الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
Foods (Kitab Al-Atimah)
36. باب فِي أَكْلِ الطَّافِي مِنَ السَّمَكِ
36. باب: مر کر پانی کے اوپر آ جانے والی مچھلی کا کھانا کیسا ہے؟
Chapter: Regarding eating the fish that die in the sea and float.
حدیث نمبر: 3815
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا احمد بن عبدة، حدثنا يحيى بن سليم الطائفي، حدثنا إسماعيل بن امية، عن ابي الزبير، عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما القى البحر او جزر عنه فكلوه، وما مات فيه وطفا فلا تاكلوه"، قال ابو داود: روى هذا الحديث سفيان الثوري، وايوب، وحماد، عن ابي الزبير اوقفوه على جابر، وقد اسند هذا الحديث ايضا من وجه ضعيف عن ابن ابي ذئب، عن ابي الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَلْقَى الْبَحْرُ أَوْ جَزَرَ عَنْهُ فَكُلُوهُ، وَمَا مَاتَ فِيهِ وَطَفَا فَلَا تَأْكُلُوهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَأَيُّوبُ، وَحَمَّادٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ أَوْقَفُوهُ عَلَى جَابِرٍ، وَقَدْ أُسْنِدَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا مِنْ وَجْهٍ ضَعِيفٍ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سمندر جس مچھلی کو باہر ڈال دے یا جس سے سمندر کا پانی سکڑ جائے تو اسے کھاؤ، اور جو اس میں مر کر اوپر آ جائے تو اسے مت کھاؤ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو سفیان ثوری، ایوب اور حماد نے ابو الزبیر سے روایت کیا ہے، اور اسے جابر پر موقوف قرار دیا ہے اور یہ حدیث ایک ضعیف سند سے بھی مروی ہے جو اس طرح ہے: «عن ابن أبي ذئب عن أبي الزبير عن جابر عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم » ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الصید 18 (3247)، (تحفة الأشراف: 2657) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی یحییٰ حافظہ کے کمزور، اور ابو الزبیر مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)

Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: What the sea throws up and is left by the tide you may eat, but what dies in the sea and floats you must not eat. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Sufyan al-Thawri, Ayyub and Hammad from Abu al-Zubair as the statement of Jabor himself (and not from the Prophet). It has been also transmitted direct from the Prophet ﷺ through a weak chain by Abu Dhi'b, from Abu al-Zubair on the authority if Jabir from the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3806


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (3247)
أبو الزبير عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 136

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3815  
´مر کر پانی کے اوپر آ جانے والی مچھلی کا کھانا کیسا ہے؟`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سمندر جس مچھلی کو باہر ڈال دے یا جس سے سمندر کا پانی سکڑ جائے تو اسے کھاؤ، اور جو اس میں مر کر اوپر آ جائے تو اسے مت کھاؤ۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو سفیان ثوری، ایوب اور حماد نے ابو الزبیر سے روایت کیا ہے، اور اسے جابر پر موقوف قرار دیا ہے اور یہ حدیث ایک ضعیف سند سے بھی مروی ہے جو اس طرح ہے: «عن ابن أبي ذئب عن أبي الزبير عن جابر عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم» ۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3815]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
تاہم از خود مرنے والی مچھلی حلال ہے۔
جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم میں جیش الخبط کا معروف واقعہ مذکور ہے۔
کہ حضرت ابو عبیدہ کی زیر قیادت اس لشکر کو ابتداء میں انتہائی مشقت کا سامنا کرنا پڑا۔
بڑی سخت بھوک برداشت کرنی پڑی۔
مگر بعد میں انھیں سمندر کے کنارے بہت بڑی مچھلی مل گئی۔
جس کوو ہ دو ہفتے تک کھاتے رہے۔
اور بعض لوگ اس کا کچھ حصہ بچا کر مدینے بھی لے آئے۔
جو رسول اللہ ﷺ کی خواہش پر آپﷺ کو بھی پیش کیا گیا۔
اور آپﷺنے اسے تناول فرمایا۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4360 ومابعد) آگے حدیث 3840 میں تفصیل آرہی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3815   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.