الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: اذان کے احکام و مسائل
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
24. بَابُ : الإِقَامَةِ لِمَنْ نَسِيَ رَكْعَةً مَنْ صَلاَةٍ
24. باب: ایک رکعت بھول جانے کے بعد اسے پڑھنے کے لیے اقامت کہنے کا بیان۔
Chapter: The Iqamah For One Who Forgot A Rak'ah Of The Prayer
حدیث نمبر: 665
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، ان سويد بن قيس حدثه، عن معاوية بن حديج، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى يوما فسلم وقد بقيت من الصلاة ركعة، فادركه رجل، فقال:" نسيت من الصلاة ركعة، فدخل المسجد وامر بلالا، فاقام الصلاة فصلى للناس ركعة". فاخبرت بذلك الناس، فقالوا لي: اتعرف الرجل؟ قلت: لا، إلا ان اراه، فمر بي، فقلت: هذا هو، قالوا: هذا طلحة بن عبيد الله.
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، أَنَّ سُوَيْدَ بْنَ قَيْسٍ حَدَّثَهُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حُدَيْجٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمًا فَسَلَّمَ وَقَدْ بَقِيَتْ مِنَ الصَّلَاةِ رَكْعَةٌ، فَأَدْرَكَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ:" نَسِيتَ مِنَ الصَّلَاةِ رَكْعَةً، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ وَأَمَرَ بِلَالًا، فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَصَلَّى لِلنَّاسِ رَكْعَةً". فَأَخْبَرْتُ بِذَلِكَ النَّاسَ، فَقَالُوا لِي: أَتَعْرِفُ الرَّجُلَ؟ قُلْتُ: لَا، إِلَّا أَنْ أَرَاهُ، فَمَرَّ بِي، فَقُلْتُ: هَذَا هُوَ، قَالُوا: هَذَا طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ.
معاویہ بن حدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز پڑھائی، اور ابھی نماز کی ایک رکعت باقی ہی رہ گئی تھی کہ آپ نے سلام پھیر دیا، ایک شخص آپ کی طرف بڑھا، اور اس نے عرض کیا کہ آپ ایک رکعت نماز بھول گئے ہیں، تو آپ مسجد کے اندر آئے اور بلال کو حکم دیا تو انہوں نے نماز کے لیے اقامت کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ایک رکعت نماز پڑھائی، میں نے لوگوں کو اس کی خبر دی تو لوگوں نے مجھ سے کہا: کیا تم اس شخص کو پہچانتے ہو؟ میں نے کہا: نہیں، لیکن میں اسے دیکھ لوں (تو پہچان لوں گا) کہ یکایک وہ میرے قریب سے گزرا تو میں نے کہا: یہ ہے وہ شخص، تو لوگوں نے کہا: یہ طلحہ بن عبیداللہ (رضی اللہ عنہ) ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 196 (1023)، (تحفة الأشراف: 11376)، مسند احمد 6/401 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   سنن النسائى الصغرى665معاوية بن حديجصلى يوما فسلم وقد بقيت من الصلاة ركعة فأدركه رجل فقال نسيت من الصلاة ركعة فدخل المسجد وأمر بلالا فأقام الصلاة فصلى للناس ركعة
   سنن أبي داود1023معاوية بن حديجصلى يوما فسلم وقد بقيت من الصلاة ركعة فأدركه رجل فقال نسيت من الصلاة ركعة فرجع فدخل المسجد وأمر بلالا فأقام الصلاة فصلى للناس ركعة فأخبرت بذلك الناس فقالوا لي أتعرف الرجل قلت لا إلا أن أراه فمر بي فقلت هذا هو فقالوا هذا طلحة بن عبيد الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 665  
´ایک رکعت بھول جانے کے بعد اسے پڑھنے کے لیے اقامت کہنے کا بیان۔`
معاویہ بن حدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز پڑھائی، اور ابھی نماز کی ایک رکعت باقی ہی رہ گئی تھی کہ آپ نے سلام پھیر دیا، ایک شخص آپ کی طرف بڑھا، اور اس نے عرض کیا کہ آپ ایک رکعت نماز بھول گئے ہیں، تو آپ مسجد کے اندر آئے اور بلال کو حکم دیا تو انہوں نے نماز کے لیے اقامت کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ایک رکعت نماز پڑھائی، میں نے لوگوں کو اس کی خبر دی تو لوگوں نے مجھ سے کہا: کیا تم اس شخص کو پہچانتے ہو؟ میں نے کہا: نہیں، لیکن میں اسے دیکھ لوں (تو پہچان لوں گا) کہ یکایک وہ میرے قریب سے گزرا تو میں نے کہا: یہ ہے وہ شخص، تو لوگوں نے کہا: یہ طلحہ بن عبیداللہ (رضی اللہ عنہ) ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 665]
665 ۔ اردو حاشیہ:
➊ صورت واقعہ یوں معلوم ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیر کر مسجد سے نکل گئے۔ حضرت طلحہ نے جاکر آپ کو خبر دی۔ چونکہ فاصلہ ہو چکا تھا، لہٰذا آپ نے نئی اقامت کہلوائی تاکہ نمازی جمع ہو جائیں، اگرچہ یہ بھی کہا: جا سکتا ہے کہ آپ مسجد سے باہر نہ گئے تھے، اس صورت میں مسجد میں داخل ہونے سے مراد نماز کی جگہ پر واپس آنا ہے۔ لغوی طور پر اسے مسجد کہا: جا سکتا ہے۔ لیکن پہلی بات زیادہ مناسب ہے اور حدیث کے ظاہر سے قریب تر بھی۔
➋ احناف اس صورت میں نماز باطل ہونے اور نئے سرے سے ساری نماز پڑھنے کے قائل ہیں اور اس حدیث کو ابتدائی دور پر محمول کرتے ہیں مگر یہ بات بلادلیل ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 665   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1023  
´کوئی بھول کر پانچ رکعت پڑھ لے تو کیا کرے؟`
معاویہ بن حدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز پڑھائی تو سلام پھیر دیا حالانکہ ایک رکعت نماز باقی رہ گئی تھی، ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: آپ نماز میں ایک رکعت بھول گئے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے، مسجد کے اندر آئے اور بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے نماز کی اقامت کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی، میں نے لوگوں کو اس کی خبر دی تو لوگوں نے مجھ سے پوچھا: کیا تم اس شخص کو جانتے ہو؟ میں نے کہا: نہیں، البتہ اگر میں دیکھوں (تو پہچان لوں گا)، پھر وہی شخص میرے سامنے سے گزرا تو میں نے کہا: یہی وہ شخص تھا، لوگوں نے کہا: یہ طلحہ بن عبیداللہ ہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1023]
1023۔ اردو حاشیہ:
جب لوگ صفوں سے آگے پیچھے ہو جائیں۔ اور بعد میں سہو کا علم ہو تو نماز اور صف بندی کے لئے تکبیر کہی جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1023   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.