الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
Foods (Kitab Al-Atimah)
49. باب فِي الذُّبَابِ يَقَعُ فِي الطَّعَامِ
49. باب: کھانے میں مکھی گر جائے تو کیا کیا جائے؟
Chapter: If a fly falls into the food.
حدیث نمبر: 3844
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا بشر يعني ابن المفضل، عن ابن عجلان، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا وقع الذباب في إناء احدكم فامقلوه فإن في احد جناحيه داء وفي الآخر شفاء وإنه يتقي بجناحه الذي فيه الداء فليغمسه كله".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَامْقُلُوهُ فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ دَاءً وَفِي الْآخَرِ شِفَاءً وَإِنَّهُ يَتَّقِي بِجَنَاحِهِ الَّذِي فِيهِ الدَّاءُ فَلْيَغْمِسْهُ كُلُّهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گر جائے تو اسے برتن میں ڈبو دو کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے میں شفاء، اور وہ اپنے اس بازو کو برتن کی طرف آگے بڑھا کر اپنا بچاؤ کرتی ہے جس میں بیماری ہوتی ہے، اس کے پوری مکھی کو ڈبو دینا چاہیئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفر دبہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13049)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/بدء الخلق 17 (3320)، الطب 58 (5782)، سنن ابن ماجہ/الطب 31 (3505)، سنن الدارمی/الأطعمة 12 (2081) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: when a fly alights in anyone’s vessel, he should plunge it all in, for in one of its wings there is a disease, and in the other is a cure. It prevents the wing of it is which there is a cure, so plunge it all in (the vessel).
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3835


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (4143)
أخرجه ابن خزيمة (105) ابن عجلان صرح بالسماع عند الطحاوي في مشكل الآثار (4/283 وسنده حسن) وله شواھد عند البخاري (3320)
   صحيح البخاري3320عبد الرحمن بن صخرإذا وقع الذباب في شراب أحدكم فليغمسه ثم لينزعه فإن في إحدى جناحيه داء والأخرى شفاء
   سنن أبي داود3844عبد الرحمن بن صخرإذا وقع الذباب في إناء أحدكم فامقلوه فإن في أحد جناحيه داء وفي الآخر شفاء وإنه يتقي بجناحه الذي فيه الداء فليغمسه كله
   سنن ابن ماجه3505عبد الرحمن بن صخرإذا وقع الذباب في شرابكم فليغمسه فيه ثم ليطرحه فإن في أحد جناحيه داء وفي الآخر شفاء
   بلوغ المرام12عبد الرحمن بن صخرإذا وقع الذباب في شراب احدكم فليغمسه،‏‏‏‏ ثم لينزعه فإن في احد جناحيه داء،‏‏‏‏ وفي الآخر شفاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 12  
´ کسی مشروب میں مکھی گر جائے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏إذا وقع الذباب في شراب أحدكم فليغمسه،‏‏‏‏ ثم لينزعه فإن في أحد جناحيه داء،‏‏‏‏ وفي الآخر شفاء . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تمہارے کسی مشروب میں مکھی گر جائے تو اسے اس میں ڈبکی دے کر نکالنا چاہیئے اس لئے کہ اس کے ایک پر میں مرض (کے جراثیم) ہوتے ہیں اور دوسرے میں شفاء و علاج کے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 12]

لغوی تشریح:
«اَلذُّبَابُ» ذال کے ضمہ اور با کی تخفیف کے ساتھ ہے۔ سب کی جانی پہچانی چیز، یعنی مکھی۔ اسے «ذباب» اس لیے کہتے ہیں کہ «ذَبَّ» کے معنی ہیں: ہٹانا اور اُڑانا۔ اسے جب بھی اڑایا جائے یہ پھر آ جاتی ہے، اس لیے اسے بار بار اڑانا پڑتا ہے۔
«شَرَاب» پینے کا ہر مشروب۔
«فَلْيَغْمِسْهُ» میم کے زیر کے ساتھ۔ «غَمْسٌ» سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں: پانی یا مائع، یعنی بہنے والی چیز میں غوطہ لگانا، ڈبکی مارنا۔
«لِيَنْزِعْهُ» باہر نکالنا، کھینچ کر نکالنا۔ دونوں صیغوں کا لام لام امر ہے اور معنی یہ ہوئے کہ غوطہ دے کر نکالنا چاہئیے۔
«اَلْجَنَاح» سے مراد پر ہے جس کے ذریعے سے پرندہ پرواز کرتا اور اُڑتا ہے۔
«دَاءٌ» بیماری اور مرض اور ایک روایت میں «سَمًّا» (زہر) بھی منقول ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ امام ابوداود رحمہ اللہ نے یہ اضافہ نقل کیا ہے کہ جب مکھی مشروب میں گرنے لگتی ہے تو اپنے آپ کو بچانے کے لیے بیماری والا پر آگے بڑھاتی ہے۔ امام احمد اور ابن ماجہ رحمها اللہ کے ہاں یہ ہے کہ مکھی زہر والا پر آگے بڑھاتی ہے اور جس میں شفا ہوتی ہے اسے پیچھے رکھتی ہے۔ [مسند أحمد: 3/ 24، 67، وسنن ابن ماجه، الطب، باب الذباب
يقع فى الإناء، حديث: 3504]

➋ غوطہ دینے اور ڈبکی دے کر نکالنے سے مقصود یہ ہے کہ شفا والے پر کے ذریعے سے بیماری اور زہر زائل ہو جائے۔
➌ حدیث مذکور اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اگر مکھی کسی سیال (بہنے والی) چیز میں گر کر مر جائے تو وہ چیز نجس نہیں ہو جاتی۔ اس سے یہ حکم بھی نکالا گیا ہے کہ جس جاندار کے جسم میں بہنے والا خون ہی موجود نہ ہو، مثلاً: شہد کی مکھی، مکڑی، بھڑ وغیرہ اور انہی سے ملتے جلتے دیگر حشرات، اگر یہ پانی میں گر کر مر جائیں تو وہ پانی ناپاک نہیں ہوتا، کیونکہ نجاست زدہ ہونے کا سبب تو جانور میں وہ خون ہے جو اس کی موت کی وجہ سے رک جاتا ہے۔ جن حیوانات میں خون گردش ہی نہیں کرتا ان میں یہ (خون رکنے کا) سبب موجود نہیں، اس لئے ایسے جانوروں کے مائع چیز میں گرنے سے چیز ناپاک نہیں ہو گی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 12   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3505  
´برتن میں مکھی گر جائے تو کیا کرے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے پینے کی چیز میں مکھی گر جائے تو اسے اس میں پوری طرح ڈبو دو، پھر نکال کر پھینک دو، اس لیے کہ اس کے ایک پر میں بیماری اور دوسرے میں شفاء ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3505]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مکھی جب پانی، دودھ، چائے وغیرہ میں گر پڑے تو کھانے پینے کی چیز کو ضائع کردینا جائز نہیں۔

(2)
اللہ تعالیٰ نے مکھی کے ایک پر میں جراثیم کش مادہ بھی رکھا ہوا ہے۔
جو متعدد بیماریوں کے جراثیم کو ختم کرنے کی قوی صلاحیت رکھتا ہے۔
جب مکھی کو جس چیز میں وہ گری ہے۔
اس میں ڈبویا جائے تو وہ جراثم کش مادہ مکھی کے پر سے نکل کر اس چیز میں شامل ہوجاتا ہے۔

(3)
اللہ تعالیٰ نے بہت سی بیماریوں کا علاج ان کے اسباب کے قریب کردیا ہے۔
جیسے علاقائی بیماریوں کا علاج انھیں علاقوں کی جڑی بوٹیوں میں موجود ہوتا ہے۔
یہ انسانوں پر اللہ کی خاص رحمت ہے۔

(4)
جدید تحقیقات سے حدیثوں میں مذکور حقائق کی تصدیق رسول اللہﷺکی نبوت کی دلیل بھی ہے۔
اور احادیث کے قابل اعتماد ہونے کا ثبوت بھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3505   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3844  
´کھانے میں مکھی گر جائے تو کیا کیا جائے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گر جائے تو اسے برتن میں ڈبو دو کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے میں شفاء، اور وہ اپنے اس بازو کو برتن کی طرف آگے بڑھا کر اپنا بچاؤ کرتی ہے جس میں بیماری ہوتی ہے، اس کے پوری مکھی کو ڈبو دینا چاہیئے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3844]
فوائد ومسائل:

جدید میڈیکل سائنس میں یہ بات مسلمہ ہے کہ مکھی اپنے جسم کے کچھ اعضاء میں ایسے جراثیم اٹھائے پھرتی ہے۔
جو بیماری پیدا کرنے والے ہیں۔
رسول اللہ ﷺنے آج سے چودہ سوسال پہلے اس بات کی خبر دے دی۔
جب انسان جدید طب اور جراثیم اٹھائے پھرنے والے جانداروں کے متعلق کچھ بھی نہیں جانتا تھا۔
اس کے ساتھ نبی کریمﷺ نے مذید بتایا کہ اس مکھی کے جسم میں وہ دفاعی عنصر موجود ہوتا ہے کہ جو اس بیماری سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
یہ بات جدید تجربات سے واضح ہوگئ ہے۔
ہر قسم کی ویکسین جسم کے اندر اسی نظام دفاع کومضبوط کرتی ہے۔
جس کے سبب بیماری کے جراثیم جسم تک پہنچ جانے کے باوجود بیماری پیدا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
اس بارے میں ازہر یونیورسٹی کے شعبہ حدیث کے مدیر ڈاکٹر محمد ایم السمحی نے ایک آرٹیکل میں تحریرکیا کہ مکھی اپنے ساتھ ایک بیماری کے جراثیم اور ان کا تریاق بیماری کے خلاف دفاع کو مضبوط کرنے والا عنصر اٹھائے پھرتی ہے۔
جب وہ کسی مائع پر بیٹھتی ہے۔
تو اس میں وہ جراثیم منقتل کردیتی ہے۔
جب کہ فطری طور پر جسم کے ان دونوں حصوں ڈوبنے سے بچاتی ہے۔
جن میں تحفظ دینے والے عناصرہوتے ہیں۔
مکھی پوری ڈوب جائے تو وہ تحفظ دینے والے عناصر(تریاق) بھی مائع میں منتقل ہو کر بیماری کے خطرے کو کم کر دیتے ہیں۔
دیکھئے۔
حاشیہ صحیح بخاری حدیث 3320۔
از ڈاکٹر محمد محسن خان)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3844   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.