الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
62. بَابُ : الْوُضُوءِ مِنَ النَّوْمِ
62. باب: جاگنے کے بعد وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 477
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المصفى الحمصي ، حدثنا بقية ، عن الوضين بن عطاء ، عن محفوظ بن علقمة ، عن عبد الرحمن بن عائذ الازدي ، عن علي بن ابي طالب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" العين وكاء السه، فمن نام فليتوضا".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، عَنْ الْوَضِينِ بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ مَحْفُوظِ بْنِ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِذٍ الْأَزْدِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْعَيْنُ وِكَاءُ السَّهِ، فَمَنْ نَامَ فَلْيَتَوَضَّأْ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آنکھ سرین کا بندھن ہے، لہٰذا جو سو جائے وہ وضو کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطہارة 80 (203)، (تحفة الأشراف: 10208)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/97، 118، 150) (حسن)» ‏‏‏‏

It was narrated from 'Ali bin Abu Talib that: The Messenger of Allah said: "The eye is the leather strap (that ties up) the anus, so whoever falls asleep, let him perform ablution."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (203)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 395
   سنن أبي داود203علي بن أبي طالبوكاء السه العينان فمن نام فليتوضأ
   سنن ابن ماجه477علي بن أبي طالبالعين وكاء السه فمن نام فليتوضأ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث477  
´جاگنے کے بعد وضو کرنے کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آنکھ سرین کا بندھن ہے، لہٰذا جو سو جائے وہ وضو کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 477]
اردو حاشہ:
(1)
  تھیلی میں اشرفیاں وغیرہ ڈال کراس کا منہ جس دھاگے یا رسی وغیرہ سے باندھا جاتا ہے اسے وِکَاء کہتے تھے۔
جب تک وِکَاء نہ کھولا جائے تھیلی میں سے کوئی چیز نہیں نکل سکتی۔
گویا وہ تھیلی کے اندر کی چیزوں کا محافظ ہے۔
اسی طرح بیداری کی حالت میں انسان کو معلوم ہوتا ہے کہ اس کا وضو قائم ہے یا ہوا خارج ہونے کی وجہ سے ٹوٹ گیا ہے۔
جب آنکھیں نیند سے بند ہوجائیں تو جسم پر کنٹرول نہیں رہتا گویا بندھن کھل جاتا ہےاور ہوا خارج ہونے کا احساس نہیں ہوتا، اسلیے نیند ہی کو وضو توڑنے والا قراردیا گیا ہے۔

(2)
نیند عام حالات میں وضو ٹوٹنے کا باعث بنتی ہے اس لیے نیند سے وضو کا حکم دیا گیا ہے۔
اسی طرح شریعت میں بعض دوسرے احکام میں بھی ایک چیز کا باعث بننے والی شے کو اسی چیز والا حکم دے دیا جاتا ہے تاکہ انسان شکوک وشبہات کا شکار نہ رہے، مثلاً:
ایک مشروب زیادہ مقدار میں پینے سے نشہ ہوتا ہے تو اس کی کم مقدار کو بھی حرام قراردیا گیا ہے۔
تاکہ ایسا نہ ہو انسان یہ تصور کرے کہ فلان شراب کا ایک گلاس پینے سے نشہ نہیں ہوگا، پھر یہ سوچ کر ایک گلاس پی لے اور اسے نشہ ہوجائے، اس لیے ایک گلاس بھی حرام ہے اگرچہ نشہ نہ ہو۔

(3)
شیخ البانی ؒ نے اس حدیث کو حسن کہا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 477   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.