زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی چیز کسی کو عمر بھر کے لیے دی تو وہ چیز اسی کی ہو گئی جسے دی گئی اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد بھی“۔ اور فرمایا: ”رقبی نہ کرو جس نے رقبیٰ کیا تو وہ میراث کے طریق پر جاری ہو گی“(یعنی اس کے ورثاء کی مانی جائے گی دینے والے کو واپس نہ ملے گی)۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الرقبی 1 (3746)، سنن ابن ماجہ/الہبات 3 (2381)، (تحفة الأشراف: 3700)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/250) (حسن صحیح الإسناد)»
Narrated Zayd ibn Thabit: The Prophet ﷺ said: If anyone gives something in life-tenancy, it belongs to the one to whom it is given, in his life and after his death; and do not give property to go to the survivor, for if anyone gives something to to to the survivor, it belongs to him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3552
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح أخرجه ابن ماجه (2381 وسنده صحيح)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2381
´عمریٰ (عمر بھر کے لیے کسی کو کوئی چیز دینے) کا بیان۔` زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمریٰ وارث کو دلا دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الهبات/حدیث: 2381]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: جوچیزکسی کوعمربھر کے لیے دی گئی وفات کےبعد وہ دینے والے کو واپس نہیں ملے گی بلکہ جس طرح مرنے والے کی باقی جائیداد اس کے وارثوں میں تقسیم ہوگی، اس انداز سےملنے والی چیز بھی ترکے میں شامل ہوکر اس کے وارثوں میں تقسیم ہوجائے گی کیونکہ شرعا یہ چیز ہبہ کےحکم میں ہے، لہٰذا وصول کرنےوالے کی جائز ملکیت شمار ہوگی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2381