الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
24. باب فِي الرَّجُلِ يَجْلِسُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ بِغَيْرِ إِذْنِهِمَا
24. باب: ایک آدمی بلا اجازت دو آدمی کے درمیان بیٹھے تو کیسا ہے؟
Chapter: Chapter.
حدیث نمبر: 4844
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن عبيد , واحمد بن عبدة، المعنى قالا: حدثنا حماد، حدثنا عامر الاحول، عن عمرو بن شعيب، قال ابن عبدة، عن ابيه، عن جده:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: لا يجلس بين رجلين إلا بإذنهما".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ , وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، الْمَعْنَى قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، قَالَ ابْنُ عَبْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ:" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا يُجْلَسْ بَيْنَ رَجُلَيْنِ إِلَّا بِإِذْنِهِمَا".
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو آدمیوں کے درمیان گھس کر ان کی اجازت کے بغیر نہ بیٹھا جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8723) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah ﷺ said: One should not sit between two men except with their permission.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4826


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (4704)
أخرجه الترمذي (2752 وسنده حسن)

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2752  
´بغیر اجازت دو آدمیوں کے بیچ میں بیٹھنے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی بھی شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ دو آدمیوں کے بیچ میں بیٹھ کر تفریق پیدا کرے مگر ان کی اجازت سے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2752]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ بیٹھے ہوئے دو آدمیوں کے درمیان بغیر اجازت کسی کا بیٹھنا صحیح نہیں،
اگر وہ دونوں اجازت دے دیں تو پھر بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2752   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4845  
´ایک آدمی بلا اجازت دو آدمی کے درمیان بیٹھے تو کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی شخص کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ دو آدمیوں کے درمیان ان کی اجازت کے بغیر گھس کر دونوں میں جدائی ڈال دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4845]
فوائد ومسائل:
دو مسلمانوں کے درمیان جو پہلے سے اکٹھے بیٹھے ہوئے ہوں، زور سے گھس بیٹھنا اور ان کے درمیان تفریق کر دینا جائز نہیں، دوبھائیوں کے درمیان پھوٹ ڈال دینا تو اور بھی بڑا جرم ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4845   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.