الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
56. بَابُ : فَضْلِ التَّسْبِيحِ
56. باب: تسبیح (سبحان اللہ) کہنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3809
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بشر بكر بن خلف , حدثني يحيى بن سعيد , عن موسى بن ابي عيسى الطحان , عن عون بن عبد الله , عن ابيه , او عن اخيه , عن النعمان بن بشير , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن مما تذكرون من جلال الله: التسبيح , والتهليل , والتحميد , ينعطفن حول العرش , لهن دوي كدوي النحل , تذكر بصاحبها , اما يحب احدكم ان يكون له , او لا يزال له من يذكر به".
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ , حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عِيسَى الطَّحَّانِ , عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِيهِ , أَوْ عَنْ أَخِيهِ , عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِمَّا تَذْكُرُونَ مِنْ جَلَالِ اللَّهِ: التَّسْبِيحَ , وَالتَّهْلِيلَ , وَالتَّحْمِيدَ , يَنْعَطِفْنَ حَوْلَ الْعَرْشِ , لَهُنَّ دَوِيٌّ كَدَوِيِّ النَّحْلِ , تُذَكِّرُ بِصَاحِبِهَا , أَمَا يُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكُونَ لَهُ , أَوْ لَا يَزَالَ لَهُ مَنْ يُذَكِّرُ بِهِ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا جلال جو تم ذکر کرتے ہو وہ تسبیح ( «سبحان الله»)، تہلیل، «لا إله إلا الله»، اور تحمید، «الحمد لله» ہے، یہ کلمے عرش کے اردگرد گھومتے رہتے ہیں، ان میں شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی طرح آواز ہوتی ہے، اپنے کہنے والے کا ذکر کرتے ہیں (اللہ کے سامنے) کیا تم میں سے کوئی یہ پسند نہیں کرتا کہ اس کے لیے ایک ایسا شخص ہو جو اللہ تعالیٰ کے سامنے اس کا برابر ذکر کرتا رہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11632، ومصباح الزجاجة: 1333)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/268، 271) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سبحان اللہ،ان کلمات کی کیا فضیلت ہے، گویا یہ اپنے کہنے والے کے لئے شاہد اور مذکر ہیں، اس حدیث سے بھی اللہ تعالی کا استواء عرش کے اوپر ہونا ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   سنن ابن ماجه3809نعمان بن بشيرمما تذكرون من جلال الله التسبيح والتهليل والتحميد ينعطفن حول العرش لهن دوي كدوي النحل تذكر بصاحبها أما يحب أحدكم أن يكون له أو لا يزال له من يذكر به

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3809  
´تسبیح (سبحان اللہ) کہنے کی فضیلت۔`
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا جلال جو تم ذکر کرتے ہو وہ تسبیح ( «سبحان الله»)، تہلیل، «لا إله إلا الله»، اور تحمید، «الحمد لله» ہے، یہ کلمے عرش کے اردگرد گھومتے رہتے ہیں، ان میں شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی طرح آواز ہوتی ہے، اپنے کہنے والے کا ذکر کرتے ہیں (اللہ کے سامنے) کیا تم میں سے کوئی یہ پسند نہیں کرتا کہ اس کے لیے ایک ایسا شخص ہو جو اللہ تعالیٰ کے سامنے اس کا برابر ذکر کرتا رہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3809]
اردو حاشہ:
  فوائد و مسائل:
(1)
ایک مومن کےلیے یہ بہت بڑے شرف اور خوشی کی بات ہے کہ اللہ عزوجل کے دربار میں اس کا ذکر ہو۔
اس بلند مقام کے حصول کا طریقہ یہ ہے کہ مومن اللہ کا ذکر کرے۔

(2)
عرش اللہ کی ایک مخلوق ہے جس کی اصل حقیقت ہمیں معلوم نہیں۔
قیامت کو میدان حشر میں عرش الہی رکھا جائے گا اور کچھ خاص نیک اعمال کرنے والے افراد کو اس کے سائے میں جگہ ملے گی۔
اللهم اجعلنا منهم۔
 یا اللہ! ہمیں بھی اپنے ان بر گزیدہ بندوں میں شامل فرما۔
آمین
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3809   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.