الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
4. بَابُ : افْتِتَاحِ الْقِرَاءَةِ
4. باب: نماز میں قرات شروع کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 812
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، عن حسين المعلم ، عن بديل بن ميسرة ، عن ابي الجوزاء ، عن عائشة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يفتتح القراءة ب الحمد لله رب العالمين".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَفْتَتِحُ الْقِرَاءَةَ بِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «الحمد لله رب العالمين»  سے قراءت شروع کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 46 (498)، سنن ابی داود/الصلاة 124 (783)، (تحفة الأشراف: 16040)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/31، 110، 171، 194، 281)، سنن الدارمی/الصلاة 31 (1272) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Aishah said: “The Messenger of Allah (ﷺ), Abu Bakr, ‘Umar and ‘Uthman used to start their recitation with “All praises and thanks are to Allah, the Lord of all that exists. (Al- hamdu Lillahi Rabbil-‘Alamin).’” [1:2]
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   سنن ابن ماجه812عائشة بنت عبد اللهيفتتح القراءة ب الحمد لله رب العالمين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث812  
´نماز میں قرات شروع کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «الحمد لله رب العالمين» سے قراءت شروع کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 812]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ﴾  سے قراءت شروع کرنے کے دو مطلب ہوسکتے ہیں۔
ایک یہ کہ قراءت میں سورہ فاتحہ ضرور پڑھتے تھے۔
اس کے بعد کوئی دوسری صورت یا آیات تلاوت کرتے تھے۔
اس صورت میں (بسم اللہ)
بھی اونچی آواز میں پڑھنا ثابت ہوگا۔
کیونکہ وہ سورت فاتحہ کے ساتھ ہی شامل ہے۔
دوسرا مطلب یہ ہے کہ (بسم اللہ)
کی آیت جہر سے نہیں پڑھتے تھے۔
﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ ﴾ سے شروع کرتے تھے۔
صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین سے دونوں طرح کی روایات آئی ہیں۔
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے (بسم اللہ)
جہر سے پڑھنے کے قائلین میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابن زبیررضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اسمائے گرامی ذکر کیے ہیں اور (بسم اللہ)
آہستہ پڑھنے والوں میں خلفاء اربعہ کے اسمائے گرامی بیان کیے ہیں۔
دیکھئے: (جامع ترمذی، الصلاۃ، باب ما جاء فی الترک الجھر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم،   حدیث: 244  وباب من رائ الجھر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم،   حدیث: 245)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 812   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.