الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
Combing the Hair (Kitab Al-Tarajjul)
17. باب فِي نَتْفِ الشَّيْبِ
17. باب: سفید بال اکھاڑنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: Plucking Grey Hairs.
حدیث نمبر: 4202
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا يحيى. ح وحدثنا مسدد، حدثنا سفيان المعنى، عن ابن عجلان، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تنتفوا الشيب ما من مسلم يشيب شيبة في الإسلام، قال عن سفيان: إلا كانت له نورا يوم القيامة، وقال في حديث يحيى: إلا كتب الله له بها حسنة وحط عنه بها خطيئة".
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى. ح وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الْمَعْنَى، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَنْتِفُوا الشَّيْبَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَشِيبُ شَيْبَةً فِي الْإِسْلَامِ، قَالَ عَنْ سُفْيَانَ: إِلَّا كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَقَالَ فِي حَدِيثِ يَحْيَى: إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا حَسَنَةً وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفید بال نہ اکھیڑو، اس لیے کہ جس مسلمان کا کوئی بال حالت اسلام میں سفید ہوا ہو (سفیان کی روایت میں ہے) تو وہ اس کے لیے قیامت کے دن نور ہو گا (اور یحییٰ کی روایت میں ہے) اس کے بدلے اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک نیکی لکھے گا اور اس سے ایک گناہ مٹا دے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8783، 8801)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب 59 (2821)، سنن النسائی/الزینة 13 (5083)، سنن ابن ماجہ/الأدب 25 (3721)، مسند احمد (2/206، 207، 212) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Amr bin Shuaib, on his father's authority, told that his grandfather reported the Messenger of Allah ﷺ said: Do not pluck out grey hair. If any believer grows a grey hair in Islam, he will have light on the Day of Resurrection. (This is Sufyan's version). Yahya's version says: Allah will record on his behalf a good deed for it, and will blot out a sin for it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 34 , Number 4190


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3385، 4458)
أخرجه النسائي (5071 وسنده حسن) ابن عجلان صرح بالسماع عند أحمد (2/179)
   جامع الترمذي2821عبد الله بن عمرونهى عن نتف الشيب وقال إنه نور المسلم
   سنن أبي داود4202عبد الله بن عمرولا تنتفوا الشيب ما من مسلم يشيب شيبة في الإسلام قال عن سفيان إلا كانت له نورا يوم القيامة وقال في حديث يحيى إلا كتب الله له بها حسنة وحط عنه بها خطيئة
   سنن ابن ماجه3721عبد الله بن عمروهو نور المؤمن
   سنن النسائى الصغرى5071عبد الله بن عمرونهى عن نتف الشيب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3721  
´سفید بال اکھیڑنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفید بال اکھیڑنے سے منع فرمایا، اور فرمایا کہ وہ مومن کا نور ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3721]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سر کے سفید بال اکھاڑنا منع ہے۔

(2)
سفید بالوں کو مہندی وغیرہ لگا کر رنگ تبدیل کرنا مستحسن ہے۔

(3)
مومن کے لیے بڑھاپا عزت کا باعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3721   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2821  
´بڑھاپے کے (سفید) بال اکھیڑنے کی ممانعت۔`
عمرو بن العاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑھاپے کے (سفید) بال اکھیڑنے سے منع کیا، اور فرمایا ہے: یہ تو مسلمان کا نور ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2821]
اردو حاشہ:
1؎:
معلوم ہوا کہ داڑھی اور سر میں جو بال سفید ہوچکے ہیں انہیں نہیں اکھاڑنا چاہئے،
اس لیے کہ یہ انسان کو غرور اور نفسانی شہوات میں مبتلا ہونے سے روکتے ہیں،
کیوں کہ ان سے انسان کے اندر تواضع اور انکساری پیدا ہوتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2821   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4202  
´سفید بال اکھاڑنے کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفید بال نہ اکھیڑو، اس لیے کہ جس مسلمان کا کوئی بال حالت اسلام میں سفید ہوا ہو (سفیان کی روایت میں ہے) تو وہ اس کے لیے قیامت کے دن نور ہو گا (اور یحییٰ کی روایت میں ہے) اس کے بدلے اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک نیکی لکھے گا اور اس سے ایک گناہ مٹا دے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الترجل /حدیث: 4202]
فوائد ومسائل:
سفید بال داڑھی میں ہوں یا سر میں اُنہیں اُکھیڑنا جائز نہیں ہے اور نہ کالا رنگ جا ئز ہے جیسے کہ اگلے باب میں مذکور ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4202   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.