الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Times (of Prayer)
6. بَابُ : آخِرِ وَقْتِ الظُّهْرِ
6. باب: ظہر کے اخیر وقت کا بیان۔
Chapter: The End Of The Time For Zuhr
حدیث نمبر: 504
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا ابو عبد الرحمن عبد الله بن محمد الاذرمي، قال: حدثنا عبيدة بن حميد، عن ابي مالك الاشجعي سعد بن طارق، عن كثير بن مدرك، عن الاسود بن يزيد، عن عبد الله بن مسعود، قال: كان" قدر صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر في الصيف ثلاثة اقدام إلى خمسة اقدام، وفي الشتاء خمسة اقدام إلى سبعة اقدام".
أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَذْرَمِيُّ، قال: حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قال: كَانَ" قَدْرُ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ فِي الصَّيْفِ ثَلَاثَةَ أَقْدَامٍ إِلَى خَمْسَةِ أَقْدَامٍ، وَفِي الشِّتَاءِ خَمْسَةَ أَقْدَامٍ إِلَى سَبْعَةِ أَقْدَامٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ گرمی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ظہر کا اندازہ تین قدم سے پانچ قدم کے درمیان، اور جاڑے میں پانچ قدم سے سات قدم کے درمیان ہوتا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 4 (400)، (تحفة الأشراف: 9186) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   سنن النسائى الصغرى504عبد الله بن مسعودقدر صلاة رسول الله الظهر في الصيف ثلاثة أقدام إلى خمسة أقدام وفي الشتاء خمسة أقدام إلى سبعة أقدام
   سنن أبي داود400عبد الله بن مسعودقدر صلاة رسول الله في الصيف ثلاثة أقدام إلى خمسة أقدام وفي الشتاء خمسة أقدام إلى سبعة أقدام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 400  
´ظہر کے وقت کا بیان۔`
اسود کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (نماز ظہر) کا اندازہ گرمی میں تین قدم سے پانچ قدم تک اور جاڑے میں پانچ قدم سے سات قدم تک تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 400]
400. اردو حاشیہ:
 علامہ سندھی نے سنن نسائی کے حاشیہ میں ذکر کیا ہےکہ اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ آپ زوال کے بعد جو زیادہ سے زیاد ہ تاخیر کرتے وہ اسی قدر تھی کہ گرمیوں میں سایہ تین سے پانچ قدم اور سردیوں میں پانچ سے سات قدم تک ہوتا تھا۔ اور اس سائے میں اصل اور زائد دونوں سائے شمار ہوئے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 400   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 504  
´ظہر کے اخیر وقت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ گرمی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ظہر کا اندازہ تین قدم سے پانچ قدم کے درمیان، اور جاڑے میں پانچ قدم سے سات قدم کے درمیان ہوتا۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 504]
504 ۔ اردو حاشیہ:
➊سورج کے سائے کا حساب ہر علاقے میں الگ الگ ہوتا ہے، البتہ گرمیوں میں زوال کے وقت کم سایہ ہوتا ہے اور سردیوں میں زیادہ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا علاقہ مدینہ منورہ ہے، لہٰذا قدموں کا حساب اس علاقے کے لحاظ ہی سے ہو گا۔ ہمارے ہاں پاکستان میں زوال کے وقت مدینہ منورہ کی نسبت زیادہ سایہ ہوتا ہے۔
➋یہاں سائے سے مراد کل سایہ ہے نہ کہ زوال کے سائے کے علاوہ، البتہ مدینہ منورہ میں گرمیوں میں زوال کا سایہ ایک آدھ قدم ہی ہوتا ہے جب کہ سردیوں میں چار پانچ قدم، گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گرمیوں میں سایۂ زوال سے تین چار قدم مؤخر کرتے تھے اور سردیوں میں ایک دو قدم۔ ہم اپنے علاقے میں زوال کے سائے کے علاوہ مذکورہ حساب سے تاخیر کرسکتے ہیں۔
➌اس سائے سے مراد انسان کا اپنا سایہ ہے۔ ہر آدمی کا قد اپنے سات قدم کے برابر ہوتا ہے۔ قدم سے مراد پاؤں ہے، نہ کہ دو قدموں (پاؤں) کا درمیانی فاصلہ۔
➍علامہ سندھی نے سنن نسائی کے حاشیے میں لکھا ہے کہ اس حدیث کے معنیٰ یہ ہیں کہ آپ زوال کے بعد جو زیادہ سے زیادہ تاخیر کرتے، وہ اسی قدر ہوتی تھی کہ گرمیوں میں سایہ تین سے پانچ قدم اور سردیوں میں پانچ سے سات قدم تک ہوتا تھا اور اس سائے میں اصل اور زائد دونوں سائے شمار ہوتے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 504   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.