الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
69. بَابُ : مَتَى يَقْطَعُ الْحَاجُّ التَّلْبِيَةَ
69. باب: حاجی لبیک پکارنا کب بند کرے؟
حدیث نمبر: 3039
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بكر بن خلف ابو بشر ، حدثنا حمزة بن الحارث بن عمير ، عن ابيه ، عن ايوب ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس " ان النبي صلى الله عليه وسلم لبى، حتى رمى جمرة العقبة".
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا حَمْزَةُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّى، حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی تک لبیک پکارا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5444، ومصباح الزجاجة: 1057)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الحج 216 (3058)، مسند احمد (1/210، 214)، سنن الدارمی/المناسک 60 (1943)، وراجع الحدیث الآتي (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   صحيح البخاري1671عبد الله بن عباسعليكم بالسكينة البر ليس بالإيضاع أوضعوا أسرعوا خلالكم من التخلل بينكم وفجرنا خلالهما بينهما
   جامع الترمذي899عبد الله بن عباسرمى الجمرة يوم النحر راكبا
   سنن أبي داود1920عبد الله بن عباسعليكم بالسكينة البر ليس بإيجاف الخيل والإبل
   سنن أبي داود1977عبد الله بن عباسأرماها رسول الله بست أو بسبع
   سنن ابن ماجه3033عبد الله بن عباسإذا رمى جمر العقبة مضى ولم يقف
   سنن ابن ماجه3034عبد الله بن عباسرمى الجمرة على راحلته
   سنن ابن ماجه3039عبد الله بن عباسلبى حتى رمى جمرة العقبة
   سنن النسائى الصغرى3022عبد الله بن عباسالسكينة السكينة عشية عرفة
   سنن النسائى الصغرى3058عبد الله بن عباسلبى حتى رمى الجمرة
   سنن النسائى الصغرى3059عبد الله بن عباسهات القط لي فلقطت له حصيات هن حصى الخذف إياكم والغلو في الدين إنما أهلك من كان قبلكم الغلو في الدين
   سنن النسائى الصغرى3061عبد الله بن عباسهات القط لي فلقطت له حصيات هن حصى الخذف
   سنن النسائى الصغرى3080عبد الله بن عباسما أدري رماها رسول الله بست أو بسبع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  ابن جلال دين حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن نسائي 3059  
´دین میں غلوّ کرنے سے بچنا`
«. . . وَإِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ . . .»
. . . تم اپنے آپ کو دین میں غلو سے بچاؤ . . . [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج: 3059]

فوائد و مسائل:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی ہے:
«واياكم والغلو فى الدين، فانما أهلك من قبلكم الغلو فى الدين»
تم دین میں غلوّ کرنے سے بچے رہنا، کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو دین میں غلوّ ہی نے ہلاک کر دیا تھا۔ [مسند الامام احمد: 215/1، سنن النسائي: 3059، سنن ابن ماجه: 3029، مسند ابي يعلي: 2427، المستدرك على الصحيحين للحاكم: 466/1، وسنده صحيح]
↰ اس حدیث کو امام ابن الجارود (م: 473 ھ)، امام ابن حبان (م: 3871 ھ)، امام ابن خزیمہ (م: 2867 ھ) نے صحیح اور امام حاکم نے اس کو امام بخاری اور امام مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے۔ حافظ ذہبی نے ان کی موافقت بھی کی ہے۔
↰ہر بدعت کا منشاء دین میں غلوّ ہوتا ہے۔ غلوّ سے مراد یہ ہے کہ عبادات میں شریعت كي بيان کردہ حدود و قیود اور طریقہ ہائےکار پر اکتفا نہ کیا جائے، بلکہ ان کی ادائیگی میں خود ساختہ طریقوں کا اضافہ کر دیا جائے۔ چونکہ دین میں غلوّ ہلاکت و بربادی کا موجب ہے، لہٰذا عبادات کو بجا لانے کے سلسلے میں قرآن و سنت ہی پر اکتفا ضروری ہوتا ہے۔
   ماہنامہ السنہ جہلم، شمارہ 43، 44، 45، حدیث\صفحہ نمبر: 8   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3033  
´جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد وہاں نہ رکنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جمرہ عقبہ کی رمی کر لی تو چلے گئے، رکے نہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3033]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دس ذوالحجہ کو صرف بڑے جمرے کو رمی کی جاتی ہے۔
اور یہ رمی صبح کے وقت سورج نکلنے کے بعد ہوتی ہے۔

(2)
گیارہ بارہ اور تیرہ ذی الحجہ کو تینوں جمرات کو سور ج ڈھلنے کے بعد کی جاتی ہے۔

(3)
تینوں جمرات کو رمی کرتے وقت پہلے چھوٹے جمرے کو پھر درمیان والے کو اور پھر بڑے جمرے کو رمی کی جاتی ہے۔

(4)
چھوٹے اور درمیانی جمرے کو کنکریاں مارنے کے بعد قبلے کی طرف منہ کر کے دعا کرنی چاہیے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جمرہ دنیا (چھوٹے جمرے)
کو سات کنکریا ں مارتے تھے ہر کنکری کے بعد تکبیر کہتے تھے پھر آگے بڑھ کر (ہموار)
میدان میں چلے جاتے اور قبلے کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوجاتے ہیں۔
دیر تک کھڑے رہ دعا کرتے اور ہاتھ اٹھائے رکھتے۔
پھر درمیانی جمرے کو رمی کرتے پھر بائیں طرف ہو کر میدان میں چلے جاتے اور قبلہ رخ ہو کر دیر تک کھڑے ہوکر دعا کرتے اور ہاتھ اٹھا کر دیر تک کھڑے رہتے۔
پھر عقبہ والے جمرے کو وادی کے نشیبی حصے میں کھڑے ہوکر رمی کرتے اور اس کے پاس نہ ٹھرتے اور فرماتے تھے۔
میں نے نبی ﷺ کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے۔ (صحيح البخاري، الحج، باب إذا رمي الجمرتين يقوم مستقبل القبلة و يسهل، حديث: 1751)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3033   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 899  
´جمرات کی رمی پیدل اور سوار ہو کر کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دسویں ذی الحجہ کو جمرہ کی رمی سواری پر کی۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 899]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سابقہ جابر کی حدیث نمبر886 سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 899   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1920  
´عرفات سے لوٹنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے، آپ پر اطمینان اور سکینت طاری تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف اسامہ رضی اللہ عنہ تھے، آپ نے فرمایا: لوگو! اطمینان و سکینت کو لازم پکڑو اس لیے کہ گھوڑوں اور اونٹوں کا دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے۔‏‏‏‏ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے انہیں (گھوڑوں اور اونٹوں کو) ہاتھ اٹھائے دوڑتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمع (مزدلفہ) آئے، (وہب کی روایت میں اتنا زیادہ ہے): پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو بٹھایا اور فرمایا: لوگو! گھوڑوں اور اونٹوں کو دوڑانا نیکی نہیں ہے تم اطمینان اور سکینت کو لازم پکڑو۔‏‏‏‏ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: پھر میں نے کسی اونٹ اور گھوڑے کو اپنے ہاتھ اٹھائے (دوڑتے) نہیں دیکھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ آئے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1920]
1920. اردو حاشیہ: نیکی اور خیر کے کاموں میں مسارعت ومسابقت بلاشبہ مطلوب ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے <قرآن>۔(وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ)(آل عمران۔133) اورفرمایا <قرآن> (فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ)(البقرۃ۔148) مگراس کے یہ معنی نہیں کہ کام کو جلدی جلدی انجام دیں۔بلکہ ایسی صورت سے انجام دیں جو اسلامی وقار اور اسلامی شرف کے منافی اوردوسروں کے لئے اذیت کاباعث نہ ہو۔نمازکے لئے آنے کا بھی یہی ادب بتایا گیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1920   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.