الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
131. باب فِي فِدَاءِ الأَسِيرِ بِالْمَالِ
131. باب: قیدی کو مال لے کر رہا کرنے کا بیان۔
Chapter: Regarding Ransoming Captives With Wealth.
حدیث نمبر: 2692
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، عن يحيى بن عباد، عن ابيه عباد بن عبد الله بن الزبير، عن عائشة، قالت: لما بعث اهل مكة في فداء اسراهم بعثت زينب في فداء ابي العاص بمال وبعثت فيه بقلادة لها كانت عند خديجة ادخلتها بها على ابي العاص، قالت: فلما رآها رسول الله صلى الله عليه وسلم رق لها رقة شديدة وقال:" إن رايتم ان تطلقوا لها اسيرها وتردوا عليها الذي لها، فقالوا: نعم، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذ عليه او وعده ان يخلي سبيل زينب إليه، وبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم زيد بن حارثة ورجلا من الانصار فقال:" كونا ببطن ياجج حتى تمر بكما زينب فتصحباها حتى تاتيا بها".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادٍ، عَنْ أَبِيهِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا بَعَثَ أَهْلُ مَكَّةَ فِي فِدَاءِ أَسْرَاهُمْ بَعَثَتْ زَيْنَبُ فِي فِدَاءِ أَبِي الْعَاصِ بِمَالٍ وَبَعَثَتْ فِيهِ بِقِلَادَةٍ لَهَا كَانَتْ عِنْدَ خَدِيجَةَ أَدْخَلَتْهَا بِهَا عَلَى أَبِي الْعَاصِ، قَالَتْ: فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقَّ لَهَا رِقَّةً شَدِيدَةً وَقَالَ:" إِنْ رَأَيْتُمْ أَنْ تُطْلِقُوا لَهَا أَسِيرَهَا وَتَرُدُّوا عَلَيْهَا الَّذِي لَهَا، فَقَالُوا: نَعَمْ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ عَلَيْهِ أَوْ وَعَدَهُ أَنْ يُخَلِّيَ سَبِيلَ زَيْنَبَ إِلَيْهِ، وَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ وَرَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ:" كُونَا بِبَطْنِ يَأْجَجَ حَتَّى تَمُرَّ بِكُمَا زَيْنَبُ فَتَصْحَبَاهَا حَتَّى تَأْتِيَا بِهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب اہل مکہ نے اپنے اپنے قیدیوں کے فدیے بھیجے تو اس وقت زینب رضی اللہ عنہا نے ابوالعاص رضی اللہ عنہ ۱؎ کے فدیہ میں کچھ مال بھیجا اور اس مال میں اپنا ایک ہار بھیجا جو خدیجہ رضی اللہ عنہا کا تھا، انہوں نے یہ ہار زینب کو ابوالعاص سے نکاح کے موقع پر رخصتی کے وقت دیا تھا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ہار کو دیکھا تو آپ پر سخت رقت طاری ہو گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم مناسب سمجھو تو ان کی خاطر و دلداری میں ان کا قیدی چھوڑ دو، اور ان کا مال انہیں لوٹا دو، لوگوں نے کہا: ٹھیک ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چھوڑتے وقت یہ عہد لے لیا کہ وہ زینب رضی اللہ عنہا کو میرے پاس آنے سے نہ روکیں گے، پھر رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ اور انصار میں سے ایک شخص کو بھیجا، اور فرمایا: تم دونوں بطن یأجج میں رہنا یہاں تک کہ زینب تم دونوں کے پاس سے گزریں تو ان کو ساتھ لے کر آنا ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 16179)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/276) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: زینب رضی اللہ عنہا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی صاحب زادی تھیں، اور ابو العاص رضی اللہ عنہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے اور زینب کے شوہر تھے۔
۲؎: شاید یہ نامحرم کے ساتھ سفر کرنے کی ممانعت سے پہلے کا واقعہ ہو، زینب رضی اللہ عنہا کے مدینہ آجانے کے بعد ابو العاص رضی اللہ عنہ کفر کی حالت میں مکہ ہی میں مقیم رہے، پھر تجارت کے لئے شام گئے، وہاں سے لوٹتے وقت انھیں اسلام پیش کیا گیا، تو وہ مکہ واپس گئے اور وہ مال جس جس کا تھا اس کو واپس کیا اور سب کے سامنے کلمہ شہادت پڑھ کر مشرف بہ اسلام ہو گئے، پھر ہجرت کر کے مدینہ آگئے اور مسلمان ہو جانے پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب کو ان کی زوجیت میں لوٹا دیا تھا۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin: When the people of Makkah sent about ransoming their prisoners Zaynab sent some property to ransom Abul As, sending among it a necklace of hers which Khadijah had had, and (which she) had given to her when she married Abul As. When the Messenger of Allah ﷺ saw it, he felt great tenderness about it and said: If you consider that you should free her prisoner for her and return to her what belongs to her, (it will be well). They said: Yes. The Messenger of Allah ﷺ made an agreement with him that he should let Zaynab come to him, and the Messenger of Allah ﷺ sent Zayd ibn Harithah and a man of the Ansar (the Helpers) and said: Wait in the valley of Yajij till Zaynab passes you, then you should accompany her and bring her back.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2686


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3970)
محمد بن إسحاق صرح بالسماع عند أحمد (6/276) وھو في السيرة لابن ھشام (ص653 بتحقيقي)
   سنن أبي داود2692عائشة بنت عبد اللهإن رأيتم أن تطلقوا لها أسيرها وتردوا عليها الذي لها فقالوا نعم وكان رسول الله أخذ عليه أو وعده أن يخلي سبيل زينب إليه وبعث رسول الله زيد بن حارثة ورجلا من الأنصار فقال كونا ببطن يأجج حتى تمر بكما زينب فتصحباها حتى تأت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2692  
´قیدی کو مال لے کر رہا کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب اہل مکہ نے اپنے اپنے قیدیوں کے فدیے بھیجے تو اس وقت زینب رضی اللہ عنہا نے ابوالعاص رضی اللہ عنہ ۱؎ کے فدیہ میں کچھ مال بھیجا اور اس مال میں اپنا ایک ہار بھیجا جو خدیجہ رضی اللہ عنہا کا تھا، انہوں نے یہ ہار زینب کو ابوالعاص سے نکاح کے موقع پر رخصتی کے وقت دیا تھا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ہار کو دیکھا تو آپ پر سخت رقت طاری ہو گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم مناسب سمجھو تو ان کی خاطر و دلداری میں ان کا قیدی چھوڑ دو، اور ان کا مال انہیں لوٹا دو، لوگوں نے کہا: ٹھیک ہے، رسول۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2692]
فوائد ومسائل:

حسب مصالح قیدی کو فدیہ لئے بغیر رہا کرنا بھی جائز ہے۔


حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ابوالعاص کے ساتھ نکاح بعثت سے پہلے ہوا تھا۔
مگر ابو العاص نے صلح حدیبیہ کے ایام میں اسلام قبول کیا۔


وادی یا جج مکی سے آٹھ میل کے فاصلے پر واقع تھی۔


زینب رضی اللہ عنہا کے واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ اشد ضرورت کی بنا پر عورت بغیر محرم کے سفر کرسکتی ہے۔
جبکہ عورت کا خاوند اور محرم کا کسی وجہ سے ساتھ جانا ممکن نہ ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2692   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.