الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
The Office of the Judge (Kitab Al-Aqdiyah)
19. باب شَهَادَةِ أَهْلِ الذِّمَّةِ وَفِي الْوَصِيَّةِ فِي السَّفَرِ
19. باب: سفر میں کی گئی وصیت کے سلسلہ میں ذمی کی گواہی کا بیان۔
Chapter: The testimony od ahl adh-dhimmah and a will made when traveling.
حدیث نمبر: 3605
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا زياد بن ايوب، حدثنا هشيم، اخبرنا زكريا، عن الشعبي،" ان رجلا من المسلمين حضرته الوفاة بدقوقاء هذه، ولم يجد احدا من المسلمين يشهده على وصيته، فاشهد رجلين من اهل الكتاب، فقدما الكوفة فاتيا ابا موسى الاشعري، فاخبراه، وقدما بتركته، ووصيته، فقال الاشعري: هذا امر لم يكن بعد الذي كان في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاحلفهما بعد العصر بالله ما خانا ولا كذبا ولا بدلا ولا كتما ولا غيرا، وإنها لوصية الرجل وتركته فامضى شهادتهما".
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا، عَنِ الشَّعْبِيِّ،" أَنَّ رَجُلًا مِنِ الْمُسْلِمِينَ حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ بِدَقُوقَاء هَذِهِ، وَلَمْ يَجِدْ أَحَدًا مِنِ الْمُسْلِمِينَ يُشْهِدُهُ عَلَى وَصِيَّتِهِ، فَأَشْهَدَ رَجُلَيْنِ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، فَقَدِمَا الْكُوفَةَ فَأَتَيَا أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ، فَأَخْبَرَاهُ، وَقَدِمَا بِتَرِكَتِهِ، وَوَصِيَّتِهِ، فَقَالَ الْأَشْعَرِيُّ: هَذَا أَمْرٌ لَمْ يَكُنْ بَعْدَ الَّذِي كَانَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَحْلَفَهُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ بِاللَّهِ مَا خَانَا وَلَا كَذَبَا وَلَا بَدَّلَا وَلَا كَتَمَا وَلَا غَيَّرَا، وَإِنَّهَا لَوَصِيَّةُ الرَّجُلِ وَتَرِكَتُهُ فَأَمْضَى شَهَادَتَهُمَا".
شعبی کہتے ہیں کہ ایک مسلمان شخص مقام دقوقاء میں مرنے کے قریب ہو گیا اور اسے کوئی مسلمان نہیں مل سکا جسے وہ اپنی وصیت پر گواہ بنائے تو اس نے اہل کتاب کے دو شخصوں کو گواہ بنایا، وہ دونوں کوفہ آئے اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے اسے بیان کیا اور اس کا ترکہ بھی لے کر آئے اور وصیت بھی بیان کی، تو اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ تو ایسا معاملہ ہے جو عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں صرف ایک مرتبہ ہوا اور اس کے بعد ایسا واقعہ پیش نہیں آیا، پھر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کو عصر کے بعد قسم دلائی کہ: قسم اللہ کی، ہم نے نہ خیانت کی ہے اور نہ جھوٹ کہا ہے، اور نہ ہی کوئی بات بدلی ہے نہ کوئی بات چھپائی ہے اور نہ ہی کوئی ہیرا پھیری کی، اور بیشک اس شخص کی یہی وصیت تھی اور یہی ترکہ تھا۔ پھر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کی شہادتیں قبول کر لیں (اور اسی کے مطابق فیصلہ کر دیا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9013) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

Ash-Shabi said: A Muslim was about to die at Daquqa', but he did not find any Muslim to call him for witness to his will. So he called two men of the people of the Book for witness. Then they came to Kufah, and approaching Abu Musa al-Ashari they informed him (about his) will. They brought his inheritance and will. Al-Ashari said: This is an incident (like) which happened in the time of the Messenger of Allah ﷺ and never occurred after him. So he made them to swear by Allah after the afternoon prayer to the effect that they had not misappropriated, nor told a lie, nor changed, nor concealed, nor altered, and that it was the will of the man and his inheritance. He then executed their witness.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3598


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد إن كان الشعبي سمعه من أبي موسى

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
زكريا بن أبي زائدة عنعن وھو مدلس (طبقات المدلسين: 2/47 وھو من الثالثة)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 128
   سنن أبي داود3605عبد الله بن قيسهذا أمر لم يكن بعد الذي كان في عهد رسول الله فأحلفهما بعد العصر بالله ما خانا ولا كذبا ولا بدلا ولا كتما ولا غيرا وإنها لوصية الرجل وتركته فأمضى شهادتهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3605  
´سفر میں کی گئی وصیت کے سلسلہ میں ذمی کی گواہی کا بیان۔`
شعبی کہتے ہیں کہ ایک مسلمان شخص مقام دقوقاء میں مرنے کے قریب ہو گیا اور اسے کوئی مسلمان نہیں مل سکا جسے وہ اپنی وصیت پر گواہ بنائے تو اس نے اہل کتاب کے دو شخصوں کو گواہ بنایا، وہ دونوں کوفہ آئے اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے اسے بیان کیا اور اس کا ترکہ بھی لے کر آئے اور وصیت بھی بیان کی، تو اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ تو ایسا معاملہ ہے جو عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں صرف ایک مرتبہ ہوا اور اس کے بعد ایسا واقعہ پیش نہیں آیا، پھر ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کو عصر کے بعد قسم دلائی کہ: قسم اللہ کی، ہم نے نہ خیانت کی ہے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3605]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اگر کس مسلمان کو ایسی جگہ موت کا سامنا ہو جہاں اس کی وصیت کےلئے مسلمان گواہ موجود ہوں۔
تو قرآن مجید میں یہ طریقہ بتایا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
اے لوگو! جوایمان لائے ہو۔
جب تم میں سے کسی کو موت آنے لگے۔
تو تمہارے درمیان گواہی ہونی چاہیے۔
اور وصیت کےوقت اپنے (مسلمانوں) میں سے دو انصاف والے گواہ بنالو۔
یا تم اگر زمین پر سفر میں نکلے ہو اور (راستے میں) موت کی مصیبت پیش آجائے۔
تو غیر قوم کے دو گواہ بھی کافی ہوں گے۔
پھر اگر تمھیں کوئی شبہ ہو تو ان دونوں گواہوں کو نماز کے بعد (مسجد میں) روک لو تو وہ اللہ کی قسم کھا کر کہیں کہ ہم اس گواہی کے بدلے کی کوئی قیمت نہیں لے رہے۔
اور کوئی ہمارا رشتہ دار بھی ہو۔
(تو ہم اس کی رعایت کرنے والے نہیں) اور ہم اللہ کی گواہی نہیں چھپاتے اگر ہم ایسا کریں گے تو ہم گناہگاروں میں شمار ہوں گے۔
پھر اگر پتہ چل جائے کہ بےشک ان دونوں نے گناہ کا ارتکاب کیا ہے تو ان دونوں کی جگہ دو اور گواہ ان لوگوں میں سے کھڑے ہوں جن کا حق مارا گیا ہو۔
اور جو مرنے والے کے زیادہ قریبی ہوں۔
پھر وہ دونوں اللہ کی قسمیں کھایئں کہ ہماری گواہی ان (پہلے) دونوں کی گواہی سے زیادہ سچی ہے۔
اور ہم نے کوئی زیادتی نہیں کی اگر ہم ایسا کریں تو ظالموں میں شمار ہوں گے۔
اس طرح زیادہ امید کی جا سکتی ہے کہ وہ ٹھیک ٹھیک گواہی دیں گے۔
یا کم از کم اس بات کا ہی خوف کریں گے۔
کہ کہیں ان (ورثاء) کی قسموں کے بعد ان کی قسمیں رد نہ کردی جایئں۔
اور تم اللہ سے ڈرو اور سنو۔
اور اللہ نافرمانی کرنے والوں کوہدایت نہیں دیتا۔
(المائدة۔
106 تا 108)
اس باب کی دونوں حدیثوں سے یہی پتہ چلتا ہے کہ مسلم گواہوں کی عدم موجودگی میں غیر مسلم گواہ بنائے جاسکتے ہیں۔
ان کی گواہی سے شک وشبہ ختم کرنے کےلئے گواہی کے ساتھ قسم بھی لینی چاہیے پہلی حدیث کی سند میں اگرچہ کلام ہے۔
لیکن آئندہ حدیث صحیح بخاری کی ہے۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جو فیصلہ فرمایا وہ عین وحی الٰہی کے مطابق تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3605   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.