الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: غلاموں کی آزادی سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Manumission of Slaves (Kitab Al-Itaq)
14. باب أَىِّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ
14. باب: کون سا غلام آزاد کرنا زیادہ بہتر ہے؟
Chapter: Which Slave Is Better?
حدیث نمبر: 3966
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الوهاب بن نجدة، حدثنا بقية، حدثنا صفوان بن عمرو، حدثني سليم بن عامر، عن شرحبيل بن السمط، انه قال لعمرو بن عبسة: حدثنا حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من اعتق رقبة مؤمنة كانت فداءه من النار".
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السَّمْطِ، أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ: حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً كَانَتْ فِدَاءَهُ مِنَ النَّارِ".
شرحبیل بن سمط کہتے ہیں کہ انہوں نے عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ ہم سے کوئی ایسی حدیث بیان کیجئے جسے آپ نے (براہ راست) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے کسی مسلمان گردن کو آزاد کیا تو وہ دوزخ سے اس کا فدیہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/فضائل الجھاد 9 (1634)، سنن النسائی/الجھاد 26 (3144)، (تحفة الأشراف: 10755)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/112، 386) (صحیح)» ‏‏‏‏

Amr ibn Abasah, said that Marrah ibn Kab said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If anyone emancipates a Muslim slave, that will be his ransom from Jahannam.
USC-MSA web (English) Reference: Book 30 , Number 3955


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
ورواه حريز بن عثمان عن سليم بن عامر انظر مسند أحمد (4/386) وللحديث شواھد كثيرة
   جامع الترمذي1634شرحبيل بن السمطمن شاب شيبة في الإسلام كانت له نورا يوم القيامة
   سنن أبي داود3966شرحبيل بن السمطمن أعتق رقبة مؤمنة كانت فداءه من النار
   سنن ابن ماجه2522شرحبيل بن السمطمن أعتق امرأ مسلما كان فكاكه من النار يجزئ بكل عظم منه عظم منه من أعتق امرأتين مسلمتين كانتا فكاكه من النار يجزئ بكل عظمين منهما عظم منه
   سنن النسائى الصغرى3144شرحبيل بن السمطمن شاب شيبة في سبيل الله كانت له نورا يوم القيامة من رمى بسهم في سبيل الله بلغ العدو أو لم يبلغ كان له كعتق رقبة من أعتق رقبة مؤمنة كانت له فداءه من النار عضوا بعضو
   سنن النسائى الصغرى3146شرحبيل بن السمطمن شاب شيبة في الإسلام في سبيل الله كانت له نورا يوم القيامة ارموا من بلغ العدو بسهم رفعه الله به درجة قال ابن النحام يا رسول الله وما الدرجة قال أما إنها ليست بعتبة أمك ولكن ما بين الدرجتين مائة عام
   سنن النسائى الصغرى3147شرحبيل بن السمطمن رمى بسهم في سبيل الله فبلغ العدو أخطأ أو أصاب كان له كعدل رقبة من أعتق رقبة مسلمة كان فداء كل عضو منه عضوا منه من نار جهنم من شاب شيبة في سبيل الله كانت له نورا يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2522  
´غلام آزاد کرنے کا بیان۔`
شرحبیل بن سمط کہتے ہیں کہ میں نے کعب رضی اللہ عنہ سے کہا: کعب بن مرہ! ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کریں، اور احتیاط سے کام لیں، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص کسی مسلمان کو آزاد کرے گا تو وہ اس کے لیے جہنم سے نجات کا ذریعہ ہو گا، اس کی ہر ہڈی اس کی ہر ہڈی کا فدیہ بنے گی، اور جو شخص دو مسلمان لونڈیوں کو آزاد کرے گا تو یہ دونوں اس کے لیے جہنم سے نجات کا ذریعہ بنیں گی، ان کی دو ہڈیاں اس کی ایک ہڈی کے برابر ہوں گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2522]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا اور مزید لکھا ہے کہ مذکورہ روایت کے بعض حصے کے شواہد صیحح مسلم (1509)
میں ہیں نیز مذکورہ روایت سنن ابی داؤد میں ہے وہاں ہمارے فاضل محقق اس کی بابت لکھتے ہیں کہ یہ روایت سنداً ضعیف ہے جبکہ سنن ابی داؤد کی حدیث (3952)
اس سے کفایت کرتی ہے۔
اس معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے فاضل محقق کے نزدیک بھی مذکورہ کچھ نہ کچھ اصل ضرور ہے علاوہ ازیں شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسےصیحح قرار دیا ہے دیکھیے: (الإرواء رقم: 1308)
نیز مسند احمد کے محققین نےبھی مذکورہ روایت کے بعض حصے کو صیحح قرار دیا ہے یعنی حدیث کے آخری جملے (وَمَنْ أَعْتَقَ امْرَأَتَيْنِ مُسْلِمَتَيْنِ كَانَتَا فِكَاكَهُ مِنْ النَّارِ يُجْزِئُ بِكُلِّ عَظْمَيْنِ مِنْهُمَا عَظْمٌ مِنْهُ)
کے علاوہ باقی رایت کو صیحح لغیرہ قراردیا ہے لہٰذا اس ساری بحث سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت کی کچھ اصل ضرورہے۔
مزید تفصیل دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 29/ 600، 601)

(2)
حضرت شرحبیل ؓ کو رسول اللہﷺکی خدمت میں زیادہ عرصہ حاضر رہنے کا موقع نہیں ملا اس لیے انھوں نےدوسرے صحابی سے حدیث کاعلم حاصل کیا۔

(3)
صحابیں صحابیت کا شرف حاصل ہونے کےباوجود علم حاصل کرنے کے لیے شوق رکھتے اور اس کے لیے محنت کرتے تھے، مسلمانوں کو چاہیے کہ صحابہ کرام ؓ کی اس مبارک عادت کی پیروی کرتےہوئے دین کاعلم حاصل کرنے میں کوتائی نہ کریں۔

(4)
غلام آزاد کرنا جہنم سےنجات کا باعث ہے۔

(5)
لونڈی کو آزاد کرنا بھی عظیم ثواب ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2522   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.