الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
Foods (Kitab Al-Atimah)
6. باب نَسْخِ الضَّيْفِ يَأْكُلُ مِنْ مَالِ غَيْرِهِ
6. باب: دوسرے کے مال سے مہمان نوازی کی حرمت جو سورۃ نساء میں تھی وہ سورۃ النور کی آیت سے منسوخ ہو گئی۔
Chapter: Abrogation of the ruling that a guest may eat from the wealth of another.
حدیث نمبر: 3753
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا احمد بن محمد المروزي، حدثني علي بن الحسين بن واقد، عن ابيه، عن يزيد النحوي، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" لا تاكلوا اموالكم بينكم بالباطل إلا ان تكون تجارة عن تراض منكم سورة النساء آية 29، فكان الرجل يحرج ان ياكل عند احد من الناس بعد ما نزلت هذه الآية، فنسخ ذلك الآية التي في النور، قال: ليس عليكم جناح ان تاكلوا سورة النور آية 61 من بيوتكم إلى قوله اشتاتا سورة النور آية 61، كان الرجل الغني يدعو الرجل من اهله إلى الطعام، قال: إني لاجنح ان آكل منه، والتجنح الحرج، ويقول: المسكين احق به مني، فاحل في ذلك ان ياكلوا مما ذكر اسم الله عليه، واحل طعام اهل الكتاب".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ سورة النساء آية 29، فَكَانَ الرَّجُلُ يُحْرَجُ أَنْ يَأْكُلَ عِنْدَ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ بَعْدَ مَا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ، فَنَسَخَ ذَلِكَ الْآيَةُ الَّتِي فِي النُّورِ، قَالَ: لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَأْكُلُوا سورة النور آية 61 مِنْ بُيُوتِكُمْ إِلَى قَوْلِهِ أَشْتَاتًا سورة النور آية 61، كَانَ الرَّجُلُ الْغَنِيُّ يَدْعُو الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِهِ إِلَى الطَّعَامِ، قَالَ: إِنِّي لَأَجَّنَّحُ أَنْ آكُلَ مِنْهُ، وَالتَّجَنُّحُ الْحَرَجُ، وَيَقُولُ: الْمِسْكِينُ أَحَقُّ بِهِ مِنِّي، فَأُحِلَّ فِي ذَلِكَ أَنْ يَأْكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَأُحِلَّ طَعَامُ أَهْلِ الْكِتَابِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آیت کریمہ: «لا تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل إلا أن تكون تجارة عن تراض منكم» (سورۃ النساء: ۲۹) کے نازل ہونے کے بعد لوگ ایک دوسرے کے یہاں کھانا کھانے میں گناہ محسوس کرنے لگے تو یہ آیت سورۃ النور کی آیت: «ليس عليكم جناح أن تأكلوا من بيوتكم ..... ‏أشتاتا» ( سورۃ النساء: ۶۱) سے منسوخ ہو گئی، جب کوئی مالدار شخص اپنے اہل و عیال میں سے کسی کو دعوت دیتا تو وہ کہتا: میں اس کھانے کو گناہ سمجھتا ہوں اس کا تو مجھ سے زیادہ حقدار مسکین ہے چنانچہ اس میں مسلمانوں کے لیے ایک دوسرے کا کھانا جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو حلال کر دیا گیا ہے اور اہل کتاب کا کھانا بھی حلال کر دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6264) (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah Ibn Abbas: When the verse: "O ye who believe! eat not up your property among yourselves in vanities, but let there be amongst you traffic and trade by mutual good will" was revealed, a man thought it a sin to eat in the house of another man after the revelation of this verse. Then this (injunction) was revealed by the verse in Surat an-Nur: "No blame on you whether you eat in company or separately. " When a rich man (after revelation) invited a man from his people to eat food in his house, he would say: I consider it a sin to eat from it, and he said: a poor man is more entitled to it than I. The Arabic word tajannah means sin or fault. It was then declared lawful to eat something on which the name of Allah was mentioned, and it was made lawful to eat the flesh of an animal slaughtered by the people of the Book.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3744


قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3753  
´دوسرے کے مال سے مہمان نوازی کی حرمت جو سورۃ نساء میں تھی وہ سورۃ النور کی آیت سے منسوخ ہو گئی۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آیت کریمہ: «لا تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل إلا أن تكون تجارة عن تراض منكم» (سورۃ النساء: ۲۹) کے نازل ہونے کے بعد لوگ ایک دوسرے کے یہاں کھانا کھانے میں گناہ محسوس کرنے لگے تو یہ آیت سورۃ النور کی آیت: «ليس عليكم جناح أن تأكلوا من بيوتكم ..... ‏أشتاتا» (سورۃ النساء: ۶۱) سے منسوخ ہو گئی، جب کوئی مالدار شخص اپنے اہل و عیال میں سے کسی کو دعوت دیتا تو وہ کہتا: میں اس کھانے کو گناہ سمجھتا ہوں اس کا تو مجھ سے زیادہ حقدار مسکین ہے چنانچہ اس میں مسلما۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3753]
فوائد ومسائل:
فائدہ: سورہ نساء کی آیت سے بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے یہ سمجھا کہ تجارت کے بغیر کسی کے ہاں کھانا کھانا۔
اکل بالباطل (ناجائز) ہے۔
اسی طرح بعض مال دار اپنے غریب رشتے دار کے ہاں کھانے میں حرج سمجھتے تھے۔
سورہ نور کی آیت سے ان دونوں شبہات کا ازالہ کرکے واضح کر دیا گیا کہ تم تجارت کے بغیر بھی ایک دوسرے کے ہاں کھانا کھا سکتے ہو۔
اسی طرح مالدار شخص اپنے غریب رشتے دار کے گھر کھانا کھا سکتا ہے۔
صرف ایک شرط ہے کہ اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو۔
علاوہ ازیں اہل کتاب کا کھانہ بی تمہارے لئے حلال ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3753   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.