الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
119. باب فِي الْمُبَارَزَةِ
119. باب: مقابل یا حریف کو مقابلہ میں آنے کی دعوت دینے کا بیان۔
Chapter: Regarding Duals.
حدیث نمبر: 2665
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا عثمان بن عمر، اخبرنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن حارثة بن مضرب، عن علي، قال: تقدم يعني عتبة بن ربيعة، وتبعه ابنه، واخوه فنادى من يبارز فانتدب له شباب من الانصار، فقال: من انتم فاخبروه فقال: لا حاجة لنا فيكم إنما اردنا بني عمنا فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" قم يا حمزة قم يا علي، قم يا عبيدة بن الحارث"، فاقبل حمزة إلى عتبة واقبلت إلى شيبة واختلف بين عبيدة والوليد ضربتان فاثخن كل واحد منهما صاحبه، ثم ملنا على الوليد فقتلناه واحتملنا عبيدة.
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: تَقَدَّمَ يَعْنِي عُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَتَبِعَهُ ابْنُهُ، وَأَخُوهُ فَنَادَى مَنْ يُبَارِزُ فَانْتَدَبَ لَهُ شَبَابٌ مِنَ الأَنْصَارِ، فَقَالَ: مَنْ أَنْتُمْ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ: لَا حَاجَةَ لَنَا فِيكُمْ إِنَّمَا أَرَدْنَا بَنِي عَمِّنَا فقال النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُمْ يَا حَمْزَةُ قُمْ يَا عَلِيُّ، قُمْ يَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْحَارِثِ"، فَأَقْبَلَ حَمْزَةُ إِلَى عُتْبَةَ وَأَقْبَلْتُ إِلَى شَيْبَةَ وَاخْتُلِفَ بَيْنَ عُبَيْدَةَ والْوَلِيدِ ضَرْبَتَانِ فَأَثْخَنَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ، ثُمَّ مِلْنَا عَلَى الْوَلِيدِ فَقَتَلْنَاهُ وَاحْتَمَلْنَا عُبَيْدَةَ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عتبہ بن ربیعہ آگے آیا اور اس کے بعد اس کا بیٹا (ولید) اور اس کا بھائی اس کے پیچھے آئے، پھر عتبہ نے آواز دی: کون میرے مقابلے میں آئے گا؟ تو انصار کے کچھ جوانوں نے اس کا جواب دیا، اس نے پوچھا: تم کون ہو؟ انہوں نے اسے بتایا (کہ ہم انصار کے لوگ ہیں) اس نے (سن کر) کہا: ہمیں تمہاری ضرورت نہیں، ہم اپنے چچا زادوں کو (مقابلہ کے لیے) چاہتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حمزہ! تم کھڑے ہو، علی! تم کھڑے ہو، عبیدہ بن حارث! تم کھڑے ہو، تو حمزہ رضی اللہ عنہ عتبہ کی طرف بڑھے، اور میں شیبہ کی طرف بڑھا، اور عبیدہ اور ولید (آپس میں بھڑے تو دونوں) کو دو دو زخم لگے، دونوں میں سے ہر ایک نے دوسرے کو نڈھال کر دیا، پھر ہم ولید کی طرف مائل ہوئے اور اسے قتل کر دیا، اور عبیدہ کو اٹھا کر لے آئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10058)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/117) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ali ibn Abu Talib: (At the battle of Badr) Utbah ibn Rabiah came forward followed by his son and his brother and cried out: Who will be engaged in single combat? Some young men of the Helpers responded to his call. He asked: Who are you? They told him. He said: We do not want you; we, in fact, want only our cousins. The Prophet ﷺ said: Get up Hamzah get up Ali; get up Ubaydah ibn al-Harith. Hamzah went forward to Utbah, I went forward to Shaybah; and after two blows had been exchanged between Ubaydah and al-Walid, they wounded one another severely; so we turned against al-Walid and killed him, and we carried Ubaydah away.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2659


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أبو إسحاق مدلس وعنعن
وللحديث شواھد ضعيفة في السيرة لا بن ھشام (277/2) والسنن الكبري للبيهقي (9 / 131) وغيرھما
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 97
   سنن أبي داود2665علي بن أبي طالبقم يا حمزة قم يا علي قم يا عبيدة بن الحارث فأقبل حمزة إلى عتبة وأقبلت إلى شيبة واختلف بين عبيدة و الوليد ضربتان فأثخن كل واحد منهما صاحبه ثم ملنا على الوليد فقتلناه واحتملنا عبيدة
   بلوغ المرام1096علي بن أبي طالبانهم تبارزوا يوم بدر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1096  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے بدر کے روز ان (کافروں) کو دعوت مبارزت دی۔ (بخاری) اور ابوداؤد میں یہ حدیث طویل ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1096»
تخریج:
«أخرجه البخاري، التفسير، باب ﴿هذان خصمان اختصموا في ربهم﴾ ، حديث:4744، وأبوداود، الجهاد، حديث:2665.»
تشریح:
1. مذکورہ بالا حدیث میں جس مبارزت کا ذکر ہوا ہے اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ولید بن عتبہ کو قتل کر دیا اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے شیبہ بن ربیعہ کو قتل کر دیا لیکن حضرت عبیدہ بن حارث رضی اللہ عنہ اور عتبہ بن ربیعہ کے درمیان ایک ایک وار کا تبادلہ ہوا اور اسی اثنا میں حضرت علی اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہما عتبہ پر پل پڑے اور دونوں نے اس کا کام تمام کر دیا اور حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ کو اٹھا لائے مگر ان کی ران کا زخم مسلسل بہتا رہا حتیٰ کہ وادی ٔصفراء میں مدینہ کی جانب واپسی کے موقع پر شہید ہوگئے۔
2. روایات اس بات کی بابت تو مختلف ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مقابل کون تھا‘ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے مقابل کون اور حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ کے مقابل کون تھا؟ مگر اس پر سب کا اتفاق ہے کہ مبارزت میں جن صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے جوہر شجاعت دکھائے وہ یہی تینوں تھے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1096   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2665  
´مقابل یا حریف کو مقابلہ میں آنے کی دعوت دینے کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عتبہ بن ربیعہ آگے آیا اور اس کے بعد اس کا بیٹا (ولید) اور اس کا بھائی اس کے پیچھے آئے، پھر عتبہ نے آواز دی: کون میرے مقابلے میں آئے گا؟ تو انصار کے کچھ جوانوں نے اس کا جواب دیا، اس نے پوچھا: تم کون ہو؟ انہوں نے اسے بتایا (کہ ہم انصار کے لوگ ہیں) اس نے (سن کر) کہا: ہمیں تمہاری ضرورت نہیں، ہم اپنے چچا زادوں کو (مقابلہ کے لیے) چاہتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حمزہ! تم کھڑے ہو، علی! تم کھڑے ہو، عبیدہ بن حارث! تم کھڑے ہو، تو حمزہ رضی اللہ عنہ عتبہ کی طرف بڑھے، او۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2665]
فوائد ومسائل:
جنگ میں مقابلے کے لئے للکارنا جائز ہے۔
اس سے دشمن پر ہیبت چھا جاتی ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2665   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.