الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
58. باب فِي إِصْلاَحِ ذَاتِ الْبَيْنِ
58. باب: میل جول اور مصالحت کرانے کا بیان۔
Chapter: Reconciliation.
حدیث نمبر: 4920
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا نصر بن علي، اخبرنا سفيان، عن الزهري. ح وحدثنا مسدد، حدثنا إسماعيل. ح وحدثنا احمد بن محمد بن شبويه المروزي،حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، عن امه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لم يكذب من نمى بين اثنين ليصلح" , وقال احمد بن محمد ومسدد: ليس بالكاذب من اصلح بين الناس، فقال: خيرا او نمى خيرا.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ. ح وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل. ح وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شَبُّوَيْهِ الْمَرْوَزِيُّ،حَدَّثَنَا عَبْدُ الْرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَمْ يَكْذِبْ مَنْ نَمَى بَيْنَ اثْنَيْنِ لِيُصْلِحَ" , وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُسَدَّدٌ: لَيْسَ بِالْكَاذِبِ مَنْ أَصْلَحَ بَيْنَ النَّاسِ، فَقَالَ: خَيْرًا أَوْ نَمَى خَيْرًا.
ام حمید بن عبدالرحمٰن (ام کلثوم) رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے جھوٹ نہیں بولا جس نے دو آدمیوں میں صلح کرانے کے لیے کوئی بات خود سے بنا کر کہی۔ احمد بن محمد اور مسدد کی روایت میں ہے، وہ جھوٹا نہیں ہے: جس نے لوگوں میں صلح کرائی اور کوئی اچھی بات کہی یا کوئی اچھی بات پہنچائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلح 2 (2692)، صحیح مسلم/البر والصلة 37 (2605)، سنن الترمذی/البر والصلة 26 (1938)، (تحفة الأشراف: 18353، 20196)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/403) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مثلاً یوں کہے کہ آپ کو تو فلاں نے سلام کہا ہے یا فلاں آپ سے محبت رکھتا ہے یا فلاں آپ کی تعریف کرتا ہے۔

Humaid bin Abdur-Rahman quoted his mother as saying: The Prophet ﷺ said: He who forged in order to put things right between two persons did not lie. The version by Ahmad ibn Muhammad and Musaddad has: The liar is not the one who puts things right between people, saying what is good and increasing good.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4902


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2692) صحيح مسلم (2605)
   صحيح البخاري2692أم كلثوم بنت عقبةليس الكذاب الذي يصلح بين الناس فينمي خيرا أو يقول خيرا
   صحيح مسلم6633أم كلثوم بنت عقبةليس الكذاب الذي يصلح بين الناس ويقول خيرا وينمي خيرا
   جامع الترمذي1938أم كلثوم بنت عقبةليس بالكاذب من أصلح بين الناس فقال خيرا أو نمى خيرا
   سنن أبي داود4921أم كلثوم بنت عقبةلا أعده كاذبا الرجل يصلح بين الناس يقول القول ولا يريد به إلا الإصلاح الرجل يقول في الحرب الرجل يحدث امرأته والمرأة تحدث زوجها
   سنن أبي داود4920أم كلثوم بنت عقبةلم يكذب من نمى بين اثنين ليصلح
   المعجم الصغير للطبراني661أم كلثوم بنت عقبةلا أعدهن كذبا الرجل يصلح بين الناس يريد به الإصلاح الرجل يقول القول في الحرب الرجل يحدث امرأته والمرأة تحدث زوجها
   المعجم الصغير للطبراني674أم كلثوم بنت عقبةليس بكذاب من أصلح بين الناس فقال خيرا أو نمى خيرا
   مسندالحميدي331أم كلثوم بنت عقبةلا فلا يحب الله الكذب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1938  
´آپس میں صلح کرانے کا بیان۔`
ام کلثوم بنت عقبہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان صلح کرائے اور وہ (خود ایک طرف سے دوسرے کے بارے میں) اچھی بات کہے، یا اچھی بات بڑھا کر بیان کرے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1938]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
لوگوں کے درمیان صلح ومصالحت کی خاطر اچھی باتوں کا سہارا لے کر جھوٹ بولنا درست ہے،
یہ اس جھوٹ کے دائرہ میں نہیں آتا جس کی قرآن و حدیث میں مذمت آئی ہے،
مثلاً زید سے یہ کہنا کہ میں نے عمر کو تمہاری تعریف کرتے ہوئے سنا ہے وغیرہ،
اسی طرح کی بات عمر کے سامنے رکھنا،
ایسا شخص جھوٹانہیں ہے،
بلکہ وہ ان دونوں کا محسن ہے،
اور شریعت کی نظر میں اس کا شمار نیک لوگوں میں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1938   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4921  
´میل جول اور مصالحت کرانے کا بیان۔`
ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی بات میں جھوٹ بولنے کی اجازت دیتے نہیں سنا، سوائے تین باتوں کے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: میں اسے جھوٹا شمار نہیں کرتا، ایک یہ کہ کوئی لوگوں کے درمیان صلح کرائے اور کوئی بات بنا کر کہے، اور اس کا مقصد اس سے صرف صلح کرانی ہو، دوسرے یہ کہ ایک شخص جنگ میں کوئی بات بنا کر کہے، تیسرے یہ کہ ایک شخص اپنی بیوی سے کوئی بات بنا کر کہے اور بیوی اپنے شوہر سے کوئی بات بنا کر کہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4921]
فوائد ومسائل:

مسلمان بھائیوں میں صلح اور اصلاح کے لیئے کوئی بات بنانی پڑ جائے تو اس سے دریغ نہیں کرنا چاہیئے۔
یہ جھوٹ معیوب نہیں ہوتا۔


میاں بیوی اگر کسی ناراضی کو دور کرنے کے لیئے یا لفظی طور پر ایک دوسرے کو محبت جتلانے کے لیئے کوئی بات کہیں تو جائز ہے تاکہ انکی عائلی زندگی مسرت بھری رہے۔


دشمن کو دھوکہ دینا بھی جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4921   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.