الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
74. بَابُ بَيْعِ التَّمْرِ بِالتَّمْرِ:
74. باب: کھجور کو کھجور کے بدلہ میں بیچنا۔
(74) Chapter. Selling of dates for dates.
حدیث نمبر: 2170
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو الوليد، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن مالك بن اوس، سمع عمر رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" البر بالبر ربا إلا هاء وهاء، والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء، والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء".حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ، سَمِعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے مالک بن اوس نے، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، گیہوں کو گیہوں کے بدلہ میں بیچنا سود ہے، لیکن یہ کہ سودا ہاتھوں ہاتھ ہو۔ جَو کو جَو کے بدلہ میں بیچنا سود ہے، لیکن یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔ اور کھجور کو کھجور کے بدلہ میں بیچنا سود ہے لیکن یہ کہ سودا ہاتھوں ہاتھ، نقدا نقد ہو۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "The selling of wheat for wheat is Riba (usury) except if it is handed from hand to hand and equal in amount. Similarly the selling of barley for barley, is Riba except if it is from hand to hand and equal in amount, and dates for dates is usury except if it is from hand to hand and equal in amount. (See Riba-Fadl in the glossary).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 379

   صحيح البخاري2174عمر بن الخطابالذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء
   صحيح البخاري2134عمر بن الخطابالذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء
   صحيح البخاري2170عمر بن الخطابالبر بالبر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء
   صحيح مسلم4059عمر بن الخطابالورق بالذهب ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء
   جامع الترمذي1243عمر بن الخطابالورق بالذهب ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء
   سنن أبي داود3348عمر بن الخطابالذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء
   سنن النسائى الصغرى4562عمر بن الخطابالذهب بالورق ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء
   سنن ابن ماجه2260عمر بن الخطابالورق بالذهب ربا إلا هاء وهاء
   سنن ابن ماجه2253عمر بن الخطابالذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء
   سنن ابن ماجه2259عمر بن الخطابالذهب بالورق ربا إلا هاء وهاء
   المعجم الصغير للطبراني523عمر بن الخطابالذهب بالذهب الفضة بالفضة البر بالبر الشعير بالشعير التمر بالتمر الزبيب بالزبيب مثلا بمثل الملح بالملح يدا بيد من زاد فقد أربى
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم511عمر بن الخطابالذهب بالورق ربا إلا هاء وهاء، والبر بالبر ربا إلا هاء وهاء. والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء
   مسندالحميدي12عمر بن الخطابالذهب بالورق ربا إلا ها وها، والبر بالبر ربا إلا ها وها، والشعير بالشعير ربا إلا ها وها، والتمر بالتمر ربا إلا ها وها
   مسندالحميدي762عمر بن الخطابفي الذهب بالذهب مثلا بمثل، الورق بالورق مثلا بمثل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 511  
´ایک ہی جنس میں خرید و فروخت کرتے وقت زیادہ یا کم لینا سود ہے`
«. . . الذهب بالورق ربا إلا هاء وهاء، والبر بالبر ربا إلا هاء وهاء. والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء .»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا چاندی کے بدلے میں سود ہے سوائے اس کے کہ نقد نقد ہو اور گیہوں گیہوں کے بدلے میں سود ہے سوائے اس کے کہ نقد نقد ہو اور کھجور کھجور کے بدلے میں سود ہے اِلا یہ کہ نقد نقد ہو اور جو جو کے بدلے میں سود ہے اِلا یہ کہ نقد نقد ہو۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 511]

تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 636/2، 637 ح 1370، ك 31 ب 17 ح 38، التمهيد 281/6، 282، الاستذكار: 1290 ● أخرجه البخاري 2174، من حديث مالك به ورواه مسلم 1586، من حديث ابن شهاب به و صرح بالسماع]
تفقه:
➊ ایک ہی جنس میں خرید و فروخت کرتے وقت زیادہ یا کم لینا سود ہے۔
➋ صحیح خبر واحد حجت ہے۔
➌ ایک ہی جنس میں خرید و فروخت کرتے وقت ادھار جائز نہیں ہے۔
➍ صحابۂ کرام امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے جذبے سے سرشار تھے۔ رضی اللہ عنہم اجمعین
➎ بعض اوقت ایک صحیح حدیث بہت بڑے عالم سے بھی مخفی رہ سکتی ہے۔
➏ صحیح حدیث کے مقابل میں کس کا قول حجت نہیں ہے۔
➐ عدم علم کی وجہ سے اجتہادی خطا ہو سکتی ہے جس میں اجتہاد کرنے والا معذور ہوتا ہے۔
➑ سود کی بہت سی اقسام ہیں۔
➒ سود کے سدباب کے لئے شریعت اسلامیہ نے دقیق اہمتام کر رکھا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 10   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2253  
´بیع صرف (سونے چاندی کو سونے چاندی کے بدلے نقد بیچنے) کا بیان اور نقداً کمی و بیشی کر کے نہ بیچی جانے والی چیزوں کا بیان۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونے کو سونے سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد، اور گیہوں کو گیہوں سے اور جو کو جو سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد، اور کھجور کا کھجور سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2253]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خوردنی اشیاء کی اگر جنس ایک ہو تو اور قسمیں مختلف ہوں تو ان کا ایک دوسرے سے تبادلہ دو شرطوں کے ساتھ جائز ہے۔

(الف)
دونوں طرف سے برابر مقدار میں چیزدی جائے، مثلاً:
ایک صاع کھجوروں کے بدلے میں ایک صاع دوسری قسم کی کھجوریں لی جا سکتی ہیں لیکن ایک صاع کےبدلے میں دوصاع کھجورین لینا یا دینا درست نہیں۔

(ب)
تبادلہ نقد ہونا چاہیے، یعنی مجلس میں دونوں طرف سے چیز وصول کر لی جائے۔

(2)
سونے چاندی کا بھی یہی حکم ہے۔
سونے کے بدلے میں سونا دست بدست اور برابر وزن میں لیا دیا جانا چاہیے۔

(3)
اگر جنس مختلف ہوتو وزن اور مقدار میں کمی بیشی جائز ہے، مثلاً:
گندم کےبدلے جو، یا سونے کے بدلے میں چاندی کے تبادلے میں مقدار برابر ہونا ضروری نہیں، تاہم تبادلہ دونوں طرف سے فوری ادائیگی کی صورت میں ہونا ضروری ہے۔

(4)
اگر ایک شخص کے پاس ادنیٰ قسم کی گندم ہے اور وہ اعلیٰ قسم کی گندم حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس کا جائز طریقہ یہ ہے کہ اپنی گندم نقد رقم کے عوض فروخت کر دی جائے، پھر ان پیسوں سے مطلوبہ گندم خرید لی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2253   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1243  
´صرف کا بیان۔`
مالک بن اوس بن حدثان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں (بازار میں) یہ کہتے ہوئے آیا: درہموں کو (دینار وغیرہ سے) کون بدلے گا؟ تو طلحہ بن عبیداللہ رضی الله عنہ نے کہا اور وہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے پاس تھے: ہمیں اپنا سونا دکھاؤ، اور جب ہمارا خادم آ جائے تو ہمارے پاس آ جاؤ ہم (اس کے بدلے) تمہیں چاندی دے دیں گے۔ (یہ سن کر) عمر رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا تم اسے چاندی ہی دو ورنہ اس کا سونا ہی لوٹا دو، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: سونے کے بدلے چاندی لینا سود ہے، الا یہ کہ ایک ہاتھ سے دو، دوسرے ہاتھ سے لو ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1243]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
چاندی کے بدلے سونا،
اور سونا کے بدلے چاندی کم وبیش کرکے بیچنا جائز تو ہے،
مگر نقدانقد اس حدیث کا یہی مطلب ہے،
نہ یہ کہ سونا کے بدلے چاندی کم وبیش کرکے نہیں بیچ سکتے،
دیکھیے:
حدیث (رقم: 1240)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1243   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2170  
2170. حضرت عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: گندم کے بدلے گندم فروخت کرنا سود ہے مگر یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔ جو کے عوض جو بیچنا سود ہے مگر یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو، اور کھجور کے عوض کھجور فروخت کرنا سود ہے مگر یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2170]
حدیث حاشیہ:
مسلم کی روایت میں اتنا زیادہ ہے اور نمک بیچنا نمک کے بدلے بیا ج ہے مگر ہاتھوں ہاتھ۔
بہرحال جب ان میں سے کوئی چیز اپنی جنس کے بدل بیچی جائے تو یہ ضروری ہے کہ دونوں ناپ تول میں برابر ہوں، نقدا نقد ہوں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2170   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2170  
2170. حضرت عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: گندم کے بدلے گندم فروخت کرنا سود ہے مگر یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔ جو کے عوض جو بیچنا سود ہے مگر یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو، اور کھجور کے عوض کھجور فروخت کرنا سود ہے مگر یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2170]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس روایت میں اختصار ہے۔
تفصیلی روایت حسب ذیل ہے:
سونا سونے کے بدلے۔
چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے،جوجو کے بدلے،کھجور کھجور کے بدلے اور نمک نمک کے بدلے یہ تمام اشیاء برابربرابراور نقد بنقد فروخت کی جائیں۔
جو زیادہ لے یا زیادہ دے تو اس نے سودی کاروبار کیا۔
سود لینے والا اور دینے والا دونوں گناہ میں برابر ہیں۔
(صحیح مسلم، المساقاة، حدیث: 4061(1587) (2)
جمہور فقہاء کے نزدیک سود کی دو قسمیں ہیں:
٭ربا الفضل:
ایک جنس کی دو اشیاء کو کمی بیشی کے ساتھ فروخت کرنا۔
٭ربا النسيئه:
ان میں کمی بیشی تو نہ ہو لیکن ایک طرف سے نقد اور دوسری طرف سےادھار کا معاملہ ہو۔
حدیث بالا میں غذائی اجناس کے باہمی تبادلے کا بیان ہے کہ ہم جنس اشیاء کا تبادلہ اس صورت میں جائز ہے کہ جب برابر برابر اور نقد بنقد ہوں۔
اگر ایک جنس کا دوسری جنس سے تبادلہ کرنا ہوتو پھر کمی بیشی کی اجازت ہے بشرطیکہ سودا نقد بنقد ہو۔
(صحیح مسلم، المساقاة، حدیث: 4063(1587)
احادیث میں صرف چھ اشیاء کے تبادلے کا ذکرہے:
سونا، چاندی، گندم، جو، کھجور اور نمک۔
ظاہری حضرات ان چھ اشیاء کےلیے اس حکم کو محدود کرتے ہیں لیکن باقی تمام مکاتب فکر دوسری اشیاء کو بھی ان پر قیاس کرتے ہیں۔
ہمارے نزدیک یہی نقطہ نظر صحیح ہے کیونکہ پاکستان اور اس کے گرد ممالک میں جس طرح گندم بنیادی نقدائی جنس ہے،اسی طرح مشرق بعید(ملائشیا،انڈونیشیا،جاپان، کوریا وغیرہ)
میں چاول خوراک کا بنیادی حصہ ہے۔
عرب اور ارد گرد کے ممالک میں جو حیثیت کھجور کی ہے پاکستان کے شمالی حصوں بلتستان وغیرہ میں وہی حیثیت خوبانی کی اور بحیرہ روم کے علاقوں میں کشمش کی ہے،اس لیے ان اشیاء کو گندم،جو اور کھجور پر قیاس کرنا چاہیے۔
بہر حال ہم جنس غذائی اشیاء کا تبادلہ کرنے میں شرطیں ہیں:
برابر برابر ہوں اور نقد بنقد ہوں۔
اور اگر مختلف اجناس کا تبادلہ کرنا ہوتو ایک شرط ہے کہ سودا نقد بنقد ہو ان میں کمی بیشی کی جاسکتی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2170   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.