الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قبلہ کے احکام و مسائل
The Book of the Qiblah
5. بَابُ : الأَمْرِ بِالدُّنُوِّ مِنَ السُّتْرَةِ
5. باب: سترہ سے قریب رہنے کا حکم۔
Chapter: The command to get close to the Sutra
حدیث نمبر: 749
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا علي بن حجر وإسحاق بن منصور، قالا: حدثنا سفيان، عن صفوان بن سليم، عن نافع بن جبير، عن سهل بن ابي حثمة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا صلى احدكم إلى سترة، فليدن منها لا يقطع الشيطان عليه صلاته".
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى سُتْرَةٍ، فَلْيَدْنُ مِنْهَا لَا يَقْطَعَ الشَّيْطَانُ عَلَيْهِ صَلَاتَهُ".
سہل بن ابو حثمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی سترہ کی طرف (رخ کر کے) نماز پڑھے، تو اس سے قریب رہے کہ شیطان اس کی نماز باطل نہ کر سکے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 107 (695)، (تحفة الأشراف: 4648)، مسند احمد 4/2 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   سنن النسائى الصغرى749سهل بن عبد اللهإذا صلى أحدكم إلى سترة فليدن منها لا يقطع الشيطان عليه صلاته
   سنن أبي داود695سهل بن عبد اللهإذا صلى أحدكم إلى سترة فليدن منها لا يقطع الشيطان عليه صلاته
   مسندالحميدي405سهل بن عبد اللهإذا صلى أحدكم إلى سترة فليدن منها لا يقطع الشيطان عليه صلاته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 749  
´سترہ سے قریب رہنے کا حکم۔`
سہل بن ابو حثمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی سترہ کی طرف (رخ کر کے) نماز پڑھے، تو اس سے قریب رہے کہ شیطان اس کی نماز باطل نہ کر سکے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 749]
749 ۔ اردو حاشیہ:
➊ پیچھے ذکر ہو چکا ہے کہ سترہ شیطان سے بھی حفاظت کرتا ہے کیونکہ شیطان جہاں نمازی کے خیالات منتشر ہے، وہاں نماز توڑنے کی بھی کوشش کرتا ہے جبکہ سترہ اس سے محفوظ رکھنے کا ذریعہ ہے۔
➋ سترہ سجدے کی جگہ کے قریب ہی ہونا چاہیے تاکہ نظر سجدے کی جگہ سے آگے تجاوز نہ کرے۔ اگر سترہ دور ہو گا تو نظر آگے جائے گی اور شیطانی وار سے بچاؤ بھی مشکل ہو گا جس سے اصل مقصد فوت ہو جائے گا، اس لیے نماز پڑھنے والے کو سترہ کا ضرور اہتمام کرنا چاہیے تاکہ خود بھی معصیت کا شکار نہ ہو اور دوسرے کو بھی موقع نہ دے۔
➌ آج کل اس سنت پر عمل نہ ہونے کے برابر ہے، اس لیے اس کی اشاعت کی خوب ضرورت ہے۔ جس حدیث میں یہ آتا ہے کہ نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی، وہ سنداً ضعیف ہے۔ تفصیلی بحث کے لیے دیکھیے: [ضعیف سنن أبي داود، (مفصل) للألباني: 265/9، حدیث: 116]

   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 749   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.