الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
91. بَابُ : مَا جَاءَ فِيمَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً
91. باب: جمعہ کی ایک رکعت پانے والے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1123
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو بن عثمان بن سعيد بن كثير بن دينار الحمصي ، حدثنا بقية بن الوليد ، حدثنا يونس بن يزيد الايلي ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ادرك ركعة من صلاة الجمعة او غيرها، فقد ادرك الصلاة".
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الْأَيْلِيُّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الْجُمُعَةِ أَوْ غَيْرِهَا، فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جمعہ یا کسی بھی نماز سے ایک رکعت پا لی تو اس نے وہ نماز پا لی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7001)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/المواقیت 30 (558) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Ibn ‘Umar said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever catches one Rak’ah of Friday prayer or other than it, then he has caught the prayer.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن النسائى الصغرى558عبد الله بن عمرمن أدرك ركعة من الجمعة أو غيرها فقد تمت صلاته
   سنن ابن ماجه1123عبد الله بن عمرمن أدرك ركعة من صلاة الجمعة أو غيرها فقد أدرك الصلاة
   المعجم الصغير للطبراني255عبد الله بن عمرمن أدرك من الجمعة ركعة فقد أدرك
   بلوغ المرام358عبد الله بن عمر من أدرك ركعة من صلاة الجمعة وغيرها فليضف إليها أخرى وقد تمت صلاته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1123  
´جمعہ کی ایک رکعت پانے والے کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جمعہ یا کسی بھی نماز سے ایک رکعت پا لی تو اس نے وہ نماز پا لی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1123]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس کا ایک مفہوم یہ ہے کہ جسے جماعت کے ساتھ ایک رکعت مل گئی تو وہ جماعت کے ثواب سے محروم نہیں رہا، دوسرا مفہوم یہ ہے کہ اگر ایک رکعت وقت کے اندر پڑھ لی پھر وقت ختم ہوگیا تو وہ نماز قضا نہیں ہوئی مثلاً فجر کی ایک رکعت پڑھی تھی۔
کہ سورج طلوع ہوگیا یا عصر کی ایک رکعت پڑھی تھی کہ سورج غروب ہوگیا اس صورت میں اسے اپنی نماز مکمل کرلینی چاہیے تاہم بلاعذر اس قدر تاخیر کرنا منع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1123   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 358  
´نماز جمعہ کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے نماز جمعہ اور دیگر نمازوں میں سے کسی کی ایک رکعت (جماعت کے ساتھ) پا لی تو وہ دوسری اس کے ساتھ ملا لے۔ تو بس اس کی نماز پوری ہو گئی۔
اسے نسائی ‘ ابن ماجہ اور دارقطنی نے روایت کیا ہے۔ یہ الفاظ دارقطنی کے ہیں۔ اس کی سند صحیح ہے لیکن ابوحاتم نے اس کے مرسل ہونے کو قوی قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 358»
تخریج:
«أخرجه النسائي، المواقيت، باب من أدرك ركعة من الصلاة، حديث:558، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1123، والدارقطني:2 /12.»
تشریح:
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جمعے کی ایک رکعت پا لینے والا دوسری رکعت ساتھ ملا کر مکمل کر لے۔
ظاہر ہے جو شخص ایک ہی رکعت پا سکا اس کا خطبہ ٔجمعہ تو فوت ہوگیا‘ مگر اس کا جمعہ صحیح ہوگا۔
امام شافعی اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ دونوں کی یہی رائے ہے۔
خطبۂجمعہ میں شریک ہونا ضروری نہیں۔
2. مصنف رحمہ اللہ نے گو یہاں اس روایت کی سند کو صحیح کہا ہے مگر التلخیص میں اس کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے‘ لیکن «مَنْ أَدْرَکَ الرَّکْعَۃَ فَقَدْ أَدْرَکَ الصَّلَاۃَ» کی صحت میں تو کسی کو کلام نہیں۔
اس کے عموم میں جمعہ بھی شامل ہے۔
اس میں یہ بھی اشارہ ہے کہ ایک رکعت سے کم ملے تو اس کی جمعے کی نماز نہیں ہوتی‘ تب اسے ظہر کی نماز چار رکعت پڑھنی چاہیے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 358   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.