الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
53. باب فِي اللَّعْنِ
53. باب: لعنت کرنے کا بیان۔
Chapter: Cursing.
حدیث نمبر: 4908
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا ابان. ح حدثنا زيد بن اخزم الطائي، حدثنا بشر بن عمر، حدثنا ابان بن يزيد العطار، حدثنا قتادة، عن ابي العالية، قال زيد عن ابن عباس:" ان رجلا لعن الريح، وقال مسلم: إن رجلا نازعته الريح رداءه على عهد النبي صلى الله عليه وسلم فلعنها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا تلعنها فإنها مامورة وإنه من لعن شيئا ليس له باهل رجعت اللعنة عليه".
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ. ح حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، قَالَ زَيْدٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ:" أَنَّ رَجُلًا لَعَنَ الرِّيحَ، وَقَالَ مُسْلِمٌ: إِنَّ رَجُلًا نَازَعَتْهُ الرِّيحُ رِدَاءَهُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَعَنَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَلْعَنْهَا فَإِنَّهَا مَأْمُورَةٌ وَإِنَّهُ مَنْ لَعَنَ شَيْئًا لَيْسَ لَهُ بِأَهْلٍ رَجَعَتِ اللَّعْنَةُ عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ہوا پر لعنت کی (مسلم کی روایت میں اس طرح ہے) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوا نے ایک شخص کی چادر اڑا دی، تو اس نے اس پر لعنت کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر لعنت نہ کرو، اس لیے کہ وہ تابعدار ہے، اور اس لیے کہ جو کوئی ایسی چیز کی لعنت کرے جس کا وہ اہل نہ ہو تو وہ لعنت اسی کی طرف لوٹ آتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البر والصلة 48 (1978)، (تحفة الأشراف: 5426، 18641) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: A man cursed the wind. The narrator Muslim's version has: The wind snatched away a man's cloak during the time of the Prophet ﷺ and he cursed it. The Prophet ﷺ said: Do not curse it, for it is under command, and if anyone curses a thing undeservedly, the curse returns upon him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4890


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1978)
قتادة مدلس وعنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 171
   جامع الترمذي1978عبد الله بن عباسلا تلعن الريح فإنها مأمورة من لعن شيئا ليس له بأهل رجعت اللعنة عليه
   سنن أبي داود4908عبد الله بن عباسلا تلعنها فإنها مأمورة من لعن شيئا ليس له بأهل رجعت اللعنة عليه
   المعجم الصغير للطبراني722عبد الله بن عباسلا تلعنها فإنها مأمورة من لعن شيئا ليس له بأهل رجعت اللعنة إليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4908  
´لعنت کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ہوا پر لعنت کی (مسلم کی روایت میں اس طرح ہے) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوا نے ایک شخص کی چادر اڑا دی، تو اس نے اس پر لعنت کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر لعنت نہ کرو، اس لیے کہ وہ تابعدار ہے، اور اس لیے کہ جو کوئی ایسی چیز کی لعنت کرے جس کا وہ اہل نہ ہو تو وہ لعنت اسی کی طرف لوٹ آتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4908]
فوائد ومسائل:
اس روایت کو بھی بعض نے صحیح کہا ہے، لہذا اللہ کی مخلوق پر لعنت کرنا جائز نہیں سوائے ان کے جن پر اللہ نے اور اس کے رسول ﷺ نے لعنت کی۔
مثلاَ کافرین، ظالمین، کاذبین وغیرہ۔
جیسے کہ دُعائے قنوت نازلہ میں ہے: (اللَّهُمَّ الْعَنِ الْكَفَرَةَ أَهْلَ الْكِتَابِ الَّذِينَ يُكَذِّبُونَ رُسُلَكَ، وَيُقَاتِلُونَ أَوْلِيَاءَكَ) اے اللہ اُن کا فروں پر لعنت فرما جو تیرے راستے سے روکتے ہیں۔
تیرے پیغمبروں کو جھٹلاتے ہیں اور تیرے دوستوں سے لڑتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4908   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.