الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: خواب کی تعبیر سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Interpretation of Dreams
8. بَابُ : مَنْ تَحَلَّمَ حُلُمًا كَاذَبًا
8. باب: جھوٹا خواب بیان کرنے والے کا حکم۔
حدیث نمبر: 3916
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بشر بن هلال الصواف , حدثنا عبد الوارث بن سعيد , عن ايوب , عن عكرمة , عن ابن عباس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من تحلم حلما كاذبا , كلف ان يعقد بين شعيرتين , ويعذب على ذلك".
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَحَلَّمَ حُلُمًا كَاذِبًا , كُلِّفَ أَنْ يَعْقِدَ بَيْنَ شَعِيرَتَيْنِ , وَيُعَذَّبُ عَلَى ذَلِكَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے گا وہ اس بات کا مکلف کیا جائے گا کہ جو کے دو دانوں کے درمیان گرہ لگائے اور اس پر وہ عذاب دیا جائے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التعبیر 45 (7042)، سنن ابی داود/الأدب 96 (5024)، سنن الترمذی/الرؤیا 8 (2283)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 59 (5361)، (تحفة الأشراف: 5986) وقد أخرجہ: مسند احمد (1/216، 241، 246، 350، 359، 360) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ جو کے ان دو دانوں کے درمیان اس سے گرہ نہ لگ سکے گی، اس پر اس کو عذاب دیا جائے گا، حالانکہ بیداری میں بھی جھوٹ بولنا گناہ ہے، مگر خواب میں جھوٹ بولنا اس سے بھی زیادہ سخت گناہ ہے، کیونکہ خواب نبوت کے مبشرات میں سے ہے، پس اس میں جھوٹ بولنا گویا اللہ تعالی پر جھوٹ باندھنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
   جامع الترمذي2283عبد الله بن عباسمن تحلم كاذبا كلف يوم القيامة أن يعقد بين شعيرتين ولن يعقد بينهما
   سنن ابن ماجه3916عبد الله بن عباسمن تحلم حلما كاذبا كلف أن يعقد بين شعيرتين ويعذب على ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3916  
´جھوٹا خواب بیان کرنے والے کا حکم۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے گا وہ اس بات کا مکلف کیا جائے گا کہ جو کے دو دانوں کے درمیان گرہ لگائے اور اس پر وہ عذاب دیا جائے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3916]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جس شخص نے خواب نہیں دیکھا اپنے ہی پاس سے بنا کر بیان کردیتا ہے اس کا یہ جھوٹ بہت بڑا گناہ ہے۔

(2)
جھوٹا خواب بیان کرنا اس لیے زیادہ برا ہےکہ اس کی کسی طرح تحقیق نہیں کی جاسکتی كہ اس نے خواب دیکھا ہے یا نہیں۔

(3)
بعض افراد نبی اکرم ﷺ یا کسی اور اہم شخصیت کے خواب میں نظر آنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
عام لوگ اسے ان کی زندگی کی علامت سمجھ کر محبت واحترام کا اظہار شروع کردیتے ہیں حالانکہ اصل شرف نیک اعمال کا انجام دینا ہے ورنہ کافر اور منافق تو حقیقی طور پر نبی ﷺ کو دیکھتے تھے لیکن اس کے باوجود وہ کسی احترام کےمستحق نہیں گردانے گئے۔

(4)
خواب کسی کام کے جائز یا ناجائز ہونے کا ثبوت نہیں۔
شرعی مسائل کےلیے شرعی دلائل ضروری ہیں۔
کسی کا یہ دعویٰ کہ مجھے نبی ﷺ نے فلاں کام کی اجازت دی ہے قابل قبول نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3916   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.