الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
33. باب فِي الرَّجُلِ يَغْزُو وَأَبَوَاهُ كَارِهَانِ
33. باب: ماں باپ کی مرضی کے بغیر جہاد کرنے والے کا بیان۔
Chapter: Regarding A Man Who Goes To Battle While His Parents Object.
حدیث نمبر: 2529
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن حبيب بن ابي ثابت، عن ابي العباس، عن عبد الله بن عمرو، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله اجاهد؟ قال:" الك ابوان؟ قال: نعم، قال: ففيهما فجاهد"، قال ابو داود: ابو العباس: هذا الشاعر اسمه السائب بن فروخ.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُجَاهِدُ؟ قَالَ:" أَلَكَ أَبَوَانِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو الْعَبَّاسِ: هَذَا الشَّاعِرُ اسْمُهُ السَّائِبُ بْنُ فَرُّوخَ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں جہاد کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تمہارے ماں باپ زندہ ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں دونوں میں جہاد کرو ۱؎ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ابو العباس شاعر ہیں جن کا نام سائب بن فروخ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 138 (3004)، والأدب 3 (5972)، صحیح مسلم/البر 1 (2549)، سنن الترمذی/الجھاد 2 (1671)، سنن النسائی/الجھاد 5 (3105)، (تحفة الأشراف: 8634)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/165، 172، 188، 193، 197، 221) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ان کی خدمت کرکے جہاد کا ثواب حاصل کرو۔

Abdullah bin Amr said “A man came to the Prophet ﷺ and said “Messenger of Allah ﷺ, May I take part in jihad?” He asked “Do you have parents?” He replied “Yes”. So, strive for them. ” Abu Dawud said: The name of the narrator Abu al-Abbas, a poet, is al-Saib bin Farrukh.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2523


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3004) صحيح مسلم (2549)
   صحيح البخاري3004عبد الله بن عمروجاء رجل إلى النبي فاستأذنه في الجهاد فقال أحي والداك قال نعم قال ففيهما فجاهد
   صحيح البخاري5972عبد الله بن عمرولك أبوان قال نعم قال ففيهما فجاهد
   صحيح مسلم6507عبد الله بن عمروارجع إلى والديك فأحسن صحبتهما
   صحيح مسلم6504عبد الله بن عمروأحي والداك قال نعم قال ففيهما فجاهد
   جامع الترمذي1671عبد الله بن عمروألك والدان قال نعم قال ففيهما فجاهد
   سنن أبي داود2529عبد الله بن عمروفيهما فجاهد
   سنن أبي داود2528عبد الله بن عمروارجع عليهما فأضحكهما كما أبكيتهما
   سنن النسائى الصغرى3105عبد الله بن عمروأحي والداك قال نعم قال ففيهما فجاهد
   سنن النسائى الصغرى4168عبد الله بن عمروارجع إليهما فأضحكهما كما أبكيتهما
   سنن ابن ماجه2782عبد الله بن عمروارجع إليهما فأضحكهما كما أبكيتهما
   بلوغ المرام1083عبد الله بن عمرو أحي والداك ؟
   مسندالحميدي595عبد الله بن عمروفارجع إليهما وأضحكهما كما أبكيتهما
   مسندالحميدي596عبد الله بن عمروففيهما فجاهد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2529  
´ماں باپ کی مرضی کے بغیر جہاد کرنے والے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں جہاد کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تمہارے ماں باپ زندہ ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں دونوں میں جہاد کرو ۱؎ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ابو العباس شاعر ہیں جن کا نام سائب بن فروخ ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2529]
فوائد ومسائل:
والدین کی خدمت مسلمان اولاد کا اہم ترین فریضہ ہے۔
نفلی جہاد کے مقابلے میں ان کی خدمت کو اولیت حاصل ہے۔
بالخصوص جب کہ ماں باپ اس کی خدمت کے محتاج ہوں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2529   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2528  
´ماں باپ کی مرضی کے بغیر جہاد کرنے والے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میں آپ سے ہجرت پر بیعت کرنے کے لیے آیا ہوں، اور میں نے اپنے ماں باپ کو روتے ہوئے چھوڑا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے پاس واپس جاؤ، اور انہیں ہنساؤ جیسا کہ رلایا ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2528]
فوائد ومسائل:
والدین مسلمان ہوں او ر جہاد فرض نہ ہو تو ان کی اجازت حاصل کرنا ضروری ہے۔
کیونکہ دیگر مجاہدین اس کی کفایت کر سکتے ہیں۔
لیکن جب جہاد فرض ہو تو اجازت لینے کی قطعا ً کوئی ضرورت نہیں۔
تاہم ایسے حالات میں کہ والدین باوجود مسلمان ہونے کے جہاد کی شرعی اہمیت و ضرورت سے آگاہ نہ ہوں۔
یا آگاہ نہ ہونا چاہیں۔
اور بذدلی کا شکار ہوں۔
مادی خدمات کے لئے اولاد بھی موجود ہو اور پھر بھی اجازت نہ دیں تو پھر مسئلہ امیر جہاد کے سامنے پیش کیا جائےاور اس کی ہدایت پر عمل کیا جائے۔
واللہ أعلم بالصواب
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2528   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2782  
´ماں باپ کی زندگی میں جہاد کرنے کا حکم۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا، اور اس نے عرض کیا: میں آپ کے ساتھ جہاد کے ارادے سے آیا ہوں، جس سے میرا مقصد رضائے الٰہی اور آخرت کا ثواب ہے، لیکن میں اپنے والدین کو روتے ہوئے چھوڑ کر آیا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے پاس واپس لوٹ جاؤ اور جس طرح تم نے انہیں رلایا ہے اسی طرح انہیں ہنساؤ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2782]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
والدین کو پریشان اور غمگین کرنے س بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔

(2)
والدین کو پریشان کرنے کا کفارہ یہ ہے کہ ایسا کام کیا جائے جس سے وہ خوش ہو جائیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2782   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1083  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ جہاد میں شرکت کی اجازت طلب کر رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تیرے والدین بقید حیات ہیں؟ وہ بولا ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پس ان دونوں (کی خدمت) میں جدوجہد کرو۔ (بخاری و مسلم) مسند احمد اور ابوداؤد میں ابوسعید کی روایت بھی اسی طرح منقول ہے۔ اس میں اضافہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واپس چلے جاؤ ان سے اجازت طلب کرو۔ پھر اگر وہ دونوں تجھے اجازت دے دیں تو درست ورنہ ان کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک کرو۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1083»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الجهاد، بإذن الأبوين، حديث:3004، ومسلم، البر والصلة، باب برالوالدين وأيهما أحق به، حديث:2549، وحديث أبي سعيد: أخرجه أبوداود، الجهاد، حديث:2530، وأحمد:3 /75.»
تشریح:
1. اس حدیث سے والدین کی فضیلت معلوم ہوتی ہے کہ اسلام کی نظر میں جہاد جیسا فریضہ بھی والدین کی رضامندی کے بغیر ادا نہیں کیا جاسکتا۔
2.آج کا نوجوان والدین کو خاطر میں لانے کے لیے تیار ہی نہیں۔
اپنی من مانی کرتا ہے اور والدین کو اپنی رائے کا پابند کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
3.والدین کی رضامندی کو اتنی اہمیت اس لیے دی گئی ہے کہ جہاد تو فرض کفایہ ہے جبکہ والدین کی اطاعت فرض عین ہے۔
ظاہر ہے کہ فرض عین کو فرض کفایہ پر فوقیت حاصل ہوتی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1083   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1671  
´ماں باپ کو چھوڑ کر جہاد میں نکلنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک آدمی جہاد کی اجازت طلب کرنے کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ نے پوچھا: کیا تمہارے ماں باپ (زندہ) ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: ان کی خدمت کی کوشش میں لگے رہو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1671]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی ماں باپ کی پوری پوری خدمت کرو،
کیوں کہ وہ تمہاری خدمت کے محتاج ہیں،
اسی سے تمہیں جہاد کا ثواب حاصل ہوگا،
بعض علماء کا کہنا ہے کہ اگر رضا کارانہ طورپرجہاد میں شریک ہونا چاہتا ہے تو ماں باپ کی اجازت ضروری ہے،
لیکن اگر حالات وظروف کے لحاظ سے جہاد فرض عین ہے تو ایسی صورت میں اجازت کی ضرورت نہیں،
بلکہ روکنے کے باوجود وہ جہاد میں شریک ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1671   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.