الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
73. باب الاِسْتِغْفَارِ عِنْدَ الْقَبْرِ لِلْمَيِّتِ فِي وَقْتِ الاِنْصِرَافِ
73. باب: قبر سے واپسی کے وقت میت کے لیے استغفار کا بیان۔
Chapter: Praying For Forgiveness For The Deceased By The Grave At The Time Of Departing (Burial).
حدیث نمبر: 3221
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، حدثنا هشام، عن عبد الله بن بحير، عن هانئ مولى عثمان، عن عثمان بن عفان، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" إذا فرغ من دفن الميت، وقف عليه، فقال: استغفروا لاخيكم، وسلوا له بالتثبيت، فإنه الآن يسال"، قال ابو داود:بحير ابن ريسان.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَحِيرٍ، عَنْ هَانِئٍ مَوْلَى عُثْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا فَرَغَ مِنْ دَفْنِ الْمَيِّتِ، وَقَفَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ، وَسَلُوا لَهُ بِالتَّثْبِيتِ، فَإِنَّهُ الْآنَ يُسْأَلُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد:بَحِيرٌ ابْنُ رَيْسَانَ.
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کے دفن سے فارغ ہوتے تو وہاں کچھ دیر رکتے اور فرماتے: اپنے بھائی کی مغفرت کی دعا مانگو، اور اس کے لیے ثابت قدم رہنے کی دعا کرو، کیونکہ ابھی اس سے سوال کیا جائے گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بحیر سے بحیر بن ریسان مراد ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8940) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Uthman ibn Affan: Whenever the Prophet ﷺ became free from burying the dead, he used to stay at him (i. e. his grave) and say: Seek forgiveness for your brother, and beg steadfastness for him, for he will be questioned now. Abu Dawud said: The full name of the narrator Buhair is Buhair bin Raisan.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3215


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (133)
   سنن أبي داود3221عثمان بن عفاناستغفروا لأخيكم وسلوا له بالتثبيت فإنه الآن يسأل
   مشكوة المصابيح133عثمان بن عفاناستغفروا لاخيكم ثم سلوا له بالتثبيت فإنه الآن يسال
   بلوغ المرام470عثمان بن عفان‏‏‏‏استغفروا لاخيكم واسالوا له التثبيت فإنه الآن يسال

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 133  
´مسلمان بھائی کے لئے ثابت قدمی کی دعا`
«. . . ‏‏‏‏وَعَن عُثْمَان رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا فَرَغَ مِنْ دَفْنِ الْمَيِّتِ وَقَفَ عَلَيْهِ فَقَالَ: «اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ ثُمَّ سَلُوا لَهُ بِالتَّثْبِيتِ فَإِنَّهُ الْآنَ يُسْأَلُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد . . .»
. . . سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مردے کے دفن سے فارغ ہو جاتے تو قبر کے پاس کھڑے ہو کر لوگوں سے فرماتے: اپنے اس مسلمان بھائی کے لیے استغفار کرو اور اس کی ثابت قدمی کی دعا مانگو کیونکہ اس وقت اس سے پوچھا جا رہا ہے۔ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 133]

تحقیق الحدیث: اس حدیث کی سند حسن ہے۔
اسے حاکم اور ذہبی دونوں نے صحیح کہا ہے۔ [المستدرك وتلخيص المستدرك 1؍37]
◄ اس حدیث کی سند میں ابوسعید ہانیِ البربری (مولیٰ عثمان رضی اللہ عنہ) صدوق راوی ہیں۔ [تقریب التہذیب: 7266]
◄ دوسرے راوی عبداللہ بن بحیر بن ریسان ابووائل القاص الصنعانی جمہور محدثین کے نزیدیک موثق ہیں،
لہٰذا حسن الحدیث ہیں۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [تهذيب الكمال 33/10] وغیرہ۔
فقہ الحدیث:
➊ میّت کے بعد قبر پر انفرادی اور اجتماعی دونوں طرح دعا کرنا صحیح ہے۔
➋ قبر میں سوال جواب برحق ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 133   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 470  
´میت سے قبر میں باز پرس ہوتی ہے`
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کی تدفین سے فارغ ہو جاتے تو قبر پر کھڑے ہو جاتے اور فرماتے کہ اپنے بھائی کیلئے بخشش مانگو اور ثابت قدم رہنے کی دعا کرو کیونکہ اب اس سے بازپرس کی جائے گی۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 470]
فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ میت سے قبر میں باز پرس ہوتی ہے۔
➋ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مسنون یہ ہے کہ دفن کے بعد قبر پر میت کے لیے استغفار اور ثابت قدمی کی دعا کی جائے۔
➌ قبر سے قبرستان سے چالیس قدم دُور آ کر دعا کرنے اور اس کے علاوہ دیگر رسمیں ادا کرنے والی بات بالکل غلط ہے۔ اس کا شریعت اسلامی میں قطعاً کوئی ثبوت نہیں ملتا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 470   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3221  
´قبر سے واپسی کے وقت میت کے لیے استغفار کا بیان۔`
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کے دفن سے فارغ ہوتے تو وہاں کچھ دیر رکتے اور فرماتے: اپنے بھائی کی مغفرت کی دعا مانگو، اور اس کے لیے ثابت قدم رہنے کی دعا کرو، کیونکہ ابھی اس سے سوال کیا جائے گا۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: بحیر سے بحیر بن ریسان مراد ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3221]
فوائد ومسائل:

سنت ہے کہ دفن کے بعد واپس آتے ہوئے قبر پرمیت کےلئے استغفار اور ثابت قدمی کی دعا کی جائے۔
قبر سے یا قبرستان سے چالیس قدم دور آکر دعا کرنے والی اپج (اختراع) بالکل غلط ہے۔

قبر میں میت کو زندہ کرکے بٹھا دیا جاتاہے۔
اور اس سے سوال وجواب ہوتاہے۔
تو یہ دعا اس میں ثابت قدمی کےلئے ہوتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3221   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.