الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
The Office of the Judge (Kitab Al-Aqdiyah)
19. باب شَهَادَةِ أَهْلِ الذِّمَّةِ وَفِي الْوَصِيَّةِ فِي السَّفَرِ
19. باب: سفر میں کی گئی وصیت کے سلسلہ میں ذمی کی گواہی کا بیان۔
Chapter: The testimony od ahl adh-dhimmah and a will made when traveling.
حدیث نمبر: 3606
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا الحسن بن علي، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا ابن ابي زائدة، عن محمد بن ابي القاسم، عن عبد الملك بن سعيد بن جبير، عن ابيه، عن ابن عباس، قال:" خرج رجل من بني سهم، مع تميم الداري، وعدي بن بداء، فمات السهمي بارض ليس بها مسلم، فلما قدما بتركته فقدوا جام فضة مخوصا بالذهب، فاحلفهما رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم وجد الجام بمكة، فقالوا: اشتريناه من تميم وعدي، فقام رجلان من اولياء السهمي فحلفا لشهادتنا احق من شهادتهما، وإن الجام لصاحبهم قال: فنزلت فيهم يايها الذين آمنوا شهادة بينكم إذا حضر احدكم الموت سورة المائدة آية 106".
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْقَاسِمِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَهْمٍ، مَعَ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، وَعُدَيِّ بْنِ بَدَّاءٍ، فَمَاتَ السَّهْمِيُّ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا مُسْلِمٌ، فَلَمَّا قَدِمَا بِتَرِكَتِهِ فَقَدُوا جَامَ فِضَّةٍ مُخَوَّصًا بِالذَّهَبِ، فَأَحْلَفَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ وُجِدَ الْجَامُ بِمَكَّةَ، فَقَالُوا: اشْتَرَيْنَاهُ مِنْ تَمِيمٍ وَعُدَيٍّ، فَقَامَ رَجُلَانِ مِنْ أَوْلِيَاءِ السَّهْمِيِّ فَحَلَفَا لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا، وَإِنَّ الْجَامَ لِصَاحِبِهِمْ قَالَ: فَنَزَلَتْ فِيهِمْ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ سورة المائدة آية 106".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بنو سہم کا ایک شخص تمیم داری اور عدی بن بداء کے ساتھ نکلا تو سہمی ایک ایسی سر زمین میں مر گیا جہاں کوئی مسلمان نہ تھا، جب وہ دونوں اس کا ترکہ لے کر آئے تو لوگوں نے اس میں چاندی کا وہ گلاس نہیں پایا جس پر سونے کا پتر چڑھا ہوا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو قسم دلائی، پھر وہ گلاس مکہ میں ملا تو ان لوگوں نے کہا: ہم نے اسے تمیم اور عدی سے خریدا ہے تو اس سہمی کے اولیاء میں سے دو شخص کھڑے ہوئے اور ان دونوں نے قسم کھا کر کہا کہ ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ معتبر ہے اور گلاس ان کے ساتھی کا ہے۔ راوی کہتے ہیں: یہ آیت: «يا أيها الذين آمنوا شهادة بينكم إذا حضر أحدكم الموت» سورة المائدة: (۱۰۶) انہی کی شان میں اتری ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوصایا 35 (2780)، سنن الترمذی/التفسیر 20 (3060)، (تحفة الأشراف: 5551) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ دونوں اس واقعہ کے وقت نصرانی تھے، یہی باب سے مطابقت ہے۔

Narrated Abdullah Ibn Abbas: A man from Banu Sahm went out with Tamim ad-Dari and Adi ibn BAdda. The man of Banu Sahm died in the land where no Muslim was present. When they returned with his inheritance, they (the heirs) did not find a silver cup with lines of gold (in his property). The Messenger of Allah ﷺ administered on oath to them. The cup was then found (with someone) at Makkah. They said: We have bought it from Tamim and Adi. Then two men from the heirs of the man of Banu Sahm got up and swore saying: Our witness is more reliable than their witness. They said that the cup belonged to their man. He (Ibn Abbas) said: The following verse was revealed about them: "O ye who believe! when death approaches any of you. . . . . "
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3599


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2780)
   صحيح البخاري2780عبد الله بن عباسأحلفهما رسول الله ثم وجد الجام بمكة فقالوا ابتعناه من تميم وعدي فقام رجلان من أوليائه فحلفا لشهادتنا أحق من شهادتهما
   سنن أبي داود3606عبد الله بن عباسيأيها الذين آمنوا شهادة بينكم إذا حضر أحدكم الموت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3606  
´سفر میں کی گئی وصیت کے سلسلہ میں ذمی کی گواہی کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بنو سہم کا ایک شخص تمیم داری اور عدی بن بداء کے ساتھ نکلا تو سہمی ایک ایسی سر زمین میں مر گیا جہاں کوئی مسلمان نہ تھا، جب وہ دونوں اس کا ترکہ لے کر آئے تو لوگوں نے اس میں چاندی کا وہ گلاس نہیں پایا جس پر سونے کا پتر چڑھا ہوا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو قسم دلائی، پھر وہ گلاس مکہ میں ملا تو ان لوگوں نے کہا: ہم نے اسے تمیم اور عدی سے خریدا ہے تو اس سہمی کے اولیاء میں سے دو شخص کھڑے ہوئے اور ان دونوں نے قسم کھا کر کہا کہ ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ معتبر ہے ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3606]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اس مرنے والے سہمی کا نام بدیل بن ابی ماریہ ہے اور اس کے دونوں ساتھی اس وقت نصرانی تھے۔
جو بعد میں مسلمان ہوئے رسول اللہ ﷺ جب مدینہ تشریف لے آئے۔
اور تمیم داری نے اسلام قبول کرلیا۔
تو اس خیانت کو بہت بڑا گناہ جانا پھر وہ سہمی کے وارثوں کے پاس گئے۔
اور پوری خبر بتائی اور انہیں اپنے حصے کے پانچ سو درہم ادا کئے۔
یہ بھی بتایا کہ باقی پانچ سو درہم عدی بن بداء کے پاس ہیں۔
ان سے بھی پانچ سو لیے گئے۔
(فتح الباري۔
کتاب الوصایا باب قول اللہ عزوجل: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ...............الخ 501تا 502)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3606   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.