الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
(Abwab Un Noam )
130. باب فِي بِرِّ الْوَالِدَيْنِ
130. باب: ماں باپ کے ساتھ اچھے سلوک کرنے کا بیان۔
Chapter: Regarding honoring one’s parents.
حدیث نمبر: 5139
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، قال: قلت:" يا رسول الله، من ابر؟ قال: امك، ثم امك، ثم امك، ثم اباك، ثم الاقرب فالاقرب، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يسال رجل مولاه من فضل هو عنده، فيمنعه إياه إلا دعي له يوم القيامة فضله الذي منعه شجاعا اقرع" , قال ابو داود: الاقرع: الذي ذهب شعر راسه من السم.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قُلْتُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ: أُمَّكَ، ثُمَّ أُمَّكَ، ثُمَّ أُمَّكَ، ثُمَّ أَبَاكَ، ثُمَّ الْأَقْرَبَ فَالْأَقْرَبَ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَسْأَلُ رَجُلٌ مَوْلَاهُ مِنْ فَضْلٍ هُوَ عِنْدَهُ، فَيَمْنَعُهُ إِيَّاهُ إِلَّا دُعِيَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَضْلُهُ الَّذِي مَنَعَهُ شُجَاعًا أَقْرَعَ" , قَالَ أَبُو دَاوُدَ: الْأَقْرَعُ: الَّذِي ذَهَبَ شَعْرُ رَأْسِهِ مِنَ السُّمِّ.
معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کس کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنے باپ کے ساتھ، پھر جو قریبی رشتہ دار ہوں ان کے ساتھ، پھر جو اس کے بعد قریب ہوں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے غلام سے وہ مال مانگے، جو اس کی حاجت سے زیادہ ہو اور وہ اسے نہ دے تو قیامت کے دن اس کا وہ فاضل مال جس کے دینے سے اس نے انکار کیا ایک گنجے سانپ کی صورت میں اس کے سامنے لایا جائے گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «أقرع» سے وہ سانپ مراد ہے جس کے سر کے بال زہر کی تیزی کے سبب جھڑ گئے ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البر والصلة 1 (1897)، (تحفة الأشراف: 11383)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/3، 5) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Bahz bin Hakim on his father's authority said that his grandfather said: I said: Messenger of Allah! to whom should I show kindness? He replied: Your mother, next your mother, next your mother, and then comes your father, and then your relatives in order of relationship. The Messenger of Allah ﷺ said: If a man asks his slave whom he freed for giving him property which is surplus with him and he refuses to give it to him, the surplus property which he refused to give will be called on the Day of resurrection as a large bald snake. Abu Dawud said: Aqra means a snake whose hair of the head were removed on account of poison.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5120


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (4929)
أخرجه الترمذي (1897 وسنده حسن)
   سنن النسائى الصغرى2567معاوية بن حيدةلا يأتي رجل مولاه يسأله من فضل عنده فيمنعه إياه إلا دعي له يوم القيامة شجاع أقرع يتلمظ فضله الذي منع
   سنن أبي داود5139معاوية بن حيدةلا يسأل رجل مولاه من فضل هو عنده فيمنعه إياه إلا دعي له يوم القيامة فضله الذي منعه شجاعا أقرع
   بلوغ المرام986معاوية بن حيدةيا رسول الله من ابر؟ قال: ‏‏‏‏امك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 986  
´نفقات کا بیان`
سیدنا بھز بن حکیم رحمہ اللہ نے اپنے باپ کے واسطہ سے اپنے دادا سے روایت کیا ہے کہ میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میں حسن سلوک اور بھلائی کس کے ساتھ کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی والدہ کے ساتھ۔ میں نے پھر عرض کیا۔ پھر کس سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اپنی والدہ سے۔ میں نے پھر عرض کیا پھر کس سے؟ فرمایا اپنی والدہ سے۔ میں نے پھر عرض کیا۔ پھر کس سے؟ فرمایا اپنے والد سے۔ اس کے بعد پھر درجہ بدرجہ زیادہ قریبی رشتہ دار سے۔ اسے ابوداؤد اور ترمذی نے تخریج کیا اور ترمذی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 986»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الأدب، باب في بر الوالدين، حديث:5139، والترمذي، البر والصلة، حديث:1897.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ماں کا درجہ والد سے زیادہ ہے۔
2.ماں بچے کی وجہ سے جو تکلیفیں اور دکھ برداشت کرتی ہے اس کی وجہ سے ماں کے ساتھ حسن سلوک کی زیادہ تاکید فرمائی گئی ہے۔
عورت کمزور اور صنف نازک ہے۔
بچے بڑے ہو کر ماں کے قابو اور کنٹرول میں بہت کم رہتے ہیں۔
ماں کی بے قدری کی جاتی ہے۔
شریعت نے ماں کے ساتھ حسن سلوک کی اتنی شدت سے تاکید کی ہے اور اولاد کو احساس دلایا ہے کہ ماں کو ہر ممکن طریقے سے زیادہ سے زیادہ آرام اور راحت پہنچانی چاہیے۔
اس کے حکم کو بے چون و چرا ماننا اور تسلیم کرنا چاہیے بشرطیکہ وہ خلاف شرع حکم نہ دے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 986   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5139  
´ماں باپ کے ساتھ اچھے سلوک کرنے کا بیان۔`
معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کس کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنے باپ کے ساتھ، پھر جو قریبی رشتہ دار ہوں ان کے ساتھ، پھر جو اس کے بعد قریب ہوں۔‏‏‏‏ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے غلام سے وہ مال مانگے، جو اس کی حاجت سے زیادہ ہو اور وہ اسے نہ دے تو قیامت کے دن اس کا وہ فاضل مال جس کے دینے سے اس نے انکار کیا ایک گنجے سانپ کی صورت میں اس کے سامنے لایا جائے گا۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: «أقر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5139]
فوائد ومسائل:

شریعت نے ماں کے حقوق کو تین گنا بتایا ہے۔
اور باپ کے حقوق کو ایک چوتھائی مگر اسے جنت (میں داخلے) کا بہترین دروازہ قرار دیا ہے۔
دیکھئے۔
(مسند أحمد:196/5و 445/6۔
448۔
451)
غلام اور اس کے مالک کا تعلق آزاد کر دینے کے بعد بھی قائم رہتا ہے۔
جسے تعلق ولا کہتے ہیں۔
اور آزاد ہونے پر واجب ہوتا ہے کہ اپنے آزاد کرنے والے کے ساتھ حتیٰ الامکان حسن سلوک کرتا رہے۔


اس سے یہ بھی واضح ہوا کہ صاحب ایمان کو کبھی کسی کا احسان نہیں بھولنا چاہیے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5139   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.