الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اہم معرکوں کا بیان جو امت میں ہونے والے ہیں
Battles (Kitab Al-Malahim)
17. باب الأَمْرِ وَالنَّهْىِ
17. باب: امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا بیان۔
Chapter: Command And Prohibition.
حدیث نمبر: 4342
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا القعنبي، ان عبد العزيز بن ابي حازم حدثهم، عن ابيه، عن عمارة بن عمرو، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كيف بكم وبزمان او يوشك ان ياتي زمان يغربل الناس فيه غربلة تبقى حثالة من الناس قد مرجت عهودهم واماناتهم واختلفوا، فكانوا هكذا وشبك بين اصابعه، فقالوا: وكيف بنا يا رسول الله قال: تاخذون ما تعرفون وتذرون ما تنكرون وتقبلون على امر خاصتكم وتذرون امر عامتكم"، قال ابو داود: هكذا روي عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم من غير وجه.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، أَنَّ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ أَبِي حَازِمٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كَيْفَ بِكُمْ وَبِزَمَانٍ أَوْ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ زَمَانٌ يُغَرْبَلُ النَّاسُ فِيهِ غَرْبَلَةً تَبْقَى حُثَالَةٌ مِنَ النَّاسِ قَدْ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ وَأَمَانَاتُهُمْ وَاخْتَلَفُوا، فَكَانُوا هَكَذَا وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، فَقَالُوا: وَكَيْفَ بِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: تَأْخُذُونَ مَا تَعْرِفُونَ وَتَذَرُونَ مَا تُنْكِرُونَ وَتُقْبِلُونَ عَلَى أَمْرِ خَاصَّتِكُمْ وَتَذَرُونَ أَمْرَ عَامَّتِكُمْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَكَذَا رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اس زمانہ میں کیا حال ہو گا؟ یا آپ نے یوں فرمایا: عنقریب ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ لوگ چھن اٹھیں گے، اچھے لوگ سب مر جائیں گے، اور کوڑا کرکٹ یعنی برے لوگ باقی رہ جائیں گے، ان کے عہد و پیمان اور ان کی امانتوں کا معاملہ بگڑ چکا ہو گا (یعنی لوگ بدعہدی اور امانتوں میں خیانت کریں گے) آپس میں اختلاف کریں گے اور اس طرح ہو جائیں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر بتایا، تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس وقت ہم کیا کریں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بات تمہیں بھلی لگے اسے اختیار کرو، اور جو بری لگے اسے چھوڑ دو، اور خاص کر اپنی فکر کرو، عام لوگوں کی فکر چھوڑ دو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً اس سند کے علاوہ سے بھی مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الفتن 10 (3957)، (تحفة الأشراف: 8893)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 88 (480)، مسند احمد (2/212) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ said: How will you do when that time will come? Or he said: A time will soon come when the people are sifted and only dregs of mankind survive and their covenants and guarantees have been impaired and they have disagreed among themselves and become thus, interwining his fingers. They asked: What do you order us to do, Messenger of Allah? He replied: Accept what you approve, abandon what you disapprove, attend to your own affairs and leave alone the affairs of the generality. Abu dawud said: A similar tradition has been transmitted by Abdullah bin Amr from the Prophet ﷺ through different chain.
USC-MSA web (English) Reference: Book 38 , Number 4328


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه ابن ماجه (3957 وسنده حسن)
   سنن أبي داود4342عبد الله بن عمروتأخذون ما تعرفون وتذرون ما تنكرون وتقبلون على أمر خاصتكم وتذرون أمر عامتكم
   سنن أبي داود4343عبد الله بن عمروإذا رأيتم الناس قد مرجت عهودهم وخفت أماناتهم وكانوا هكذا وشبك بين أصابعه الزم بيتك واملك عليك لسانك وخذ بما تعرف ودع ما تنكر وعليك بأمر خاصة نفسك ودع عنك أمر العامة
   سنن ابن ماجه3957عبد الله بن عمروكيف بكم وبزمان يوشك أن يأتي يغربل الناس فيه غربلة وتبقى حثالة من الناس قد مرجت عهودهم وأماناتهم فاختلفوا وكانوا هكذا وشبك بين أصابعه تأخذون بما تعرفون وتدعون ما تنكرون وتقبلون على خاصتكم وتذرون أمر عوامكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3957  
´فتنے کے وقت تحقیق کرنے اور حق پر جمے رہنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اس زمانہ میں کیا حال ہو گا جو عنقریب آنے والا ہے؟ جس میں لوگ چھانے جائیں گے (اچھے لوگ سب مر جائیں گے) اور خراب لوگ باقی رہ جائیں گے (جیسے چھلنی میں آٹا چھاننے سے بھوسی باقی رہ جاتی ہے)، ان کے عہد و پیمان اور امانتوں کا معاملہ بگڑ چکا ہو گا، اور لوگ آپس میں الجھ کر اور اختلاف کر کے اس طرح ہو جائیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر دکھائیں، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3957]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دور صحابہ میں نیک لوگ زیادہ تھے، بعد میں مرور ایام کے ساتھ ساتھ صورت حال بدلتی گئی اس لیے نبی ﷺ کے بعد صحابہ وتابعین کا دور بہترین زمانہ ہے۔

(2)
نیک لوگ ہر دور میں موجود رہیں گے تاہم ان کی تعداد بعض زمانوں میں زیادہ اور بعض میں کم ہوسکتی ہے۔

(3)
وعدہ پورا نہ کرنا اختلاف اور فساد کا باعث ہے۔

(4)
خرابی کے ایام میں صحیح اور غلط کا معیار قرآن وحدیث اور صحابہ وتا بعین کا عمل ہے۔

(5)
جو شخص عوام کی اصلاح نہ کرسکے اسے اپنے اعمال میں بہر حال صحیح راستہ اختیار کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3957   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4342  
´امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اس زمانہ میں کیا حال ہو گا؟ یا آپ نے یوں فرمایا: عنقریب ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ لوگ چھن اٹھیں گے، اچھے لوگ سب مر جائیں گے، اور کوڑا کرکٹ یعنی برے لوگ باقی رہ جائیں گے، ان کے عہد و پیمان اور ان کی امانتوں کا معاملہ بگڑ چکا ہو گا (یعنی لوگ بدعہدی اور امانتوں میں خیانت کریں گے) آپس میں اختلاف کریں گے اور اس طرح ہو جائیں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر بتایا، تو صحابہ رضی اللہ عنہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الملاحم /حدیث: 4342]
فوائد ومسائل:
یہ کیفیت بالکل آخری دور کی ہے، جب دین و ا یمان اور خیر و صلاح کی بات پر پر کان نہیں دھرا جائے گا۔
تب یہی حکم ہے کہ انسان اپنی فکر کرے لیکن اس سے پہلے اشاعتِ حق کے لیئے اپنی وسعت بھر افراد اور میدان کی تلاش جاری رکھنا لازمی ہے، جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحا بہ و آئمہ کی سیرتوں سے نمایاں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4342   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.