سنان رضی اللہ عنہا (ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن) نے انہیں خبر دی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں، وہ آپ سے پوچھ رہی تھیں کہ کیا وہ قبیلہ بنی خدرہ میں اپنے گھر والوں کے پاس جا کر رہ سکتی ہیں؟ کیونکہ ان کے شوہر جب اپنے فرار ہو جانے والے غلاموں کا پیچھا کرتے ہوئے طرف القدوم نامی مقام پر پہنچے اور ان سے جا ملے تو ان غلاموں نے انہیں قتل کر دیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا میں اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ جاؤں؟ کیونکہ انہوں نے مجھے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2300]
فوائد ومسائل:
واجب ہے کہ عورت اپنی عدت اسی مکان میں گزارے جہاں شوہر کی وفات ہو ئی ہو الا یہ کہ کوئی انتہائی اضطراری صورت مانع ہو، مثلا اس مکان میں رہنا ممکن نہ ہو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2300   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.