الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
Chapters on Shares of Inheritance
9. بَابُ : ذَوِيِ الأَرْحَامِ
9. باب: ذوی الارحام کا بیان۔
حدیث نمبر: 2738
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شبابة ، ح وحدثنا محمد بن الوليد ، حدثنا محمد بن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، حدثني بديل بن ميسرة العقيلي ، عن علي بن ابي طلحة ، عن راشد بن سعد ، عن ابي عامر الهوزني ، عن المقدام ابي كريمة رجل من اهل الشام من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ترك مالا فلورثته ومن ترك كلا فإلينا"، وربما قال:" فإلى الله وإلى رسوله، وانا وارث من لا وارث له اعقل عنه وارثه، والخال وارث من لا وارث له يعقل عنه ويرثه".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي بُدَيْلُ بْنُ مَيْسَرَةَ الْعُقَيْلِيُّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ ، عَنِ الْمِقْدَامِ أَبِي كَرِيمَةَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ وَمَنْ تَرَكَ كَلًّا فَإِلَيْنَا"، وَرُبَّمَا قَالَ:" فَإِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، وَأَنَا وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ أَعْقِلُ عَنْهُ وَأَرِثُهُ، وَالْخَالُ وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ يَعْقِلُ عَنْهُ وَيَرِثُهُ".
مقدام ابوکریمہ رضی اللہ عنہ (جو اہل شام میں سے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مال چھوڑا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جو شخص بوجھ (قرض یا محتاج اہل و عیال) چھوڑ جائے تو وہ ہمارے ذمہ ہے، اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول کے ذمہ ہے، جس کا کوئی وارث نہ ہو، اس کا وارث میں ہوں، میں ہی اس کی دیت دوں گا، اور میں ہی میراث لوں گا، اور ماموں اس شخص کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہ ہو، وہی اس کی طرف سے دیت دے گا، اور وہی اس کا وارث بھی ہو گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الفرائض 8 (2899، 2900)، (تحفة الأشراف: 11569) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن أبي داود2899مقدام بن معدي كربمن ترك كلا فإلي ومن ترك مالا فلورثته وأنا وارث من لا وارث له أعقل له وأرثه الخال وارث من لا وارث له يعقل عنه ويرثه
   سنن أبي داود2900مقدام بن معدي كربأنا أولى بكل مؤمن من نفسه فمن ترك دينا أو ضيعة فإلي ومن ترك مالا فلورثته وأنا مولى من لا مولى له أرث ماله وأفك عانه الخال مولى من لا مولى له يرث ماله ويفك عانه
   سنن ابن ماجه2738مقدام بن معدي كربمن ترك مالا فلورثته ومن ترك كلا فإلينا وربما قال فإلى الله وإلى رسوله وأنا وارث من لا وارث له أعقل عنه وأرثه الخال وارث من لا وارث له يعقل عنه ويرثه
   بلوغ المرام811مقدام بن معدي كربالخال وارث من لا وارث له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2738  
´ذوی الارحام کا بیان۔`
مقدام ابوکریمہ رضی اللہ عنہ (جو اہل شام میں سے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مال چھوڑا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جو شخص بوجھ (قرض یا محتاج اہل و عیال) چھوڑ جائے تو وہ ہمارے ذمہ ہے، اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول کے ذمہ ہے، جس کا کوئی وارث نہ ہو، اس کا وارث میں ہوں، میں ہی اس کی دیت دوں گا، اور میں ہی میراث لوں گا، اور ماموں اس شخص کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہ ہو، وہی اس کی طرف سے دیت دے گا، اور وہی اس کا وارث بھی ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2738]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نادار اور محتاج مسلمانوں اور یتیم بچوں کی کفالت اسلامی حکومت کے ذمے داری ہے۔

(2)
قتل خطا میں دیت دینا قاتل کے عصبہ (برادری)
کی ذمے داری ہے لیکن اگر کسی کے عصبہ رشتے دار موجود نہ ہوں تو یہ ذمے داری ریاست کی طرف منتقل ہوجاتی ہے۔

(3)
عصبہ کی عدم موجودگی میں ذوری الارحام وارث ہوتے ہیں۔
اور دیت کی ادائیگی کے ذمہ دار بھی۔
مزیدحدیث 2634 کے فوائد بھی ملاحظہ فرمائیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2738   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 811  
´فرائض (وراثت) کا بیان`
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ماموں اس کا وارث ہو گا جس کا کوئی وارث زندہ نہ بچا ہو۔ اس حدیث کو احمد اور چاروں نے بیان کیا ہے سوائے ترمذی کے۔ ابوزرعہ رازی نے اسے حسن کہا، حاکم اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 811»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الفرائض، باب في ميراث ذوي الأرحام، حديث:2899، 2901، والنسائي في الكبرٰي:4 /76، 77، حديث:6354، 6355، 6356، وابن ماجه، الديات، حديث:2634، وأحمد:1 /28، 46، 4 /131، وانظر علل الحديث لابن أبي حاتم الرازي:2 /51، وابن حبان (الإحسان):7 /611، حديث:6003، والحاكم:4 /344.»
تشریح:
1.اس حدیث کی رو سے اگر ذوی الفروض اور عصبہ میں سے کوئی زندہ نہ ہو تو پھر ماموں وارث ہوگا۔
2. ذوی الارحام کو وارث قرار دینے میں علمائے میراث میں اختلاف ہے‘ ایک بڑی جماعت انھیں وارث قرار دیتی ہے۔
3. خالہ کی حیثیت بھی وہی ہے جو ماموں کی ہے۔
اگر یہ بھی نہ ہو تو پھر ترکہ بیت المال میں جمع کرا دیا جائے گا۔
4. جو لوگ ذوی الارحام کی وارثت کے قائل نہیں ان کے نزدیک عصبات کی عدم موجودگی میں ترکہ بیت المال میں جمع کرا دیا جائے گا۔
لیکن اس مسئلے میں جمہور کی رائے ہی راجح ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 811   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.