الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
10. باب فِي كَرَاهِيَةِ التَّمَادُحِ
10. باب: بے جا تعریف اور مدح سرائی کی برائی کا بیان۔
Chapter: Regarding it being disliked to praise (people).
حدیث نمبر: 4806
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا بشر يعني ابن المفضل، حدثنا ابو مسلمة سعيد بن يزيد، عن ابي نضرة، عن مطرف، قال: قال ابي:" انطلقت في وفد بني عامر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلنا: انت سيدنا، فقال: السيد الله، قلنا: وافضلنا فضلا واعظمنا طولا، فقال: قولوا بقولكم او بعض قولكم، ولا يستجرينكم الشيطان".
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا أَبُو مَسْلَمَةَ سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، قَالَ: قَالَ أَبِي:" انْطَلَقْتُ فِي وَفْدِ بَنِي عَامِرٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: أَنْتَ سَيِّدُنَا، فَقَالَ: السَّيِّدُ اللَّهُ، قُلْنَا: وَأَفْضَلُنَا فَضْلًا وَأَعْظَمُنَا طَوْلًا، فَقَالَ: قُولُوا بِقَوْلِكُمْ أَوْ بَعْضِ قَوْلِكُمْ، وَلَا يَسْتَجْرِيَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ".
مطرف کے والد عبداللہ بن شخیر کہتے ہیں کہ میں بنی عامر کے وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، تو ہم نے عرض کیا: آپ ہمارے سید، آپ نے فرمایا: سید تو اللہ تعالیٰ ہے ۱؎ ہم نے عرض کیا: اور آپ ہم سب میں درجے میں افضل ہیں اور دوستوں کو نوازنے اور دشمنوں پر فائق ہونے میں سب سے عظیم ہیں، آپ نے فرمایا: جو کہتے ہو کہو، یا اس میں سے کچھ کہو، (البتہ) شیطان تمہیں میرے سلسلے میں جری نہ کر دے (کہ تم ایسے کلمات کہہ بیٹھو جو میرے لیے زیبا نہ ہو)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5349)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/24، 25) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ وہی اس لفظ کا حقیقی مستحق ہے، اور حقیقی معنیٰ میں سید اللہ ہی ہے، اور یہ مجازی اضافی سیادت جو افراد انسانی کے ساتھ مخصوص ہے منافی نہیں، حدیث میں ہے «أنا سيد ولد آدم ولا فخر» ۔

Narrated Abdullah ibn ash-Shikhkhir: I went with a deputation of Banu Amir to the Messenger of Allah ﷺ, and we said: You are our lord (sayyid). To this he replied: The lord is Allah, the Blessed and Exalted. Then we said: And the one of us most endowed with excellence and superiority. To this he replied: Say what you have to say, or part of what you have to say, and do not let the devil make you his agents.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4788


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4900)
   سنن أبي داود4806عبد الله بن الشخيرالسيد الله قولوا بقولكم ولا يستجرينكم الشيطان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4806  
´بے جا تعریف اور مدح سرائی کی برائی کا بیان۔`
مطرف کے والد عبداللہ بن شخیر کہتے ہیں کہ میں بنی عامر کے وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، تو ہم نے عرض کیا: آپ ہمارے سید، آپ نے فرمایا: سید تو اللہ تعالیٰ ہے ۱؎ ہم نے عرض کیا: اور آپ ہم سب میں درجے میں افضل ہیں اور دوستوں کو نوازنے اور دشمنوں پر فائق ہونے میں سب سے عظیم ہیں، آپ نے فرمایا: جو کہتے ہو کہو، یا اس میں سے کچھ کہو، (البتہ) شیطان تمہیں میرے سلسلے میں جری نہ کر دے (کہ تم ایسے کلمات کہہ بیٹھو جو میرے لیے زیبا نہ ہو)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4806]
فوائد ومسائل:
لفظ السید اپنے حقیقی معانی میں اللہ عزوجل کے لیئے ہی زیبا ہے، تاہم مجازی طور پر رسول اللہﷺ نے اپنے لیے استعمال فرمایا اور خبر دی ہے میں اولادِ آدم کا سردار ہوں اور مجھے اس پر کوئی ناز نہیں۔
(سنن ابنِ ماجة، الذھد، حدیث: 4308) اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ہمارے سید ہیں اور انھوں نے ہمارے سید حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو آزاد کیا۔
(صحیح البخاري، فضائل النبي ﷺ، حدیث:3754) معلوم ہوا کہ اصحابِ علم و فضل کے لیئے مجازََا یہ لفط استعمال ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ درود شریف کے الفاظ میں سیدنا کا لفظ کسی صحیح روایت میں ثابت نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4806   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.