الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
25. باب الْمَرْأَةِ الَّتِي أَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِرَجْمِهَا مِنْ جُهَيْنَةَ
25. باب: قبیلہ جہینہ کی ایک عورت کا ذکر جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کرنے کا حکم دیا۔
Chapter: Regarding the woman of Juhainah whom the prophet (pbuh) ordered to be stoned.
حدیث نمبر: 4442
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، اخبرنا عيسى بن يونس، عن بشير بن المهاجر، حدثنا عبد الله بن بريدة، عن ابيه: ان امراة يعني من غامد اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت:" إني قد فجرت، فقال: ارجعي فرجعت، فلما ان كان الغد اتته، فقالت: لعلك ان تردني كما رددت ماعز بن مالك فوالله إني لحبلى، فقال لها: ارجعي فرجعت، فلما كان الغد اتته، فقال لها: ارجعي حتى تلدي فرجعت، فلما ولدت اتته بالصبي، فقالت: هذا قد ولدته، فقال لها: ارجعي فارضعيه حتى تفطميه فجاءت به وقد فطمته وفي يده شيء ياكله، فامر بالصبي فدفع إلى رجل من المسلمين، وامر بها فحفر لها وامر بها فرجمت، وكان خالد فيمن يرجمها فرجمها بحجر فوقعت قطرة من دمها على وجنته فسبها، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: مهلا يا خالد فوالذي نفسي بيده لقد تابت توبة لو تابها صاحب مكس لغفر له، وامر بها فصلي عليها فدفنت".
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ امْرَأَةً يَعْنِي مِنْ غَامِدَ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" إِنِّي قَدْ فَجَرْتُ، فَقَالَ: ارْجِعِي فَرَجَعَتْ، فَلَمَّا أَنْ كَانَ الْغَدُ أَتَتْهُ، فَقَالَتْ: لَعَلَّكَ أَنْ تَرُدَّنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَى، فَقَالَ لَهَا: ارْجِعِي فَرَجَعَتْ، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ أَتَتْهُ، فَقَالَ لَهَا: ارْجِعِي حَتَّى تَلِدِي فَرَجَعَتْ، فَلَمَّا وَلَدَتْ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ، فَقَالَتْ: هَذَا قَدْ وَلَدْتُهُ، فَقَالَ لَهَا: ارْجِعِي فَأَرْضِعِيهِ حَتَّى تَفْطِمِيهِ فَجَاءَتْ بِهِ وَقَدْ فَطَمَتْهُ وَفِي يَدِهِ شَيْءٌ يَأْكُلُهُ، فَأَمَرَ بِالصَّبِيِّ فَدُفِعَ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَأَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا وَأَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ، وَكَانَ خَالِدٌ فِيمَنْ يَرْجُمُهَا فَرَجَمَهَا بِحَجَرٍ فَوَقَعَتْ قَطْرَةٌ مِنْ دَمِهَا عَلَى وَجْنَتِهِ فَسَبَّهَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَهْلًا يَا خَالِدُ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ لَغُفِرَ لَهُ، وَأَمَرَ بِهَا فَصُلِّيَ عَلَيْهَا فَدُفِنَتْ".
بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ قبیلہ غامد کی ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض کیا: میں نے زنا کر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واپس جاؤ، چنانچہ وہ واپس چلی گئی، دوسرے دن وہ پھر آئی، اور کہنے لگی: شاید جیسے آپ نے ماعز بن مالک کو لوٹایا تھا، اسی طرح مجھے بھی لوٹا رہے ہیں، قسم اللہ کی میں تو حاملہ ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ واپس جاؤ چنانچہ وہ پھر واپس چلی گئی، پھر تیسرے دن آئی تو آپ نے اس سے فرمایا: جاؤ واپس جاؤ بچہ پیدا ہو جائے پھر آنا چنانچہ وہ چلی گئی، جب اس نے بچہ جن دیا تو بچہ کو لے کر پھر آئی، اور کہا: اسے میں جن چکی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ واپس جاؤ اور اسے دودھ پلاؤ یہاں تک کہ اس کا دودھ چھڑا دو دودھ چھڑا کر پھر وہ لڑکے کو لے کر آئی، اور بچہ کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جسے وہ کھا رہا تھا، تو بچہ کے متعلق آپ نے حکم دیا کہ اسے مسلمانوں میں سے کسی شخص کو دے دیا جائے، اور اس کے متعلق حکم دیا کہ اس کے لیے گڈھا کھودا جائے، اور حکم دیا کہ اسے رجم کر دیا جائے، تو وہ رجم کر دی گئی۔ خالد رضی اللہ عنہ اسے رجم کرنے والوں میں سے تھے انہوں نے اسے ایک پتھر مارا تو اس کے خون کا ایک قطرہ ان کے رخسار پر آ کر گرا تو اسے برا بھلا کہنے لگے، ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خالد! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ ٹیکس اور چنگی وصول کرنے والا بھی ایسی توبہ کرتا تو اس کی بھی بخشش ہو جاتی، پھر آپ نے حکم دیا تو اس کی نماز جنازہ پڑھی گئی اور اسے دفن کیا گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 5 (1695)، (تحفة الأشراف: 1947)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/547، 348)، سنن الدارمی/الحدود 14 (2366) (صحیح)» ‏‏‏‏

) Buraidah said: A woman of Ghamid came to the Prophet ﷺ and said: I have committed fornication. He said: Go back. She returned, and on the next day she came to him again, and said: Perhaps you want to send me back as you did to Ma’iz bin Malik. I swear by Allah, I am pregnant. He said to her: Go back. She then returned and came to him the next day. He said to her: Go back until you give birth to a child. She then returned. When she gave birth to a child, she brought the child to him, and said: Here it is! I have given birth to it. He said: Go back, and suckle him until you wean him. When she had weaned him, she brought him (the boy) to him with something in his hand which he was eating. The boy was then given to a certain man of the Muslims and he (the Prophet) commanded regarding her. So a pit was dug for her, and he gave orders about her and she was stoned to death. Khalid was one of those who were throwing stones at her. He threw a stone at her. When a drop blood fell on his cheeks, he abused her. The Prophet ﷺ said to him: Gently, Khalid. By Him in whose hand my soul is, she has reported to such an extent that if one who wrongfully takes extra tax were to repent to a like extent, he would be forgiven. Then giving command regarding her, prayed over her and she was buried.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4428


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1695)
   صحيح مسلم4432عامر بن الحصيبظلمت نفسي وزنيت وإني أريد أن تطهرني فرده فلما كان من الغد أتاه فقال يا رسول الله إني قد زنيت فرده الثانية فأرسل رسول الله إلى قومه فقال أتعلمون بعقله بأسا تنكرون منه شيئا فقالوا ما نعلمه إلا وفي العقل من صالحينا فيما نرى فأتاه ال
   صحيح مسلم4431عامر بن الحصيبماعز بن مالك إلى النبي فقال يا رسول الله طهرني فقال ويحك ارجع فاستغفر الله وتب إليه قال فرجع غير بعيد ثم جاء فقال يا رسول الله طهرني فقال رسول الله ويحك ارجع فاستغفر الله وتب إليه قال فرجع غير بعيد ثم جاء
   سنن أبي داود4442عامر بن الحصيبفجرت فقال ارجعي فرجعت فلما أن كان الغد أتته فقالت لعلك أن تردني كما رددت ماعز بن مالك فوالله إني لحبلى فقال لها ارجعي فرجعت فلما كان الغد أتته فقال لها ارجعي حتى تلدي فرجعت فلما ولدت أتته بالصبي فقالت هذا قد ولدته فقال لها ارجعي فأرضعيه حتى تفطميه
   سنن أبي داود4433عامر بن الحصيباستنكه ماعزا
   بلوغ المرام445عامر بن الحصيبثم امر بها فصلي عليها ودفنت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 445  
´جسے شرعی حد لگی ہوا اور وہ جاں بحق ہو جائے تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی`
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے غامدیہ کے قصہ میں مروی ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارتکاب زنا کی پاداش میں رجم و سنگساری کا حکم دیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ ادا کرنے کا حکم دیا پھر خود اس کی جنازہ پڑھی اور اسے دفن کیا گیا۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 445]
لغوي تشريح:
«فِي قِصَّةِ الْغَامِدِيَّةِ» غامد کی طرف منسوب ہونے کی وجہ سے انہیں غامدیہ کہا جاتا ہے جو کہ قبیلہ جہینہ کی ایک شاخ تھی۔ اس کا قصہ یہ ہے کہ اس خاتون نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو اعتراف کیا کہ وہ زنا سے حاملہ ہے، لہٰذا نبی صلى الله عليه وسلم نے بچے کی ولادت اور مدت رضاعت مکمل ہو جانے کے بعد اسے رجم کرنے کا حکم دیا۔ رجم کا مطلب یہ ہے کہ مجرم کو پتھروں سے مار مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔
«فَصَّلّٰي عَلَيْهَا» اکثر شارحین کے نزدیک یہ معروف کا صیغہ ہے اور بعض کے نزدیک صیغہ مجہول ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث اس کی دلیل ہے کہ جسے شرعی حد لگی ہوا اور وہ جاں بحق ہو جائے تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [ارواء الغليل، حديث: 2323 ونيل الاوطار، باب الصلاة على من قتل فى حد]
➋ صحیح روایات سے یہ ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود غامدیہ کی نماز جنازہ ادا فرمائی تھی۔ کبیرہ گناہوں کا ارتکا ب کرنے والے، مثلاً خودکشی کرنے اور زنا وغیرہ کرنے والے کے بارے میں قاضی عیاض نے کہا ہے کہ علماء کے نزدیک ان کا جنازہ پڑھا جائے گا، البتہ امام مالک رحمہ الله فرماتے ہیں کہ امام (کبیر) اور مفتی کو فاسق کا جنازہ پڑھانے سے گریز کرنا چاہیے تاکہ فساق کو اس سے عبرت حاصل ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 445   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4442  
´قبیلہ جہینہ کی ایک عورت کا ذکر جسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کرنے کا حکم دیا۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ قبیلہ غامد کی ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض کیا: میں نے زنا کر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واپس جاؤ، چنانچہ وہ واپس چلی گئی، دوسرے دن وہ پھر آئی، اور کہنے لگی: شاید جیسے آپ نے ماعز بن مالک کو لوٹایا تھا، اسی طرح مجھے بھی لوٹا رہے ہیں، قسم اللہ کی میں تو حاملہ ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ واپس جاؤ چنانچہ وہ پھر واپس چلی گئی، پھر تیسرے دن آئی تو آپ نے اس سے فرمایا: جاؤ واپس جاؤ بچہ پیدا ہو ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4442]
فوائد ومسائل:
1) فوائد اوپر کی روایت میں مذکور ہو چکے ہیں۔
مزید یہ کہ جس مسلمان کو حد لگائی جا رہی ہو اسکو برا بھلا کہنا جائز نہیں۔

2) بھتا لینا کبیرہ گناہ اور حرام ہے۔

3) ولد الزنا بحثییت انسانی جان کےایک معصوم جان ہے، اس میں اس کا اپنا کوئی قصوروعیب نہیں، حکومت اسلامیہ کے ذمے ہے کہ ایسے بچے کے دودھ پلانے، پالنے پوسنے اور عمدہ تعلیم وتربیت کا معقول انتظام کرے اور اخراجات برداشت کرے۔

4) ایسا شخص اپنے نسب کے اعتبار سے اگرچہ عام لوگوں سے عزت نہیں پاتا، لیکن اگر کسی طرح منصب امامت (صغری یاکبٰری) پر آجائے تواس کے اعمال صحیح اور درست ہوں گے اور اس کی اقتداء بھی صحیح ہوگی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4442   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4433  
´ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز کا منہ سونگھا (اس خیال سے کہ کہیں اس نے شراب نہ پی ہو)۔ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4433]
فوائد ومسائل:
ازخود اقراری کے لئے یہ یقین کرلینا ضروری ہے کہ کہیں نشےمیں نہ ہو۔
اس سےیہ بھی معلوم ہوا کہ نشے اور بے ہوشی کے اعمال معتبر نہیں ہوتے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4433   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.