الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اہم معرکوں کا بیان جو امت میں ہونے والے ہیں
Battles (Kitab Al-Malahim)
17. باب الأَمْرِ وَالنَّهْىِ
17. باب: امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا بیان۔
Chapter: Command And Prohibition.
حدیث نمبر: 4344
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا محمد بن عبادة الواسطي، حدثنا يزيد يعني ابن هارون، اخبرنا إسرائيل، حدثنا محمد بن جحادة، عن عطية العوفي، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افضل الجهاد كلمة عدل عند سلطان جائر او امير جائر".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَةَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْضَلُ الْجِهَادِ كَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ أَوْ أَمِيرٍ جَائِرٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے افضل جہاد ظالم بادشاہ یا ظالم حاکم کے پاس انصاف کی بات کہنی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الفتن 12 (2174)، سنن ابن ماجہ/الفتن 20 (4011)، (تحفة الأشراف: 4234) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Saeed al-Khudri: The Prophet ﷺ said: The best fighting (jihad) in the path of Allah is (to speak) a word of justice to an oppressive ruler.
USC-MSA web (English) Reference: Book 38 , Number 4330


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (3705)
وللحديث شواھد عند ابن ماجه (4012 وسنده حسن)
   جامع الترمذي2174سعد بن مالكأعظم الجهاد كلمة عدل عند سلطان جائر
   سنن أبي داود4344سعد بن مالكأفضل الجهاد كلمة عدل عند سلطان جائر أو أمير جائر
   سنن ابن ماجه4011سعد بن مالكأفضل الجهاد كلمة عدل عند سلطان جائر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4011  
´امر بالمعروف اور نہی عن المنکر (یعنی بھلی باتوں کا حکم دینے اور بری باتوں سے روکنے) کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بہتر جہاد، ظالم حکمران کے سامنے حق و انصاف کی بات کہنی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4011]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
مسلمان بادشاہ ظالم بھی ہوتو اس کے خاف بغاوت نہیں کی جاتی لیکن اسے ظلم سے روکنا ضروری ہے۔

(2)
چونکہ ظالم بادشاہ کا مقابلہ اس طرح نہیں کیا جاتا جس طرح کافروں سے جنگ کی جاتی ہے۔
اس لیے خالی ہاتھ محض دلائل کے ہتھیاروں سے مسلح ہوکر اسے تبلیغ کرنا زیادہ جرات و بہادری کا کام ہے کیونکہ عام طور پر ایسے افراد سے یہی خطرہ ہوتا ہے کہ وہ قتل کردیگا یا قید کر کے طرح طرح کی تکلیفیں دے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4011   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2174  
´ظالم بادشاہ کے سامنے حق کہنا سب سے بہتر جہاد ہے۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظالم بادشاہ کے سامنے حق کہنا سب سے بہتر جہاد ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2174]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ سب سے بہترجہاد اس وجہ سے ہے کہ دشمن سے مقابلہ کے وقت جو ڈرسوار رہتا ہے،
وہ اپنے اندر جیتنے اورہارنے سے متعلق دونوں صفتوں کو سمیٹے ہوئے ہے،
جب کہ کسی جابر بادشاہ کے سامنے حق بات کہنے میں صرف مغلوبیت کا خوف طاری رہتا ہے،
اسی لیے اسے سب سے بہترجہاد کہا گیا۔

نوٹ:

 متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے،
ورنہ اس کے راوی عطیة عوفي ضعیف ہیں۔
دیکھیے: (الصحیحة:
 491)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2174   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4344  
´امربالمعروف اور نہی عن المنکر کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے افضل جہاد ظالم بادشاہ یا ظالم حاکم کے پاس انصاف کی بات کہنی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الملاحم /حدیث: 4344]
فوائد ومسائل:
جہاں معروف معنی میں حاکم اور سلطان ظالم و جابر ہوتے ہیں حق کی بات اُنہیں گوارا نہیں ہوتی وہاں معاشرہ اور سو سائٹی بھی سلطان جائر کے معنی میں ہے کہ صاحبِ ایمان اپنے بھائی بندوں اہلِ معاشرہ کی رسم و ریت کے بر خلاف جرات اور ثابت قدمی کے ساتھ حق کی بات کہے اور حق پر عمل کر کے دکھائے۔
یہ بہت بڑا جہاد ہے۔
بعض اوقات حکام کے سامنے بات کہنا آسان مگر برادری اور سو سائٹی کی ریت اور ان کے چلن کا مقابلہ انتہائی مشکل ہوتا ہے۔
مثلاََ معروف اسلامی شعائر ڈاڑھی بڑھانا چادر شلوار کا ٹخنوں سے اوپر رکھنا اور عورت کا پردہ کرنا ایسے اعمال ہیں کہ کو ئی بھی صاحبِ علم و ایمان ان کی وجوب سے جاہل نہیں، مگر معاشرے کی روایت کے خلاف سمجھنا کچھ لوگ انتہا ئی گراں سمجھتے ہیں۔
۔
۔
۔
واللہ المستعان!
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4344   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.