الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: علم کے مسائل
Knowledge (Kitab Al-Ilm)
2. باب رِوَايَةِ حَدِيثِ أَهْلِ الْكِتَابِ
2. باب: اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کی باتوں کی روایت کا حکم۔
Chapter: Narrating the sayings of the people of the book.
حدیث نمبر: 3644
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا احمد بن محمد بن ثابت المروزي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، اخبرني ابن ابي نملة الانصاري، عن ابيه، انه بينما هو جالس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وعنده رجل من اليهود مر بجنازة، فقال: يا محمد، هل تتكلم هذه الجنازة؟، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" الله اعلم، فقال اليهودي: إنها تتكلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما حدثكم اهل الكتاب فلا تصدقوهم ولا تكذبوهم، وقولوا: آمنا بالله ورسله، فإن كان باطلا لم تصدقوه، وإن كان حقا لم تكذبوه".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي نَمْلَةَ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ مُرَّ بِجَنَازَةٍ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، هَلْ تَتَكَلَّمُ هَذِهِ الْجَنَازَةُ؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُ أَعْلَمُ، فَقَالَ الْيَهُودِيُّ: إِنَّهَا تَتَكَلَّمُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا حَدَّثَكُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ فَلَا تُصَدِّقُوهُمْ وَلَا تُكَذِّبُوهُمْ، وَقُولُوا: آمَنَّا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ، فَإِنْ كَانَ بَاطِلًا لَمْ تُصَدِّقُوهُ، وَإِنْ كَانَ حَقًّا لَمْ تُكَذِّبُوهُ".
ابونملہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے پاس ایک یہودی بھی تھا کہ اتنے میں ایک جنازہ لے جایا گیا تو یہودی نے کہا: اے محمد! کیا جنازہ بات کرتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ بہتر جانتا ہے یہودی نے کہا: جنازہ بات کرتا ہے (مگر دنیا کے لوگ نہیں سنتے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بات تم سے اہل کتاب بیان کریں نہ تو تم ان کی تصدیق کرو نہ تکذیب، بلکہ یوں کہو: ہم ایمان لائے اللہ اور اس کے رسولوں پر، اگر وہ بات جھوٹ ہو گی تو تم نے اس کی تصدیق نہیں کی، اور اگر سچ ہو گی تو تم نے اس کی تکذیب نہیں کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ، أبوداود، (تحفة الأشراف: 12177)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/136) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابن ابی نملہ لین الحدیث ہیں)

Narrated Abu Namlah al-Ansari: When he was sitting with the Messenger of Allah ﷺ and a Jew was also with him, a funeral passed by him. He (the Jew) asked (Him): Muhammad, does this funeral speak? The Prophet ﷺ said: Allah has more knowledge. The Jew said: It speaks. The Messenger of Allah ﷺ said: Whatever the people of the Book tell you, do not verify them, nor falsify them, but say: We believe in Allah and His Messenger. If it is false, do not confirm it, and if it is right, do not falsify it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 25 , Number 3637


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نملة بن أبي نملة مستور كما في التحرير (7189) وثقه ابن حبان وحده (485/5)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 130
   سنن أبي داود3644عمار بن معاذما حدثكم أهل الكتاب فلا تصدقوهم ولا تكذبوهم وقولوا آمنا بالله ورسله فإن كان باطلا لم تصدقوه وإن كان حقا لم تكذبوه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3644  
´اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کی باتوں کی روایت کا حکم۔`
ابونملہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے پاس ایک یہودی بھی تھا کہ اتنے میں ایک جنازہ لے جایا گیا تو یہودی نے کہا: اے محمد! کیا جنازہ بات کرتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ بہتر جانتا ہے یہودی نے کہا: جنازہ بات کرتا ہے (مگر دنیا کے لوگ نہیں سنتے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بات تم سے اہل کتاب بیان کریں نہ تو تم ان کی تصدیق کرو نہ تکذیب، بلکہ یوں کہو: ہم ایمان لائے اللہ اور اس کے رسولوں پر، اگر وہ بات جھوٹ ہو گی تو تم نے اس کی تصدیق نہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب العلم /حدیث: 3644]
فوائد ومسائل:
ملحوظہ۔
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
تاہم مسئلہ ایسے ہی ہے کہ جو باتیں قرآن وسنت کی رو سے بصراحت سچ ہیں۔
ان کی تصدیق کی جائے۔
اور جو غلط ہیں ان کی تکذیب کی جائے اور باقی کے بارے میں مذکورہ جواب دیا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3644   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.