الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
37. باب فِي إِحْيَاءِ الْمَوَاتِ
37. باب: بنجر زمینوں کو آباد کرنے کا بیان۔
Chapter: Reviving Dead Land.
حدیث نمبر: 3079
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا سهل بن بكار، حدثنا وهيب بن خالد، عن عمرو بن يحيى، عن العباس الساعدي يعني ابن سهل بن سعد، عن ابي حميد الساعدي، قال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم تبوك فلما اتى وادي القرى إذا امراة في حديقة لها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لاصحابه:" اخرصوا، فخرص رسول الله صلى الله عليه وسلم عشرة اوسق، فقال للمراة: احصي ما يخرج منها، فاتينا تبوك فاهدى ملك ايلة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بغلة بيضاء وكساه بردة وكتب له يعني ببحره، قال: فلما اتينا وادي القرى، قال للمراة: كم كان في حديقتك؟ قالت: عشرة اوسق خرص رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني متعجل إلى المدينة فمن اراد منكم ان يتعجل معي فليتعجل".
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ الْعَبَّاسِ السَّاعِدِيِّ يَعْنِي ابْنَ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبُوكَ فَلَمَّا أَتَى وَادِي الْقُرَى إِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ:" اخْرُصُوا، فَخَرَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَةَ أَوْسُقٍ، فَقَالَ لِلْمَرْأَةِ: أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا، فَأَتَيْنَا تَبُوكَ فَأَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةً بَيْضَاءَ وَكَسَاهُ بُرْدَةً وَكَتَبَ لَهُ يَعْنِي بِبَحْرِهِ، قَالَ: فَلَمَّا أَتَيْنَا وَادِي الْقُرَى، قَالَ لِلْمَرْأَةِ: كَمْ كَانَ فِي حَدِيقَتِكِ؟ قَالَتْ: عَشْرَةَ أَوْسُقٍ خَرْصَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَى الْمَدِينَةِ فَمَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي فَلْيَتَعَجَّلْ".
ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تبوک (جہاد کے لیے) چلا، جب آپ وادی قری میں پہنچے تو وہاں ایک عورت کو اس کے باغ میں دیکھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے کہا: تخمینہ لگاؤ (کہ باغ میں کتنے پھل ہوں گے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس وسق ۱؎ کا تخمینہ لگایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت سے کہا: آپ اس سے جو پھل نکلے اس کو ناپ لینا، پھر ہم تبوک آئے تو ایلہ ۲؎ کے بادشاہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سفید رنگ کا ایک خچر تحفہ میں بھیجا آپ نے اسے ایک چادر تحفہ میں دی اور اسے (جزیہ کی شرط پر) اپنے ملک میں رہنے کی سند (دستاویز) لکھ دی، پھر جب ہم لوٹ کر وادی قری میں آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے پوچھا: تیرے باغ میں کتنا پھل ہوا؟ اس نے کہا: دس وسق، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس وسق ہی کا تخمینہ لگایا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جلد ہی مدینہ کے لیے نکلنے والا ہوں تو تم میں سے جو جلد چلنا چاہے میرے ساتھ چلے ۳؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 54 (1481)، والجزیة 2 (3161)، صحیح مسلم/الحج 93 (1392)، (تحفة الأشراف: 11891)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/424) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور ایک صاع پانچ رطل (تقریباً ڈھائی کلو) کا۔
۲؎: شام کی ایک آبادی کا نام ہے۔
۳؎: باب سے حدیث کی مطابقت اس طرح ہے کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باغ پر اس عورت کی ملکیت برقرار رکھی اس لئے کہ اس نے اس زمین کو آباد کیا تھا، اور جو کسی بنجر زمین کو آباد کر ے وہی اس کا حقدار ہے۔

Abu Humaid Al Saeedi said “I went to Tabuk on an expedition along with the Messenger of Allah ﷺ. When he reached Wadi Al Qura, he found a woman in her garden. The Messenger of Allah ﷺ said to his Companions “Assess (the quantity o fruits). The Messenger of Allah ﷺ assessed ten wasqs. ” He said to the woman “Count the produce of it. We then came to Tabuk. ” The monarch of Ailah presented a white mule as a gift to the Messenger of Allah ﷺ. He presented a cloak as a gift o him and wrote a document for his land at sea coast. When we came to Wadi Al Qura he said to the woman “How much is the produce of your garden?” She replied “Ten wasqs which the Messenger of Allah ﷺ had assessed. ” The Messenger of Allah ﷺ said “I am going quickly to Madeenah if any of you intend to go quickly with me, he should make haste. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3073


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1481) صحيح مسلم (1392 بعد ح 2281)
   صحيح البخاري4422منذر بن سعدهذه طابة وهذا أحد جبل يحبنا ونحبه
   صحيح البخاري1872منذر بن سعدأقبلنا مع النبي من تبوك حتى أشرفنا على المدينة فقال هذه طابة
   صحيح مسلم3371منذر بن سعدهذه طابة وهذا أحد وهو جبل يحبنا ونحبه
   صحيح مسلم5948منذر بن سعدستهب عليكم الليلة ريح شديدة فلا يقم فيها أحد منكم فمن كان له بعير فليشد عقاله فهبت ريح شديدة فقام رجل فحملته الريح حتى ألقته بجبلي طيئ وجاء رسول ابن العلماء صاحب أيلة إلى رسول الله بكتاب وأهدى له بغلة بيضاء فكتب إليه رسول الله وأهدى له بردا ثم أقبلنا حتى
   سنن أبي داود3079منذر بن سعداخرصوا فخرص رسول الله عشرة أوسق فقال للمرأة أحصي ما يخرج منها فأتينا تبوك فأهدى ملك أيلة إلى رسول الله بغلة بيضاء وكساه بردة وكتب له يعني ببحره قال فلما أتينا وادي القرى قال للمرأة كم كان في حديقتك قالت عشرة أوسق خرص رسول الله فقال رسول الله إني متعجل إلى
   صحيح البخاري1481منذر بن سعداما إنها ستهب الليلة ريح شديدة فلا يقومن احد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ غلام مصطفٰے ظهير امن پوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1481  
´اللہ تعالیٰ نے بعض واقعات سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے ہی باخبر کر دیا`
«. . . قَالَ: أَمَا إِنَّهَا سَتَهُبُّ اللَّيْلَةَ رِيحٌ شَدِيدَةٌ فَلَا يَقُومَنَّ أَحَدٌ، وَمَنْ كَانَ مَعَهُ بَعِيرٌ فَلْيَعْقِلْهُ، فَعَقَلْنَاهَا . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج رات بڑے زور کی آندھی چلے گی اس لیے کوئی شخص کھڑا نہ رہے۔ اور جس کے پاس اونٹ ہوں تو وہ اسے باندھ دیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الزَّكَاة: 1481]

فقہ الحدیث:
غزوہ تبوک کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو یہ فرمایا:
«اما إنها ستهب الليلة ريح شديدة فلا يقومن احد، ومن كان معه بعير فليعقله»
آج رات بڑے زور کی آندھی چلے گی اس لیے کوئی شخص کھڑا نہ رہے۔ اور جس کے پاس اونٹ ہوں تو وہ اسے باندھ دیں۔
↰ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی وحی سے فرمایا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس واقعہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے ہی باخبر کر دیا تھا۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو آندھی آنے سے قبل ہی اس کی خبر مل گئی تھی، لیکن کوئی بھی اس خبر ملنے کی بنا پر صحابہ کرام کو عالم الغیب ثابت نہیں کرتا، تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے خبر ملنے پر عالم الغیب ثابت کرنا کیسے درست ہے؟حالانکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اور خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرامین میں جا بجا اس بات کی صراحت فرما دی ہے کہ علم غیب اللہ تعالیٰ ہی کا خاصہ ہے، اس کے سوا کوئی غیب نہیں جانتا!
   ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 71، حدیث\صفحہ نمبر: 5   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3079  
´بنجر زمینوں کو آباد کرنے کا بیان۔`
ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تبوک (جہاد کے لیے) چلا، جب آپ وادی قری میں پہنچے تو وہاں ایک عورت کو اس کے باغ میں دیکھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے کہا: تخمینہ لگاؤ (کہ باغ میں کتنے پھل ہوں گے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس وسق ۱؎ کا تخمینہ لگایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت سے کہا: آپ اس سے جو پھل نکلے اس کو ناپ لینا، پھر ہم تبوک آئے تو ایلہ ۲؎ کے بادشاہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سفید رنگ کا ایک خچر تحفہ میں بھیجا آپ نے اسے ایک چادر تحفہ میں دی اور اسے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3079]
فوائد ومسائل:

اس خاتون کا یہ باغ غالباً کسی بنجر زمین کو آباد کرکے ہی لگایا گیا تھا۔
جو اس کی ملکیت سمجھا گیا۔
اور یہ ایک قابل قدر کام ہے۔
حاکم ایلہ نے اطاعت قبول کرلی تھی۔
اس لئے آپ نے حاکم ایلہ کو اس کا علاقہ لکھ دیا اور یہ بھی کہ وہ جزیہ ادا کریں گے۔


پھل اترنے سے پہلے اس کا اندازہ لگانا جائز ہے۔
تا کہ اس کے مطابق عشر وغیرہ ادا کیا جا سکے۔


رسول اللہ ﷺ کا اندازہ بالکل درست ثابت ہوا۔
جو کہ معجزہ ہے۔
دیگر عام اندازہ لگانے والوں کا اندازہ یقینا کم یا زیادہ ہوتا ہے۔


غیر مسلم کا ہدیہ قبول کرلینا جائز ہے۔
بشرط یہ کہ کوئی شرعی قباحت نہ ہو۔


سفر میں اپنا مقصد پورا کرلینے کے بعد گھر آنے میں جلدی کرنی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3079   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.