الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
9. بَابُ : إِمَامَةِ الزَّائِرِ
9. باب: زائر کی امامت کا بیان۔
Chapter: A visitor leading the prayer
حدیث نمبر: 788
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، عن ابان بن يزيد، قال: حدثنا بديل بن ميسرة، قال: حدثنا ابو عطية مولى لنا، عن مالك بن الحويرث، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا زار احدكم قوما فلا يصلين بهم".
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ أَبَانَ بْنِ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا بُدَيْلُ بْنُ مَيْسَرَةَ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَطِيَّةَ مَوْلًى لَنَا، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ، قال: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا زَارَ أَحَدُكُمْ قَوْمًا فَلَا يُصَلِّيَنَّ بِهِمْ".
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: جب تم میں سے کوئی کسی قوم کی زیارت کے لیے جائے تو وہ انہیں ہرگز نماز نہ پڑھائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 66 (596) مطولاً، سنن الترمذی/الصلاة 148 (356) مطولاً، (تحفة الأشراف: 11186)، مسند احمد 3/436، 437، و 5/53 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: إلا یہ کہ وہ لوگ اس کی اجازت دیں جیسا کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے، جو اوپر گزر چکی ہے جس میں «إلا بإذنہ» کے الفاظ وارد ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   سنن النسائى الصغرى788مالك بن الحويرثإذا زار أحدكم قوما فلا يصلين بهم
   جامع الترمذي356مالك بن الحويرثمن زار قوما فلا يؤمهم وليؤمهم رجل منهم
   سنن أبي داود596مالك بن الحويرثمن زار قوما فلا يؤمهم وليؤمهم رجل منهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 596  
´زائر کی امامت کا بیان۔`
بدیل کہتے ہیں کہ ہمارے ایک غلام ابوعطیہ نے ہم سے بیان کیا کہ مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہماری اس مسجد میں آتے تھے، (ایک بار) نماز کے لیے تکبیر کہی گئی تو ہم نے ان سے کہا: آپ آگے بڑھئیے اور نماز پڑھائیے، انہوں نے ہم سے کہا: تم اپنے لوگوں میں سے کسی کو آگے بڑھاؤ تاکہ وہ تمہیں نماز پڑھائے، میں ابھی تم لوگوں بتاؤں گا کہ میں تمہیں نماز کیوں نہیں پڑھا رہا ہوں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جو شخص کسی قوم کی زیارت کے لیے جائے تو وہ ان کی امامت نہ کرے بلکہ انہیں لوگوں میں سے کوئی آدمی ان کی امامت کرے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 596]
596۔ اردو حاشیہ:
اصل مسئلہ یوں ہی ہے اور اس کی حکمت واضح ہے کہ مقامی امام اور مقتدیوں کو ایک دوسرے کی عادت و احوال کا بخوبی علم ہوتا ہے، جبکہ زائر کو بالمعوم نہیں ہوتا اور اس سے مقتدیوں کو مشکل ہو سکتی ہے۔ تاہم وہ اگر اس کی خواہش کریں اور امام اجازت دے تو بلاشبہ جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 596   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 788  
´زائر کی امامت کا بیان۔`
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: جب تم میں سے کوئی کسی قوم کی زیارت کے لیے جائے تو وہ انہیں ہرگز نماز نہ پڑھائے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 788]
788 ۔ اردو حاشیہ: تاہم امام کی اجازت سے امامت کرا سکتا ہے۔ یہ روایت مختصر ہے۔ دیکھیے حدیث نمبر: 3
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 788   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 356  
´جو کسی قوم کی زیارت کرے تو وہ ان کی امامت نہ کرے۔`
ابوعطیہ عقیلی کہتے ہیں کہ مالک بن حویرث رضی الله عنہ ہماری نماز پڑھنے کی جگہ میں آتے اور حدیث بیان کرتے تھے تو ایک دن نماز کا وقت ہوا تو ہم نے ان سے کہا کہ آپ آگے بڑھئیے (اور نماز پڑھائیے)۔ انہوں نے کہا: تمہیں میں سے کوئی آگے بڑھ کر نماز پڑھائے یہاں تک کہ میں تمہیں بتاؤں کہ میں کیوں نہیں آگے بڑھتا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جو کسی قوم کی زیارت کو جائے تو ان کی امامت نہ کرے بلکہ ان کی امامت ان ہی میں سے کسی آدمی کو کرنی چاہیئے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 356]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(مالک بن حویرث کا مذکورہ قصہ صحیح نہیں ہے،
صرف متنِ حدیث صحیح ہے،
نیز ملاحظہ ہو:
تراجع الألبانی 481)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 356   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.