الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
The Office of the Judge (Kitab Al-Aqdiyah)
21. باب الْقَضَاءِ بِالْيَمِينِ وَالشَّاهِدِ
21. باب: ایک قسم اور ایک گواہ پر فیصلہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Judgement on the basis of oath and one witness.
حدیث نمبر: 3611
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا محمد بن داود الإسكندراني، حدثنا زياد يعني ابن يونس، حدثني سليمان بن بلال، عن ربيعة، بإسناد ابي مصعب ومعناه، قال سليمان: فلقيت سهيلا فسالته عن هذا الحديث، فقال: ما اعرفه، فقلت له: إن ربيعة اخبرني به عنك، قال: فإن كان ربيعة اخبرك عني فحدث به، عن ربيعة عني.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ رَبِيعَةَ، بِإِسْنَادِ أَبِي مُصْعَبٍ وَمَعْنَاهُ، قَالَ سُلَيْمَانُ: فَلَقِيتُ سُهَيْلًا فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: مَا أَعْرِفُهُ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّ رَبِيعَةَ أَخْبَرَنِي بِهِ عَنْكَ، قَالَ: فَإِنْ كَانَ رَبِيعَةُ أَخْبَرَكَ عَنِّي فَحَدِّثْ بِهِ، عَنْ رَبِيعَةَ عَنِّي.
ابومصعب ہی کی سند سے ربیعہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔ سلیمان کہتے ہیں میں نے سہیل سے ملاقات کی اور اس حدیث کے متعلق ان سے پوچھا: تو انہوں نے کہا: میں اسے نہیں جانتا تو میں نے ان سے کہا: ربیعہ نے مجھے آپ کے واسطہ سے اس حدیث کی خبر دی ہے تو انہوں نے کہا: اگر ربیعہ نے تمہیں میرے واسطہ سے خبر دی ہے تو تم اسے بواسطہ ربیعہ مجھ سے روایت کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12640) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Rabiah through the chain of Abu Musab and to the same effect. Sulaiman said: I then met Suhail and asked him about this tradition. He said: I do not know it. I said to him: Rabiah transmitted it to me from you. He said: If Rabiah transmitted it to you from me, then retransmit it from Rabiah on my authority.
USC-MSA web (English) Reference: Book 24 , Number 3604


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (3610)

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3611  
´ایک قسم اور ایک گواہ پر فیصلہ کرنے کا بیان۔`
ابومصعب ہی کی سند سے ربیعہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔ سلیمان کہتے ہیں میں نے سہیل سے ملاقات کی اور اس حدیث کے متعلق ان سے پوچھا: تو انہوں نے کہا: میں اسے نہیں جانتا تو میں نے ان سے کہا: ربیعہ نے مجھے آپ کے واسطہ سے اس حدیث کی خبر دی ہے تو انہوں نے کہا: اگر ربیعہ نے تمہیں میرے واسطہ سے خبر دی ہے تو تم اسے بواسطہ ربیعہ مجھ سے روایت کرو۔ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3611]
فوائد ومسائل:

مدعی کے پاس جب ایک گواہ ہو تو مالی امور میں اس سے قسم لے کر فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔
اور یہ قسم دوسرے گواہ کے قائم مقام ہوگی۔


محدث جب اپنی کسی روایت کو بھول جائے۔
اور بالجزم اور یقین سے کہے کہ یہ مجھ پر جھوٹ ہے یا میں نے اسے روایت نہیں کیا ہے۔
وغیرہ۔
تو ایسی روایت مردود ہوتی ہے۔
لیکن اگر محض احتمال کا اظہار کرتے ہوئے کہے مجھے ئیہ حدیث یاد نہیں یا مجھے معلوم نہیں اور پہلے دور میں سننے والا ثقہ راوی اس سے روایت کرے۔
تو اس کی روایت مقبول ہوتی ہے۔
مذکورہ اسناد اور واقعہ (من حدث ونسي) جس نے حدیث بیان کی اور (بعد میں) بھول گیا کی مثال ہے اور محدثین کی امانت علمی اور روایت کرنے میں احتیاط اور دقت پسندی کی دلیل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3611   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.