الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
82. باب فِي زِيَارَةِ النِّسَاءِ الْقُبُورَ
82. باب: عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت کے حکم کا بیان۔
Chapter: Women Visiting Graves.
حدیث نمبر: 3236
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا شعبة، عن محمد بن جحادة، قال: سمعت ابا صالح، يحدث، عن ابن عباس، قال:" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم زائرات القبور، والمتخذين عليها المساجد والسرج".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَائِرَاتِ الْقُبُورِ، وَالْمُتَّخِذِينَ عَلَيْهَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر اور قبروں پر مسجدیں بنانے والوں اور اس پر چراغاں کرنے والوں پر لعنت بھیجی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 122 (320)، سنن النسائی/الجنائز 104 (2045)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 49 (1575)، (تحفة الأشراف: 5370)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/229، 287، 324، 337) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابو صالح باذام ضعیف ہیں لیکن اس میں صرف چراغ جلانے والی بات ضعیف ہے، بقیہ دو باتوں کے صحیح شواہد موجود ہیں)

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ cursed women who visit graves, those who built mosques over them and erected lamps (there).
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3230


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (320) نسائي (2045)
أبو صالح مولي أم ھانئ: ضعيف يرسل (تق: 634)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 118
   سنن النسائى الصغرى2045عبد الله بن عباسلعن رسول الله زائرات القبور المتخذين عليها المساجد والسرج
   جامع الترمذي320عبد الله بن عباسلعن رسول الله زائرات القبور والمتخذين عليها المساجد والسرج
   سنن أبي داود3236عبد الله بن عباسلعن رسول الله زائرات القبور المتخذين عليها المساجد والسرج
   سنن ابن ماجه1575عبد الله بن عباسلعن رسول الله زوارات القبور
   بلوغ المرام473عبد الله بن عباسلعن زائرات القبور

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  ابوعبدالله صارم حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 3236  
´عوتوں کے لیے قبروں کی زیارت`
«. . . لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَائِرَاتِ الْقُبُورِ، وَالْمُتَّخِذِينَ عَلَيْهَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر اور قبروں پر مسجدیں بنانے والوں اور اس پر چراغاں کرنے والوں پر لعنت بھیجی ہے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ: 3236]

فوائد و مسائل:
اسی طرح سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی یہی مروی ہے۔ [مسند الامام احمد: 229/1، سنن ابي داود 3236، سنن الترمذي 320، سنن النسائي 2045]
↰ اس کی سند بھی ضعیف ہے، کیونکہ ابوصالح باذام کے بارے میں:
◈ حافظ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«قال الاكثرون: لا يحتج به»
اکثر اہل علم کہتے ہیں کہ اس کی بیان کردہ حدیث کو دلیل نہیں بنایا جا سکتا۔ [خلاصة الاحكام: 1044/2]
◈ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«والجمهور على ان ابا صالح، هو مولي ام هاني، وهو ضعيف»
جمہور محدثین کے نزدیک ابوصالح، ام ہانی کا غلام ہے اور یہ ضعیف راوی ہے۔ [التلخيص الحبير: 137/2، ح: 798]
   ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 69، حدیث\صفحہ نمبر: 21   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 473  
´خواتین کا زیارت قبور`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی جانے والی خواتین پر لعنت فرمائی ہے۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 473]
فوائد و مسائل:
یہ حدیث خواتین کے زیارت قبور کے لیے جانے کی حرمت پر دلالت کرتی ہے کیونکہ لعنت کسی حرام کام پر کی جاتی ہے، اس کی برعکس بہت سی احادیث سے خواتین کا قبروں کی زیارت کے لیے جانا بھی ثابت ہے۔ ان میں تطبیق کی ایک صورت یہ ہے کہ یہ ممانعت زیارت قبور کی اجازت و رخصت سے پہلے کی ہے مگر جب اجازت و رخصت دی گئی تو اس میں مرد و عورت سب شامل ہیں۔
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ تاحال زیارت قبور کی حرمت خواتین کے لیے برقرار ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ عورتوں میں صبر کی کمی ہوتی ہے اور جزع فزع، آہ بکا کثرت سے کرتی ہیں۔ اور بعض علماء کا قول ہے کہ خواتین کو زیارت قبور سے اس صورت میں منع کیا گیا ہے جب کہ وہ حرام کام کا ارتکاب کریں جس طرح کہ وہ جاہلیت کے طور طریقے اختیار کرتی ہیں، روتی پیٹتی اور بین کرتی ہیں، جزع فزع کرتی ہیں اور چیختی چلاتی ہیں۔ یہ امور اسلام کی تعلیم کے منافی ہیں، اس لیے ان سے منع کیا گیا ہے۔
➋ اگر زیارت قبور عبرت حاصل کرنے، اخروی یاد دہانی اور تذکیر کے لیے ہو تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ تطبیق کی یہ صورت نہایت شاندار ہے۔
➌ مذکورہ روایت کی بابت ہمارے فاضل محقق لکھتے ہیں کہ مذکورہ روایت تو سنداً ضعیف ہے، البتہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی حدیث جس میں «زَائِراتِ الْقُبُورِ» کی بجائے «زَوَّارَات القُبُورِ» کے الفاظ ہیں، حسن درجے کی ہے۔ دیکھیے: [سنن ابي داود، الجنائز، باب فى زيارة النساء القبور، حديث: 3236 وجامع الترمذي، الصلاة، حديث: 320]
امام شوکانی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ صحیح حدیث میں «زَوَّارات» کا لفظ ہے جو مبالغے کا صیغہ ہے، یعنی عورتوں کے بکثرت قبرستان جانے پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی۔ علاوہ ازیں کبھی کبھار زیارت قبور کے لیے جانے کا جواز اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت فرمایا کہ قبرستان میں جا کر مدفونین کے لیے کس طرح دعا کروں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ نہیں فرمایا کہ تم جایا ہی نہ کرو بلکہ فرمایا: یوں کہہ: «اَلسَّلَامُ عَلٰي اَهْلِ الدِّيَارِ مِنَ الْمُوٌمِنِيِنَ وَالْمُسْلِمِينَ» ۔۔ [صحيح مسلم، الجنائز، باب مايقال عند دخول القبور والدعاء لاهلها، حديث: 794]
شیخ البانی رحمہ اللہ اس مسئلے کی بابت لکھتے ہیں کہ عورتوں کے لیے بھی زیارت قبور ویسے ہی مستحب ہے، جیسے مردوں کے لیے، پھر مذکورہ روایت کی بابت لکھتے ہیں: زائرات القبور کے الفاظ ضعیف ہیں اور زوارات القبور کے الفاظ صحیح ہیں جن سے عورتوں کے لیے بکثرت قبرستان جانے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [احكام الجنائز وبدعها، ص: 235، 329۔ طبع: مكتبة المعارف الرياض]
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 473   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 320  
´قبروں پر مسجد بنانے کی حرمت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں اور قبروں پر مساجد بنانے والے اور چراغ جلانے والے لوگوں پر لعنت فرمائی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 320]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابو صالح باذام مولیٰ ام ہانی ضعیف ہیں،
مسجد میں صرف چراغ جلانے والی بات ضعیف ہے،
بقیہ دو باتوں کے صحیح شواہد موجود ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 320   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3236  
´عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر اور قبروں پر مسجدیں بنانے والوں اور اس پر چراغاں کرنے والوں پر لعنت بھیجی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3236]
فوائد ومسائل:
مشروع ومسنون آداب کے ساتھ عورتیں بھی قبروں کی زیارت کے لئے جایئں تو جائز ہے۔
جیسے کہ مذکورہ بالا احادیث میں عمومی رخصت دی گئی ہے۔
لیکن جو عورتیں شرعی آداب کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وہاں نوحے پڑھیں۔
یا سجدے کریں یا چراغ جلایئں تو یہ لعنت کے کام ہیں۔
جن سے بچنا اور بچانا واجب ہے۔
اور جو عورتیں یہ کام کریں۔
ان کا قبرستان میں جانا جائز نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3236   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.