الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Food
7. بَابُ : التَّسْمِيَةِ عِنْدَ الطَّعَامِ
7. باب: کھانے کے وقت بسم اللہ کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3264
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا يزيد بن هارون ، عن هشام الدستوائي ، عن بديل بن ميسرة ، عن عبد الله بن عبيد بن عمير ، عن عائشة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ياكل طعاما في ستة نفر من اصحابه، فجاء اعرابي فاكله بلقمتين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما انه لو كان قال: بسم الله لكفاكم، فإذا اكل احدكم طعاما , فليقل: بسم الله، فإن نسي ان يقول: بسم الله في اوله، فليقل: بسم الله في اوله وآخره".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ طَعَامًا فِي سِتَّةِ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَأَكَلَهُ بِلُقْمَتَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا أَنَّهُ لَوْ كَانَ قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ لَكَفَاكُمْ، فَإِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا , فَلْيَقُلْ: بِسْمِ اللَّهِ، فَإِنْ نَسِيَ أَنْ يَقُولَ: بِسْمِ اللَّهِ فِي أَوَّلِهِ، فَلْيَقُلْ: بِسْمِ اللَّهِ فِي أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چھ صحابہ کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے کہ ایک اعرابی (دیہاتی) آیا، اور اس نے اسے دو لقموں میں کھا لیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو، اگر یہ شخص «بسم الله» کہہ لیتا، تو یہی کھانا تم سب کے لیے کافی ہوتا، لہٰذا تم میں سے جب کوئی کھانا کھائے تو چاہیئے کہ وہ ( «بسم الله») کہے، اگر وہ شروع میں ( «بسم الله») کہنا بھول جائے تو یوں کہے: «بسم الله في أوله وآخره» ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16267، ومصباح الزجاجة: 1122)، وقد أخر جہ: سنن ابی داود/الأطعمة 16 (3767)، سنن الترمذی/الأطعمة 47 (1858)، مسند احمد (6/143، 207، 246، 265)، سنن الدارمی/الأطعمة 1 (2063) (صحیح)» ‏‏‏‏ (عبد بن عبید بن عمیر اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے درمیان سند میں انقطاع ہے، لیکن حدیث امیہ بن مخشی اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1965)

وضاحت:
۱؎: یعنی اللہ تعالی کا نام لیتا ہوں شروع اور اخیر دونوں میں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   جامع الترمذي1858عائشة بنت عبد اللهلو سمى لكفاكم
   سنن ابن ماجه3264عائشة بنت عبد اللهلو كان قال بسم الله لكفاكم إذا أكل أحدكم طعاما فليقل بسم الله فإن نسي أن يقول بسم الله في أوله فليقل بسم الله في أوله وآخره

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3264  
´کھانے کے وقت بسم اللہ کہنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چھ صحابہ کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے کہ ایک اعرابی (دیہاتی) آیا، اور اس نے اسے دو لقموں میں کھا لیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو، اگر یہ شخص «بسم الله» کہہ لیتا، تو یہی کھانا تم سب کے لیے کافی ہوتا، لہٰذا تم میں سے جب کوئی کھانا کھائے تو چاہیئے کہ وہ ( «بسم الله») کہے، اگر وہ شروع میں ( «بسم الله») کہنا بھول جائے تو یوں کہے: «بسم الله في أوله وآخره» ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3264]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بسم اللہ پڑھنے سے کھانے میں برکت ہوتی ہے اور تھوڑا کھانا زیادہ لوگوں کو کافی ہو جاتا ہے۔

(2)
اگر چند افراد مل کر ایک برتن میں کھانا کھا رہے ہوں تو سب کو بسم اللہ پڑھنی چاہیے۔
اگر ایک آدمی بھی بغیر بسم اللہ کے کھانے لگے تو برکت ختم ہو جاتی ہے۔

(3)
کھانا شروع کرتے وقت بسم اللہ پڑھنی چاہیے یاد نہ رہے تو یاد آنے پر (بسم الله اوله وآخره)
يا (بسم الله فى أوله وآخره)
پڑھ لے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3264   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.