الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
37. باب فِيمَنِ اشْتَرَى عَبْدًا فَاسْتَعْمَلَهُ ثُمَّ وَجَدَ بِهِ عَيْبًا
37. باب: ایک شخص نے غلام خریدا اور اسے کام پر لگایا پھر اس میں عیب کا پتہ چلا تو اس کی اجرت خریدار کے ذمہ ہے۔
Chapter: Regarding One Who Buys Slave And Employs Him, Then Finds A Fault In Him.
حدیث نمبر: 3510
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إبراهيم بن مروان، حدثنا ابي، حدثنا مسلم بن خالد الزنجي، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها،" ان رجلا ابتاع غلاما، فاقام عنده ما شاء الله ان يقيم، ثم وجد به عيبا فخاصمه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فرده عليه، فقال الرجل: يا رسول الله، قد استغل غلامي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الخراج بالضمان"، قال ابو داود: هذا إسناد ليس بذاك.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ رَجُلًا ابْتَاعَ غُلَامًا، فَأَقَامَ عِنْدَهُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يُقِيمَ، ثُمَّ وَجَدَ بِهِ عَيْبًا فَخَاصَمَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَدَّهُ عَلَيْهِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدِ اسْتَغَلَّ غُلَامِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْخَرَاجُ بِالضَّمَانِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا إِسْنَادٌ لَيْسَ بِذَاكَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک شخص نے ایک غلام خریدا، وہ غلام جب تک اللہ کو منظور تھا اس کے پاس رہا، پھر اس نے اس میں کوئی عیب پایا تو اس کا مقدمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلام بائع کو واپس کرا دیا، تو بائع کہنے لگا: اللہ کے رسول! اس نے میرے غلام کے ذریعہ کمائی کی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خراج (منافع) اس شخص کا حق ہے جو ضامن ہو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ سند ویسی (قوی) نہیں ہے (جیسی سندوں سے کوئی حدیث ثابت ہوتی ہے)

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/ التجارات 43 (2243)، (تحفة الأشراف: 17243)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/80، 116) (حسن)» ‏‏‏‏ بما قبلہ (مسلم زنجی حافظہ کے کمزور راوی ہیں)

Narrated Aishah, Ummul Muminin: A man bought a slave, and he remained with him as long as Allah wished him to remain. He then found defect in him. He brought his dispute with him to the Prophet ﷺ and he returned him to him. The man said: Messenger of Allah, my slave earned some wages. The Messenger of Allah ﷺ then said: Profit follows responsibility. Abu Dawud said: This chain of narrators (of this version) is not reliable.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3503


قال الشيخ الألباني: حسن لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (3243)
مسلم بن خالد ضعيف وقال الھيثمي: والجمھور ضعفه (مجمع الزوائد 45/5) وقيل: تابعه خالد بن مھران مختصرًا المرفوع فقط (تاريخ بغداد 8/ 297298) والسند إليه ضعيف
والحديث السابق (الأصل: 3508) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 124
   جامع الترمذي1285عائشة بنت عبد اللهالخراج بالضمان
   جامع الترمذي1286عائشة بنت عبد اللهالخراج بالضمان
   سنن أبي داود3508عائشة بنت عبد اللهالخراج بالضمان
   سنن أبي داود3509عائشة بنت عبد اللهالخراج بالضمان
   سنن أبي داود3510عائشة بنت عبد اللهالخراج بالضمان
   سنن ابن ماجه2243عائشة بنت عبد اللهالخراج بالضمان
   سنن النسائى الصغرى4495عائشة بنت عبد اللهالخراج بالضمان
   بلوغ المرام685عائشة بنت عبد اللهالخراج بالضمان
   سنن النسائى الصغرى4495عائشة بنت عبد اللهالخراج بالضمان
   جامع الترمذي1285عائشة بنت عبد اللهالخراج بالضمان
   جامع الترمذي1286عائشة بنت عبد اللهالخراج بالضمان
   سنن ابن ماجه2243عائشة بنت عبد اللهالخراج بالضمان
   سنن أبي داود3508عائشة بنت عبد اللهالخراج بالضمان
   سنن أبي داود3509عائشة بنت عبد اللهالخراج بالضمان
   سنن أبي داود3510عائشة بنت عبد اللهالخراج بالضمان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2243  
´غلام کی کمائی اس کے ضامن مالک سے جڑی ہوئی ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک غلام خریدا، پھر اس سے مزدوری کرائی، بعد میں اسے اس میں کوئی عیب نظر آیا، اسے بیچنے والے کو واپس کر دیا، بیچنے والے نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے میرے غلام سے مزدوری کرائی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ فائدہ اسے ضمانت کی وجہ سے ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2243]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر کوئی آمدنی دینے والی چیز خریدی جائے اور پھر واپس کر دی جائے تو جتنے دن وہ چیز خریدار کے پاس رہی ہے اور اس نے اس سے فائدہ اٹھایا ہے واپسی کے وقت اس فائدے کا کوئی معاوضہ ادا نہیں کیا جائے گا۔
اس قانون سے صرف دودھ دینے والا جانور مستثنیٰ ہے جس کو واپس کرتے وقت ایک صاع کھجوریں ساتھ دی جائیں گی۔

(2)
اگر خریدار کے پاس جانور مر جائے یا کوئی دوسری چیز خراب ہو جائے یا تباہ ہو جائے تو یہ نقصان خریدار برداشت کرے گا، اس لیے اگر خریدار کو اس سے کوئی آمدنی ہوتی ہے تو وہ بھی خود رکھے گا، خریدی ہوئی چیز واپس کرتے وقت اس سے حاصل ہونے والی آمدنی بیچنے والے کو واپس نہیں کرے گا۔

(3)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ یہی روایت سنن ابی داؤد (3510)
میں بھی ہے، وہاں ہمارے محقق نے اس کی بابت یوں لکھا ہے کہ یہ روایت سنداً ضعیف ہے البتہ سابقہ روایت (3509)
اس سے کفایت کرتی ہے لہٰذا مذکورہ روایت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک بھی سنداً ضعیف ہونے باوجود معناً صحیح اور قابل عمل ہے، علاوہ ازیں مذکورہ روایت کو دیگر محققین نے حسن قرار دیا ہے۔
-دیکھیے: (صحيح سنن ابن ماجه للألباني، رقم: 1836، والموسوعة الحديثة مسندالإمام أحمد: 40/ 272، 273)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2243   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3508  
´ایک شخص نے غلام خریدا اور اسے کام پر لگایا پھر اس میں عیب کا پتہ چلا تو اس کی اجرت خریدار کے ذمہ ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خراج ضمان سے جڑا ہوا ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3508]
فوائد ومسائل:
توضیح۔
غلام نے جو کچھ کمایا وہ خریدار کا ہے۔
اس مدت میں اگر اس کے کسی عیب پر مطلع ہوا اور اسے واپس کیا تو صرف غلام واپس ہوگا۔
اس کی کمائی نہیں۔
کیونکہ بالفرض اگران دنوں میں غلام مرجاتا۔
تو یہ نقصان خریدار کا ہی ہوتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3508   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.