الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
46. بَابُ : مَا جَاءَ فِي خَلْعِ النَّعْلَيْنِ فِي الْمَقَابِرِ
46. باب: قبرستان میں جوتا اتار کر چلنا۔
حدیث نمبر: 1568
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا الاسود بن شيبان ، عن خالد بن سمير ، عن بشير بن نهيك ، عن بشير ابن الخصاصية ، قال: بينما انا امشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا ابن الخصاصية، ما تنقم على الله اصبحت تماشي رسول الله"، فقلت: يا رسول الله، ما انقم على الله شيئا كل خير قد آتانيه الله، فمر على مقابر المسلمين، فقال:" ادرك هؤلاء خيرا كثير"، ثم مر على مقابر المشركين، فقال:" سبق هؤلاء خيرا كثيرا"، قال: فالتفت فراى رجلا يمشي بين المقابر في نعليه، فقال:" يا صاحب السبتيتين القهما"، حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، قال: كان عبد الله بن عثمان، يقول: حديث جيد، ورجل ثقة.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ بَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَةِ ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا ابْنَ الْخَصَاصِيَةِ، مَا تَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ أَصْبَحْتَ تُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ"، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَنْقِمُ عَلَى اللَّهِ شَيْئًا كُلُّ خَيْرٍ قَدْ آتَانِيهِ اللَّهُ، فَمَرَّ عَلَى مَقَابِرِ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ:" أَدْرَكَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرٌ"، ثُمَّ مَرَّ عَلَى مَقَابِرِ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ:" سَبَقَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا"، قَالَ: فَالْتَفَتَ فَرَأَى رَجُلًا يَمْشِي بَيْنَ الْمَقَابِرِ فِي نَعْلَيْهِ، فَقَالَ:" يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ أَلْقِهِمَا"، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، يَقُولُ: حَدِيثٌ جَيِّدٌ، وَرَجُلٌ ثِقَةٌ.
بشیر ابن خصاصیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا کہ آپ نے فرمایا: اے ابن خصاصیہ! تجھے اللہ سے کیا شکوہ ہے (حالانکہ تجھے یہ مقام حاصل ہو گیا ہے کہ) تو رسول اللہ کے ساتھ چل رہا ہے؟ میں نے کہا، اے اللہ کے رسول! مجھے اللہ تعالیٰ سے کوئی شکوہ نہیں۔ مجھے اللہ نے ہر بھلائی عنایت فرمائی ہے۔ (اسی اثناء میں) آپ مسلمانوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: انہیں بہت بھلائی مل گئی۔ پھر مشرکوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: یہ بہت سی بھلائی سے محروم رہ گئے۔ اچانک آپ کی نگاہ ایسے آدمی پر پڑی جو قبروں کے درمیان جوتوں سمیت چل رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے جوتوں والے! انہیں اتار دے۔ امام ابن ماجہ نے اپنے استاذ محمد بن بشار سے بیان کیا کہ ابن مہدی کہتے ہیں، عبداللہ بن عثمان کہا کرتے تھے یہ حدیث عمدہ ہے اور اس کا راوی خالد بن سمیر ثقہ ہے۔

It was narrated that basher bin Khasasiyyah said: “While I was walking with the Messenger of Allah (ﷺ) he said: ‘O son of Khasasiyyah, why are you angry with Allah when you are walking with the Messenger of Allah?’ I said: ‘O Messenger of Allah! I am not angry with Allah at all. Allah has bestowed all good on me.’ Then he passed by the graves of the Muslims and said: ‘They have caught up with a great deal of good.’ Then he passed by the graves of the idolaters and said: ‘They died before a great deal of good came to them.’ Then he turned and saw a man walking between the graves in his shows and he said: ‘O you with the shows, take them off.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   سنن النسائى الصغرى2050بشير بن زيديا صاحب السبتيتين ألقهما
   سنن ابن ماجه1568بشير بن زيدمر على مقابر المسلمين فقال أدرك هؤلاء خيرا كثير ثم مر على مقابر المشركين فقال سبق هؤلاء خيرا كثيرا قال فالتفت فرأى رجلا يمشي بين المقابر في نعليه فقال يا صاحب السبتيتين ألقهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1568  
´قبرستان میں جوتا اتار کر چلنا۔`
بشیر ابن خصاصیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا کہ آپ نے فرمایا: اے ابن خصاصیہ! تجھے اللہ سے کیا شکوہ ہے (حالانکہ تجھے یہ مقام حاصل ہو گیا ہے کہ) تو رسول اللہ کے ساتھ چل رہا ہے؟ میں نے کہا، اے اللہ کے رسول! مجھے اللہ تعالیٰ سے کوئی شکوہ نہیں۔ مجھے اللہ نے ہر بھلائی عنایت فرمائی ہے۔ (اسی اثناء میں) آپ مسلمانوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: انہیں بہت بھلائی مل گئی۔‏‏‏‏ پھر مشرکوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: یہ بہت سی بھلائی سے محروم رہ گئے۔‏‏‏‏ اچانک آپ کی نگاہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1568]
اردو حاشہ:
فوائدو مسائل:

(1)
قبرستان میں جوتے پہن کر چلنے کو علامہ نواب وحید الزمان خاں نے کراہت تنزیہی پر محمول کیا ہے۔
کیونکہ دوسری حدیث میں قبر میں ہونے والے سوالات کا ذکر ان الفاظ میں کیا گیا ہے۔
بندے کو جب قبر میں رکھا جاتا ہے۔
اور اس کے ساتھی (دفن کرنے والے افراد)
واپس لوٹتے ہیں۔
کہ وہ ابھی ان کے جوتوں کی آواز سن رہا ہوتا ہے۔
کہ اس کے پاس دو فرشتے آجاتے ہیں۔
۔
۔
۔
۔
،  (صحیح البخاري، الجنائز، باب المیت یسمع خفق النعال، حدیث: 1338)

(2)
مومن کےلئے موت خیر کا باعث ہے۔
کیونکہ موت کے بعد ہی اسے نیک اعمال کی جزا اور جنت کی نعمتیں ملتی ہیں۔
جب کہ کافر کے لئے موت اس کے بُرے اعمال کی سزا کی ابتداء ہے۔

(3)
اللہ کی نعمتوں کا اعتراف کرنا چاہیے اور ان پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔

(4)
غلطی پر تنبیہ کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ غلطی کرنے والے کو براہ راست اس کی غلطی سے آگاہ کردیا جائے اور اسے غلطی کے ازالے کا حکم دیا جائے۔
یہ اس صورت میں زیادہ مؤثر ہے۔
جب منع کرنے والا غلطی کرنے والے کی نگاہ میں قدرومنزلت کا حامل ہو۔
اس صورت میں اس کا احترام اور اس کی عظمت کا احساس نصیحت قبول کرنے کی ایک اہم وجہ بن جاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1568   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.