الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
Foods (Kitab Al-Atimah)
33. باب النَّهْىِ عَنْ أَكْلِ السِّبَاعِ
33. باب: درندہ (پھاڑ کھانے والے جانور) کھانے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Eating predators.
حدیث نمبر: 3806
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمرو بن عثمان، حدثنا محمد بن حرب، حدثني ابو سلمة سليمان بن سليم، عن صالح بن يحيى بن المقدام، عن جده المقدام بن معد كرب، عن خالد بن الوليد، قال:" غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر، فاتت اليهود فشكوا ان الناس قد اسرعوا إلى حظائرهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الا لا تحل اموال المعاهدين إلا بحقها، وحرام عليكم حمر الاهلية، وخيلها، وبغالها، وكل ذي ناب من السباع، وكل ذي مخلب من الطير".
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ سُلَيْمَانُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ يَحْيَى بْنِ الْمِقْدَامِ، عَنْ جَدِّهِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِ كَرِبَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، قَالَ:" غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، فَأَتَتْ الْيَهُودُ فَشَكَوْا أَنَّ النَّاسَ قَدْ أَسْرَعُوا إِلَى حَظَائِرِهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا لَا تَحِلُّ أَمْوَالُ الْمُعَاهَدِينَ إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحَرَامٌ عَلَيْكُمْ حُمُرُ الْأَهْلِيَّةِ، وَخَيْلُهَا، وَبِغَالُهَا، وَكُلُّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ، وَكُلُّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ".
خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میں نے خیبر کا غزوہ کیا، تو یہود آ کر شکایت کرنے لگے کہ لوگوں نے ان کے باڑوں کی طرف بہت جلدی کی ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار! جو کافر تم سے عہد کر لیں ان کے اموال تمہارے لیے جائز نہیں ہیں سوائے ان کے جو جائز طریقے سے ہوں اور تمہارے لیے گھریلو گدھے، گھوڑے، خچر، ہر دانت والے درندے اور ہر پنجہ والے پرندے حرام ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: 3790، (تحفة الأشراف: 3508)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/89) (ضعیف منکر)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی صالح ضعیف، اور یحییٰ مجہول ہیں، نیز خالد رضی اللہ عنہ غزوہ خیبر تک مسلمان ہی نہیں ہوئے تھے تو اس میں شریک کیسے ہوئے)

Narrated Khalid ibn al-Walid: I went with the Messenger of Allah ﷺ to fight at the battle of Khaybar, and the Jews came and complained that the people had hastened to take their protected property (as a booty), so the Messenger of Allah ﷺ said: The property of those who have been given a mules, every fanged beast of prey, and every bird with a talon are forbidden for you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3797


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
صالح بن يحيي بن مقدام:لين،وأبوه مستور كما
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 135
   سنن أبي داود3806مقدام بن معدي كربكل ذي ناب من السباع كل ذي مخلب من الطير
   سنن أبي داود3804مقدام بن معدي كربلا يحل ذو ناب من السباع لا الحمار الأهلي لا اللقطة من مال معاهد إلا أن يستغني عنها أيما رجل ضاف قوما فلم يقروه فإن له أن يعقبهم بمثل قراه
   سنن ابن ماجه3193مقدام بن معدي كربحرم أشياء حتى ذكر الحمر الإنسية
   بلوغ المرام804مقدام بن معدي كرب ألا لا يحل ذو ناب من السباع ولا الحمار الأهلي ولا اللقطة من مال معاهد إلا أن يستغني عنها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3806  
´درندہ (پھاڑ کھانے والے جانور) کھانے کی ممانعت کا بیان۔`
خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میں نے خیبر کا غزوہ کیا، تو یہود آ کر شکایت کرنے لگے کہ لوگوں نے ان کے باڑوں کی طرف بہت جلدی کی ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار! جو کافر تم سے عہد کر لیں ان کے اموال تمہارے لیے جائز نہیں ہیں سوائے ان کے جو جائز طریقے سے ہوں اور تمہارے لیے گھریلو گدھے، گھوڑے، خچر، ہر دانت والے درندے اور ہر پنجہ والے پرندے حرام ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3806]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
تاہم گھوڑے کی بابت دیکھئے: (احادیث 3788۔
اور 3790)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3806   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3804  
´درندہ (پھاڑ کھانے والے جانور) کھانے کی ممانعت کا بیان۔`
مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! دانت والا درندہ حلال نہیں، اور نہ گھریلو گدھا، اور نہ کافر ذمی کا پڑا ہوا مال حلال ہے، سوائے اس مال کے جس سے وہ مستغنی اور بے نیاز ہو، اور جو شخص کسی قوم کے یہاں مہمان بن کر جائے اور وہ لوگ اس کی مہمان نوازی نہ کریں تو اسے یہ حق ہے کہ اس کے عوض وہ اپنی مہمانی کے بقدر ان سے وصول کر لے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3804]
فوائد ومسائل:
فائدہ: جب کسی کافرکا گرا پڑا مال اٹھانا جائز نہیں تو مسلمان کا مال اٹھانا بالاولیٰ منع ہوا۔
ہاں اگر معمولی ہو کہ اس کے مالک کو اس کی طمع نہ ہو تو الگ بات ہے۔
اسی طرح اعلان کرنے کی نیت سے بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3804   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3193  
´نیل گائے کے گوشت کا حکم۔`
مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی چیزوں کو حرام قرار دیا، حتیٰ کہ انہوں نے (ان حرام چیزوں میں) پالتو گدھے کا بھی ذکر کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3193]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح دوسری ممنوعہ اشیاء ہمیشہ کے لیے حرام ہیں، اسی طرح گدھا بھی حرام ہے جیسے کہ حدیث: 3196 میں اسے ناپاک’‘ قراردیا گیاہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3193   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 804  
´لقطہٰ (گری پڑی چیز) کا بیان`
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سن لو! درندوں میں سے کچلیوں والا جانور حلال نہیں اور نہ ہی گھریلو گدھا اور ذمی کی گمشدہ گری پڑی چیز اٹھانا بھی حلال نہیں ہے، الایہ کہ مالک کے نزدیک اس کی خاص اہمیت و ضرورت نہ ہو۔ (ابوداؤد) «بلوغ المرام/حدیث: 804»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الأطعمة، باب ما جاء في أكل السباع، حديث:3804.»
تشریح:
معاہد چونکہ اسلامی سلطنت میں باقاعدہ اجازت لے کر آتا ہے اور پر امن رہتا ہے‘ اس لیے اس کے مال و جان کی ذمہ داری اسلامی حکومت پر ہوتی ہے‘ اسی لیے اس کے اور مسلمان کے لقطہ میں کوئی فرق نہیں رکھا گیا‘ البتہ اگر عرف عام میں کوئی معمولی چیز ہو تو اس کی اجازت ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت مقدام رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ مقدام کے میم کے نیچے کسرہ ہے۔
مقدام بن معدیکرب بن عمرو الِکندی (کرب کے کاف پر فتحہ اور را کے نیچے کسرہ ہے اور اضافت کی وجہ سے با کے نیچے کسرہ مع تنوین جائز ہے اور مبنی ہونے کی بنا پر اس پر فتحہ بھی جائز ہے۔
)
ان کی کنیت ابوکریمہ یا ابویحییٰ تھی۔
مشہور صحابی ہیں۔
شام میں فروکش ہوئے‘ اس لیے ان کی روایت کردہ احادیث کے راوی بھی شامی ہیں۔
صحیح قول کے مطابق ۴۷ہجری میں وفات پائی۔
اس وقت ان کی عمر ۹۱ برس تھی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 804   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.